شرمندہ کر دیا ۔ میرے پاس تمھارے جتنی معلومات اور عقل کہاں
بات اس کی نہیں ہوتی کہ کون کتنا عقلمند ہے بلکہ کون اپنی علم کا کتنا حصہ لوگوں سے شئر کرتا ہے یہ پیمانہ ہے۔
یوں تو کامل کوئی نہیں پر میں فرضبھی کر لوں کہ بہت بڑا صاحب علم ہوں تو بھی ایسے علم کا کیا فائدہ کہ آدھی ادھوری بات کہوں باقی آئندہ پر ٹال دوں اور ہر بات کو پہلے تکلفات کے لبادے میں اچھی طرح لپیٹ لوں پھر پیش کروں۔ اس طرح تو پیغامات میں اجنبیت آجاتی ہے۔ اور اپنی علمیت کے اظہار بلکہ معرفت جاہلانہ کا رعب جھاڑنا مقصود ہوتا ہے۔
ایک آپ کے پیغامات دعا بھی دیں تو صاف صاف پتہ تو چلتا ہے کہ اپیا نے دعا دی ہے۔ پھر سب سے بڑھ کر آپ کا خلوص۔ بہر کیف یہ میرا موقف تھا جس کی بنیاد پر آپ کے ایک مراسلے کو اپنے پانچ مراسلوں پر بھاری تصور کرتا ہوں۔