اکمل زیدی
محفلین
دیکھیں میں ان کی معذرت کا انتظار کر رہا ہوں ...ورنہ پھر کاروائی شروع ہوا چاہتی ہے ۔ ۔ ۔زیدی بھیا! یقینی طور پر انتقام لینے کا شاید اس سے بہتر کوئی موقع آپ کے ہاتھ نہ آئے!
دیکھیں میں ان کی معذرت کا انتظار کر رہا ہوں ...ورنہ پھر کاروائی شروع ہوا چاہتی ہے ۔ ۔ ۔زیدی بھیا! یقینی طور پر انتقام لینے کا شاید اس سے بہتر کوئی موقع آپ کے ہاتھ نہ آئے!
آپ تو دل پر لے گئے۔ یہ مذاق تھا اکمل بھائی۔یار اب اتنا بھی UNDERESTIMATE نہ کریں ۔ ۔
چشم ما روشن دل ما شاداب حصہ لونگا تو پھر مشق نگاری آپ کی ہی غزل پر کرونگا ....
ڈھونڈ مارے 91 صفحات "آپکی شاعری کے" آپ کی تو کوئی غزل ہی نہیں ملی کوئی لنک شنک دیں ذراچشم ما روشن دل ما شاد
حیرت ہے۔ ٹیگز میں تلاش کر لیتے، یوں:ڈھونڈ مارے 91 صفحات "آپکی شاعری کے" آپ کی تو کوئی غزل ہی نہیں ملی کوئی لنک شنک دیں ذرا
شکریہ . . . مگر . . . . ساری غزلیں پڑھنے کے بعد. . . دل میں ایک تازہ لہر اٹھی ہے ابھی ....کے انہیں کچھ نہ کہا جائے . . . مقدس میری تو ہمت نہیں ہورہی آپ ہی کچھ کر گزریں . . . میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں . . .حیرت ہے۔ ٹیگز میں تلاش کر لیتے، یوں:
http://www.urduweb.org/mehfil/tags/fatxh-aldn/
زیادہ تر تو پڑھی ہوئ ہی تھیں دو چار نظر سے نہیں گزریں تھی بس انھے ہی پڑھ کر بروقت فیصلہ کیا . . . یہ ایسا ہی ہوتا جیسے دیوداس کا حشر سکندر صنم نہیں کیا تھاآپ کی محبتوں اور سرعتِ قرات کو سلام ۔
جھوٹ بول رہے ہیں۔ ان کی پھینٹی لگنی چاہیے!20 منٹوں میں ساری غزلیں پڑھ لیں۔
نہیں سچ میں دو چار نہیں پڑھیں تھیں باقی ساری نظر سے گزری ہوئی تھیں دل میں اتری ہوئی تھیں ....بلکے ہم نے تو ایک بار تازہ کلام کی فرمائش بھی کی تھی جس پر آپ نے کہاں تھا کے فارم میں نہیں ہیں اور اس پر میں نے جواب دیا تھا یعنی شاہد آفریدی والا معاملہ ہےمنٹوں میں ساری غزلیں پڑھ لیں۔
ہاہاہاہاہا پھینٹی سے گریز کی کچھ وجوہات ہیں:جھوٹ بول رہے ہیں۔ ان کی پھینٹی لگنی چاہیے!
چچ چچ۔ آپ کو یہ دھاگا کھولنے سے پہلے ڈیٹول آزمانا چاہیے تھا۔ان میں شاعری کی اصلاح کے ایسے جراثیم چھپے ہوئے ہیں جن تک سیف گارڈ کی ابھی تک رسائی نہیں ہوئی۔
آپ ادب کی خدمت میں اپنا حصہ خود اپنی اصلاح کر کے بھی ڈال سکتے تھے۔حالانکہ ہمارا بھی دل کرتا ہے کہ شاعرحضرات کے کلام کی اصلاح کرکے ادب کی خدمت میں اپنا حصہ ڈالیں۔
قربانی پہ بکروں کے ذبیحے کی تصویر آنکھوں میں پھر گئی!ہم محفل کے شاعروں کو کھینچ کر اس دھاگے میں لائیں گے اور پھر جیسا دل کرے گا ان کی غزلوں پر من چاہی صلاح دیں گے۔
یہ کون صاحب ہیں؟سب سے پہلے اس انجمن اصلاح کاراں کے صدر نشین کی حیثیت سے ہم ہی ایک شاعر کو یہاں پکڑ کر لاتے ہیں۔ وہ ہیں جناب راحیل فاروق صاحب۔
جتنا لمبا ازار بند آپ نے لے کے دیا ہے ہمیں تو آخری مصرعے تک لٹکتا نظر آ رہا ہے۔ہاں یہ ٹھیک ہے۔ سستے سے ازار جب بیچ بازار میں دھوکا دے جائیں تو بندے کو پہلا خیال یہی آتا ہے کہ سر پھوڑ کے مرجائیں۔۔۔ا ب سمجھ میں بھی آرہا ہے اور پہلے مصرعے کا دوسرے سے لنک بھی بن رہا ہے۔
کوئے ملامت ہر وہ جگہ ہے جہاں شاعر کے ساتھ کتے والی ہو جائے۔ اہلِ پندار غالباً ان گگڑوں کو کہتے ہیں جن کی اکڑفوں پھر بھی نہیں جاتی!یہ کوئے ملامت کونسی جگہ ہے؟ اور یہ اہل پندار کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ پہلے ان کی وضاحت کریں پھر ہم اس شعر پر اصلاح فرمائیں گے۔
آپ کا کمال نہیں۔ بڑی عمر میں تو اقبالؔ بھی پٹر پٹر شعر کہنے لگے تھے!فاتح بھائی بھی اتنی بڑی عمر میں ہماری شاگردی میں آئے تھے اب دیکھیں کیسے پٹر پٹر شعر کہتے پھرتے ہیں۔
غلط۔ ڈاکٹر مصروف ہو تو نرسوں سے گپ شپ کی جاتی ہے۔ دوائی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی!دوسرا مصرعہ کچھ گڑ بڑ کررہا ہے۔ یہ ایسے ظاہر کررہا ہے جیسے ہمارے لوگوں کو یہ بھی نہیں پتہ کہ ڈاکٹر مصروف ہو تو کہاں جایا جائے۔ حالانکہ سب کو پتہ ہے کہ پھر کمپاؤنڈر کے پاس جاتے ہیں۔ وہ مصروف ہو تو سیدھا میڈیکل اسٹور والے کو علامات بتا کر دوائی لے لی جاتی ہے۔
واقعی، انتہا ہو گئی ہے بےغیرتی کی۔توبہ توبہ توبہ کتنا فحش شعر ہے۔ ننگی لاش وہ بھی رنگ کی اور سناٹے میں۔
ہم نے تو اکثر گونگوں سے بھی بڑی عزت افزائی کروائی ہے، اندھے تو ایک طرف رہے!آپ کسی اندھے کو یہ بتا کر تو دیکھیں کہ بھائی باہر مت جانا اندھیرا ہے گر پڑو گے۔۔۔ پھر دیکھیں وہ کیسی آپ کی عزت افزائی کرتا ہے۔ ۔۔
ہو سکے تو شاعروں کو بھی اٹھا کے علاقہ غیر میں لے جائیں!اب دیگر محفلین سےگزارش ہے کہ اپنی مرضی کے کسی بھی شاعر کی غزل اٹھا کر یہاں اس علاقہ غیر میں لے آئیں۔
یہ مشورہ دھاگا کھولنے کے بعد کے لئے مفید ہے۔ پہلے ڈیٹول آزما لیتے تو آپ کی اصلاح کون کرتا۔چچ چچ۔ آپ کو یہ دھاگا کھولنے سے پہلے ڈیٹول آزمانا چاہیے تھا۔
ہاہاہا ۔ یہ بڑا اوکھا کام ہے۔آپ ادب کی خدمت میں اپنا حصہ خود اپنی اصلاح کر کے بھی ڈال سکتے تھے۔
جن کی اصلاح ہوگئی ہے زبردستی۔یہ کون صاحب ہیں؟
اسی لئے تو آخری مصرعے تک اصلاح گئی ہے۔جتنا لمبا ازار بند آپ نے لے کے دیا ہے ہمیں تو آخری مصرعے تک لٹکتا نظر آ رہا ہے۔
ارے واہ۔۔۔۔ تو فاتح بھائی کبھی آپکا بھی کوئے ملامت کا چکر لگا ہوگا۔ بقول راحیل بھائی یہ سارے شاعروں کا مشترکہ دکھ ہے۔ کوئے ملامت کی کاروائی گیارویں سالگرہ کی زینت بنائی جائے۔کوئے ملامت ہر وہ جگہ ہے جہاں شاعر کے ساتھ کتے والی ہو جائے۔ اہلِ پندار غالباً ان گگڑوں کو کہتے ہیں جن کی اکڑفوں پھر بھی نہیں جاتی!
آپ کا اشارہ کہیں ایشل کی طرف تو نہیں۔اہلِ پندار غالباً ان گگڑوں کو کہتے ہیں جن کی اکڑفوں پھر بھی نہیں جاتی!
ہاں میں تو بھول ہی گیا تھا کہ بات شاعروں کی ہورہی ہے اور شاعر کو ڈاکٹر کے جلاد چہرے سے کیا سروکار۔ وہ تو حُسن کا پرستار ہوتا ہے۔ ڈاکٹر البتہ نرس کو اندر جانے کا کہہ کر شاعر کو ’’کوئے ملامت‘‘ میں دھکیل دیتا ہوگا۔غلط۔ ڈاکٹر مصروف ہو تو نرسوں سے گپ شپ کی جاتی ہے۔ دوائی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی!
صرف یہاں یہ واضح کر دوں کہ "سر تا پا جگر "نہیں لکھا تھا بلکہ "سر ۔۔۔ تا۔۔۔ جگر" لکھا تھا یعنی سر سے لے کر جگر تک، وہ اس لیے کہ ان حضرت نے "سر جگر کی زمین میں" کا عنوان دے رکھا تھا اپنی غزل کو۔ایک نئی محفلین نئی نئی محفل میں وارد ہوئیں ۔ جس پر ان کی رگِ ظرافت پھڑکی ، انہوں 'جگر' کی زمین پر لکھی جانی والے غزل کو ''سر تا پا جگر'' قرار دیا ۔
جی درست فرمایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس بات کی وضاحت ہوگئی اسی بہانےصرف یہاں یہ واضح کر دوں کہ "سر تا پا جگر "نہیں لکھا تھا بلکہ "سر ۔۔۔ تا۔۔۔ جگر" لکھا تھا یعنی سر سے لے کر جگر تک، وہ اس لیے کہ ان حضرت نے "سر جگر کی زمین میں" کا عنوان دے رکھا تھا اپنی غزل کو۔
واہ واہ نور بہنا۔ لاجواب۔ آپ تو استاد ہی بن بیٹھیں فاتح بھائی کی۔ اطلاعا عرض ہے کہ یہ گدی ہمارے پاس تھی کسی زمانے میں۔ اور ہمیں یاد نہیں پڑتا کہ ہم نے کبھی اس گدی سے کنارہ کرنے کا ارادہ بھی کیا ہو۔ گدی نشینی کی لڑائی ہوجائے گی۔ بہتر ہے باہر ہی باہر مک مکا کرلیں۔ یہاں سب کے سامنے فاتح بھائی کی کیا عزت رہ جائے گی کہ لوگ کہیں گے فاتح بھائی کے دو استاد اور دونوں آپس میں لڑرہے ہیں۔اس وقت جس شاعر کی غزل سے ہاتھ صاف کرنے کا نایاب موقع مل رہا ہے ۔ان کو تاریخی مراسلے میں ''اللہ بچائے'' کا نام دیا جاچکا ہے ۔ اس لیے ہم نے شُروع کرنے سے پہلے ان کی غالبِ زمانہ ، نابغہ غزل کا انتخاب کیا ہے۔ حفظِ ماتقدم کے طور پر ہم ان سے معذرت کے خواستگار ہیں :معذرت تجھ سے بے انتہا معذرت
شاعر سے ہماری خفیہ مُلاقات ہوئی ۔ جس میں ہمارے پاس رمضان الُمبارک کے ماہ میں اپنی غزل کو درست کروانے آئے تھے ۔ہمارے پاس وقت کم تھا ۔ ہم نے ان سے معذرت چاہی مگر انہوں نے ہماری معذرت قُبول نہیں کی ۔ مجبورا ان کو افطاری تک روکنا پڑی ۔ اس عزت و اصرار پر انہوں نے بتایا کہ محترم کئی دنوں سے بھوکے پیاسے ہیں ، ان پر آمد ہوگئی ۔
ساعتِ وصل اور اتِّقا! معذرت
نعمتِ دید پر اکتفا، معذرت
ہم سوچا کرتے تھے کہ شاعر مست ملنگ قلندر ہوتا ہے مگر اس پر ایسے شعر نے ہمارے نازک خیال کو ٹھیس پہنچائی ۔ ابرو اچکاتے پوچھنے لگے ۔ بتایے ! آپ کیا اصلاح کے چکر میں افطاری کرنے جاتے ہیں ! ان کی آنکھوں کی دائمی نمی چمک آئی ۔ دلِ نمیدہ نے ہماری اچکیدہ ابرہ کو دیکھتے شعر کہا ، جس پر ہم ان کو واپس گھر بھیجنے کی ٹھان رہے تھے ، فٹ سے پاس بٹھا لیا
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/مجمع-لگا-ہوا-ہے-قلندر-کے-آس-پاس-۔-فاتح-الدین-بشیر.66791/
اس شعر پر سب حاضرین کے دلوں کو پھڑکانے والے کیا جانیں ! یہ شعر انہوں نے اپنی انا پر گہری چوٹ کے صدمے کے باعث کہا ہے ۔ انہیں کہاں گنوارا تھا کہ ان کی غزلوں کی مُرمت ہمارے مبارک ہاتھ نہ کریں ۔ اب جو ان کی معافی تلافی ، معذرت سُنی تو دل پر آہنی پتھر رکھتے ہوئے ، یعنی پتھر کی سِل رکھتے ان کی اصلاح کرنے کی ٹھانی ۔۔۔۔۔۔۔ اس پر انہوں نے محفل میں ہونے والا ایک وقوعہ سُنایا ، جس میں ہونے والی بدمزگی کی بدولت یہ غزل لکھنے پر مجبور ہوئے ، یاد رہے ! یہ رتبہ ہر استاد کو حاصل نہیں ہوتا ، اس کو شعر کے مفہوم سے آگاہ کیا جائے ، چونکہ ہمارا ، ان کا ساتھ کافی پُرانا ہے ۔اس لیے ہم ان کو اچھی طرح جانتے ، پہچانتے ہیں ، ان کی سکندر والی غزل میں ہونے والی تعریفوں کا سہرا ہمارے سِر جاتا ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ شاعرانہ انا و وقار کی ٹھیس نہ پہنچے ، اس لیے یہ راز قدیم ہم کی دسویں سالگرہ کے موقع پر فاش کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
ایک نئی محفلین نئی نئی محفل میں وارد ہوئیں ۔ جس پر ان کی رگِ ظرافت پھڑکی ، انہوں 'جگر' کی زمین پر لکھی جانی والے غزل کو ''سر تا پا جگر'' قرار دیا ۔ اس پنگے کے باعث ان کو '' ٹھرکی '' کا لقب نوازا گیا ۔۔ غصے سے سُرخ چہرے پر ''آمد '' کے تاثرات واضح تھے ۔۔۔۔ یہ تاریخی شعر ۔۔۔۔۔۔۔
دونوں جہاں کی مالک و ملکہ! بس میں اتنا جانتا ہوں
تیرا خالی پن ہی بھرا ہے میری خالی جھولی میں
یہ شعر سنتے ہی انہوں نے پھر سے کہا : چل ، چل ٹھرکی ۔۔۔۔۔۔۔ اس پر مزید غصہ آیا ، انہوں نے ایک اور شعر جُڑ دیا ،
آ
گ اچانک بھڑک اٹھی تھی رات کی کالی جھولی میں
فاتحِ عالم! پڑی ہوئی تھی ہوس بھی سالی جھولی میں
اس شعر پر ہماری آنکھیں کیا ، کان بھی لال ہوگئے ۔ ہم ان کو لاکھ سمجھایا کہ اس کو مت پڑھنا مشاعرے میں ۔۔۔ کہنے لگے : میرے ہوتے ہوئے کسی کو جرات کہ کوئی کسی شعر پر ہاتھ مارے ۔۔۔۔۔۔دیکھنا سب اتنی تعریف کریں گے کہ آپ بھی جھوم اٹھیں گی ۔۔۔ اور ہمیں بیٹھ کے پوری غزل سنائی ۔ ہم حیران و پریشان کہ ہم نے اصلاح دی ۔ اگر کسی محفل کے استاد نے ان کو ایسے اشعار پڑھتے دیکھا تو وہ ابتدال کا فتوی داغ دیں ۔۔۔ وہ تو شکر ہے کسی کا دھیان اس طرف گیا ہی نہیں ۔۔۔۔ سب نے وہ تعریفیں کیں کہ ہمیں اپنا استاد یاد آگیا ہے ۔۔۔۔۔ہم اب جہاں بھی جائیں ہمیں فخر ہونے لگے کہ ہمیں ایسا ہونہار شاگرد ملا ہے
موت سے ڈرا مجھے، نیند سے جگا مجھے
فقر گو دلربا مجھے، خوابِ غنا دِکھا مجھے
ہم نے یہی سوچتے ان ک طرف نظر کی تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھیں بند ہیں ، محو دراز ہیں اور یہ شعر ان کے کے لبوں سے وارد ہوا ہم سے کہا اس کی اصلاح کردیں ۔۔۔ ہم خوب سوچتے رہے کہ اس میں کیا اصلاح کریں ۔۔۔۔اچانک ہمارے ذہن میں نادر خیال آیا اور ہم نے پہلے مصرعے کا الٹ کرکے پیش کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔فاتح میاں تو چہک اٹھے ! کہنے لگے ایسے تو ہم آپ کے آگے پیچھے نہیں پھرتے ! بس اب یہ راز فاش نہ کر دیجئے گا ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں اصل شاعر نہیں مانیں گی ۔۔
موت سے مت ڈرا مجھے، نیند سے مت جگا مجھے
فقر گو دلربا مجھے، خوابِ غنا دِکھا مجھے
یہ شعر محفل میں جس جس نے پڑھا ! کہنے لگے ! واہ واہ ! آپ کا کلام ہی استادانہ ! کیا لاجواب غزل ہے قبلہ ! جانے کیا کیا القابات ان کو نوازے گئے ۔۔۔۔ فاتح صاحب دل دل میں گویا ہوئے کہ اگر ان سب کو پتا چل جائے کہ میں نور سعدیہ سے اصلاح لیتا ہوں تو میرے لیے کتنی شرم کی بات ہے ۔۔۔!!! میں فصاحت و بلاغت کا امین ہوں ، میرا تو سارا بھانڈ پھوٹ جائے گا ۔۔۔۔۔۔
فاتح بھائی سے اللہ بچائے۔۔۔گوکہ ابھی بہت کچھ لکھنا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔مگر لکھتے وقت اٹھنا پڑا ۔۔۔۔۔سارے تخییل کا بیڑہ غرق ہوگیا
ویسے جتنا کچھ ابھی تک ان کی شان میں کہا گیا ہے اس کے بعد یہ فاتح رہتے نہيں۔۔۔ اب تو مفتوح ہو چکے ہیں۔۔۔واہ واہ نور بہنا۔ لاجواب۔ آپ تو استاد ہی بن بیٹھیں فاتح بھائی کی۔ اطلاعا عرض ہے کہ یہ گدی ہمارے پاس تھی کسی زمانے میں۔ اور ہمیں یاد نہیں پڑتا کہ ہم نے کبھی اس گدی سے کنارہ کرنے کا ارادہ بھی کیا ہو۔ گدی نشینی کی لڑائی ہوجائے گی۔ بہتر ہے باہر ہی باہر مک مکا کرلیں۔ یہاں سب کے سامنے فاتح بھائی کی کیا عزت رہ جائے گی کہ لوگ کہیں گے فاتح بھائی کے دو استاد اور دونوں آپس میں لڑرہے ہیں۔
ویسے فاتح بھائی محفل کے وہ مظلوم شاعر ہیں کہ جن پر اس محفل میں سب سے زیادہ خاکے کہے گئے ہیں اور جن کے سب سے زیادہ خودساختہ استاد ہیں۔
فاتح بھائی کو بھی یاد نہیں ہوگا کہ محفل کے کن کن گوشوں میں ان کے خاکے بکھرے پڑے ہیں۔ ابھی ایک خاکہ مقدس بہنا کی طرف بھی سے آنے کی امید ہے۔ اور ایک کسی زمانے میں ناعمہ عزیز بہنا نے بھی وعدہ کیا تھا ابھی تک ایفا نہیں کیا۔ اور آئندہ جب تک محفل ہے اور جب تک فاتح بھائی یہاں ہیں تحریریں چھپتی رہیں گی۔