مغزل
محفلین
محمداحمد نے کہا:بہت شکریہ خرم بھائی!
یہ پہلا مشاعرہ دیکھا ہے جس میں واہ واہ کی بجائے "شکریہ شکریہ" ہورہی ہے وہ بھی صرف بٹن دبا کر اور بہت عرصے کے بعد ہمیں بھی سمجھ آگیا کہ "مجبوری کا نام شکریہ" کیوں کہا جاتا ہے۔ سو ہم بھی اس پیشکش سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے تمام احباب کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے بہت عمدہ کلام پیش کیا ۔
اور اب کوشش کرتے ہیں کہ صاحب صدر اور Internal Server Error 500 کی اجازت سے (کہ آج نہ جانے کیوں یہ مسئلہ بار بار آرہا ہے-) کچھ شعر آپ کی نظر کیے جائیں۔ ( صرف ازراہِ مذاق کہ رہا ہوں)
غزل
شکستہ پر ، شکستہ جان و تن ہوں
مگر پرواز میں اپنی مگن ہوں
خود اپنی دھوپ میں جلتا رہا ہوں
خود اپنی ذات پر سایہ فگن ہوں
میں دیواروں سے باتیں کر رہا ہوں
وہ کہتے ہیں میں کتنا کم سخن ہوں
وہ کب کا منزلوں کا ہو چکا ہے
میں جس کا منتظر ہوں خیمہ زن ہوں
بلا کی دھوب نے چٹخا دیا ہے
میں جیسے کچی مٹی کا بدن ہوں
ستمگر ہو کہ بھی شکوہ کناں وہ
یہ میں ہوں کہ جبینِ بے شکن ہوں
یہ میں کیا ہو گیا ہوں تجھ سے مل کر
کہ خوشبو ہوں، ستارہ ہوں، پون ہوں
جنوں کی اک گرہ مجھ پر کھلی ہے
تو سرشاری کے خط پہ گامزن ہوں
رہی ہجرت سدا منسوب مجھ سے
وطن میں ہو کے احمد بے وطن ہوں
محمد احمد
شہزادے بھیا میں مجبور ہوگیا ۔۔۔اور ضابطے کے برخلاف شکریہ کے بٹن سے
ہاتھ اٹھالیا۔۔۔میری بد بختی ہے کہ میں نے یہ غزل تم سے پہلے کیوں نہیں سنی۔
ماشا اللہ ۔۔۔ ماشااللہ خوب غزل ہے ۔۔ اللہ نظرِ بد سے بچائے
اللہ کرے حرمتِ قرطاس و قلم اور۔۔۔ اللہ کرے زورِ قلم مشقِ سخن تیز (اٰمین)
مزا آگیا ۔۔ بہت ہی عمدہ اور قلانچیں بھرتی ہوئی غزل پیش کی ہے ۔۔
سبحان اللہ۔
والسلام
م ۔ م۔ مغل