آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
دادی جان کی وفات ایک وسیع خلا ہے ۔ ان کا ، میرا رشتہ اور محبت دیدنی تھی ۔ ہم ایک دوسرے کو ہر نام اور رشتے سے پُکارا کرتے تھے مگر اصل رشتے سے بہت کَم۔ ان کا کوئی بھائی نہیں تھا اور میری کوئی بہن۔ ہم اکثر ایک دوسرے کے بہن بھائی بن جاتے یا سہیلیاں۔ میری امی ایک ورکنگ وومن ہیں۔ سو دادی اماں کا میری پرورش میں ایک بڑا ہاتھ رہا ۔ ان کے آخری ایام میں ان کا ہر احسان ذہن میں رکھتے ہوئے ہم سب ان کی دیکھ بھال میں مسرت محسوس کرتے۔ مگر حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہُوا !
ان کی صفات ایسی تھیں کہ معلوم ہوتا تھا وہ یہاں کی ہیں ہی نہیں!
ان کی سادہ لوحی ملاحظہ ہو کہ کبھی ان کے سامنے ٹی وی چل جاتا تو فوراََ منہ پہ کپڑا رکھ لیتیں کہ 'بندے مینوں ویکھدے پئے آ' اور ان کی طرف ایک سخت نظر ڈال کہ اُٹھ جاتیں۔ ہمارے لیے دعاؤں کا گَڑھ تھیں وہ اور خصوصاََ میرے لیے محبت اور توجہ کا مرکز۔۔۔
مگر زندگی کی حقیقت یہ ہے کہ یہ اذان سے نماز تک کا وقفہ ہے۔۔۔۔ وہ اذان جو طفل کے کان میں دی جاتی ہے۔۔۔اس اذان کی نماز ۔۔۔نمازِ جنازہ ہے۔۔۔۔ مگر ہم سب غافل۔۔۔۔! مسافر خانہ سجانے لگے ہوئے ہیں۔۔۔
ان کی چارپائی پر بیٹھے ہوئے ، ان کا لمس محسوس کرتے ہوئے، ان کے ٹافیوں والے پیکٹ میں موجود دو بچی ہوئی ہیوٹ ٹافیوں کو دیکھتے ہوئے، انکی لگائی گئی شاپر کی گرہ پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے اور ان کے تولِِیے کو گھٹنوں پہ پھیلائے ہوئے اور عین اس وقت یہ سب لکھتے ہوئے اپنا ہر حرف بے معنی لگ رہا ہے۔۔۔ شاید کچھ بھی نہیں!!!!
جو کل تک میرے گھر کا فرد اور میرا ہم کمرہ تھا اب وہ منوں مٹی تلے دفن ہے "بے شک آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دِل غمگین ہے , مگر ہم زبان سے وہی نکالیں گے جس پر ہمارا رب راضی ہو."
ان کے لیے دعا کیجئیے گا اور اگر ایصالِ ثواب کے لیے کچھ پڑھ سکیں تو ممنون ہوں گی۔ آپ سب کے تعاون کے لیے ممنونِ احسان ہوں اور بابا جی نے یہ لڑی شروع کی۔۔۔۔۔سراپا سپاس گزار ہوں بابا جی! دعاؤں میں یاد رکھئیے گا۔۔۔