فرحان دانش
محفلین
اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے انتہائی ڈرامائی موڑ لے لیا ہے کیونکہ تیز گیند باز محمد عامر نے لندن میں دھوکہ دہی و عنوانی کے مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں اعتراف جرم کر لیا ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے محمد عامر سمیت مزید دو پاکستانی کھلاڑیوں، اُس وقت کے کپتان سلمان بٹ اور تیز گیند باز محمد آصف، پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے بعد لندن کی پولیس نے تینوں کے خلاف دھوکہ دہی و بدعنوانی کا مقدمہ بھی دائر کر دیا تھا جس کی آج ہونے والی ابتدائی سماعت کے دوران محمد عامر کا اعتراف جرم پر مبنی تحریری بیان پیش کیا گیا۔ ذرائع نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ بیان میں محمد عامر نے کہا ہے کہ یہ جرم اُن سے ضرور سرزد ہوا ہے لیکن انہوں نے زبردست دباؤ کے باعث یہ عمل کیا جس پر وہ شرمندہ ہیں۔
محمد عامر کے علاوہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار سٹے باز مظہر مجید نے بھی اعتراف جرم کیا ہے جس کے بعد لگتا ہے کہ یہ معاملہ ڈرامائی موڑ لے گا۔ گو کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی پابندیوں کے باعث محمد عامر کرکٹ نہیں کھیل پائیں گے لیکن معاملہ وعدہ معاف گواہی تک جا سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ ان کی سزا کم کر دی جائے۔
دھوکہ دہی و بدعنوانی کے مقدمے کی باضابطہ سماعت 4 اکتوبر سے شروع ہو رہی ہے اور ابتدائی سماعت میں عامر کے اعترافی بیان نے ان کے دو ساتھی ملزمان سلمان بٹ اور محمد آصف کے لیے بڑا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے محمد عامر سمیت مزید دو پاکستانی کھلاڑیوں، اُس وقت کے کپتان سلمان بٹ اور تیز گیند باز محمد آصف، پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے بعد لندن کی پولیس نے تینوں کے خلاف دھوکہ دہی و بدعنوانی کا مقدمہ بھی دائر کر دیا تھا جس کی آج ہونے والی ابتدائی سماعت کے دوران محمد عامر کا اعتراف جرم پر مبنی تحریری بیان پیش کیا گیا۔ ذرائع نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ بیان میں محمد عامر نے کہا ہے کہ یہ جرم اُن سے ضرور سرزد ہوا ہے لیکن انہوں نے زبردست دباؤ کے باعث یہ عمل کیا جس پر وہ شرمندہ ہیں۔
محمد عامر کے علاوہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار سٹے باز مظہر مجید نے بھی اعتراف جرم کیا ہے جس کے بعد لگتا ہے کہ یہ معاملہ ڈرامائی موڑ لے گا۔ گو کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی پابندیوں کے باعث محمد عامر کرکٹ نہیں کھیل پائیں گے لیکن معاملہ وعدہ معاف گواہی تک جا سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ ان کی سزا کم کر دی جائے۔
دھوکہ دہی و بدعنوانی کے مقدمے کی باضابطہ سماعت 4 اکتوبر سے شروع ہو رہی ہے اور ابتدائی سماعت میں عامر کے اعترافی بیان نے ان کے دو ساتھی ملزمان سلمان بٹ اور محمد آصف کے لیے بڑا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔