عبدالقیوم چوہدری
محفلین
پاکستان کے فاسٹ بولر محمد عامر نے آئی سی سی کی پابندی کے خاتمے کے بعد جمعے کو کرکٹ کی دنیا میں دوبارہ قدم رکھ دیا ہے۔
آئی سی سی نے سپاٹ فکسنگ کے الزام میں محمد عامر پر پانچ برس کے لیے بین الااقوامی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کی تھی اور حال ہی میں انھیں پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششوں کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے اجازت ملی ہے۔
محمد عامر جمعے کو راولپنڈی میں پی سی بی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والا ٹورنامنٹ پیٹرنزگریڈ ٹو ٹرافی کے ایک میچ میں عمر ایسوسی ایٹس کی جانب سے شریک ہوئے۔
اس موقعے پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے محمد عامر نے بتایا کہ دنیائے کرکٹ میں واپسی پر وہ بہت خوش ہیں۔
اس سوال پر کہ کرکٹ کے میدان سے طویل عرصے تک دور رہنے کے اُن کے کھیل پر کیا اثرات مرتب ہوئے، محمد عامر نے کہا کہ ’جب مجھ پر پابندی لگی تھی اس وقت میں عروج پر تھا۔ جب بھی آپ کو موقع ملے تو اچھا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور میں اچھا کرنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اب میں وہ ساڑھے چار سال تو واپس نہیں لا سکتا لیکن میری کوشش ہے کہ آنے والا وقت میرے لیے بہتر ہو۔‘
عامر نے کہا کہ اس پابندی سے ملنے والا سبق یہی ہے کہ نوجوان کھلاڑی ’اپنے مقصد پر توجہ دیں۔ شارٹ کٹ کا استعمال نہ کریں اور اپنی صحبت اچھے لوگوں کے ساتھ رکھیں تا کہ وہ آپ کی اچھی رہنمائی کریں۔‘
راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں منعقدہ میچ میں عامر اپنی پرانی فارم میں دکھائی دیے اور انھوں نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے اپنے پہلے سپیل میں تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
عامر نے طویل عرصے کے بعد اپنے پہلے میچ میں ہی ایسی عمدہ کارکردگی پر کہا کہ ’شکر ہے کہ میرا پہلا سپیل کافی اچھا ہوا ہے۔ ٹورنامنٹ میں ابھی مزید تین میچ کھیلنے ہیں اور میں اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے سخت محنت کر رہا ہوں۔‘
اپنے عروج کے دور میں ایک طویل عرصے کے لیے دنیائے کرکٹ سے دوری پر اپنے ردعمل میں ان کا کہنا تھا کہ ’جو وقت گزر گیا اب اس پر کیا مایوس ہونا۔ مجھے موقع ملا ہے اور میں اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا ہوں۔‘
کرکٹ کے عالمی کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ نہ بن پانے پر محمد عامر کا کہنا تھا کہ ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ورلڈ کپ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرے۔
’پاکستانی ٹیم میں اس وقت جو کھلاڑی کھیل رہے ہیں وہی بہترین کھلاڑی ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ ان کی دعائیں پاکستان ٹیم کے ساتھ ہیں ۔
سنہ 2010 میں انگلینڈ کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں سپاٹ فکسنگ کے الزام کے پاکستان ٹیم کے اُس وقت کے کپتان سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
آئی سی سی نے محمد عامر کو مقامی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
آئی سی سی نے سپاٹ فکسنگ کے الزام میں محمد عامر پر پانچ برس کے لیے بین الااقوامی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کی تھی اور حال ہی میں انھیں پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششوں کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے اجازت ملی ہے۔
محمد عامر جمعے کو راولپنڈی میں پی سی بی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والا ٹورنامنٹ پیٹرنزگریڈ ٹو ٹرافی کے ایک میچ میں عمر ایسوسی ایٹس کی جانب سے شریک ہوئے۔
اس موقعے پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے محمد عامر نے بتایا کہ دنیائے کرکٹ میں واپسی پر وہ بہت خوش ہیں۔
اس سوال پر کہ کرکٹ کے میدان سے طویل عرصے تک دور رہنے کے اُن کے کھیل پر کیا اثرات مرتب ہوئے، محمد عامر نے کہا کہ ’جب مجھ پر پابندی لگی تھی اس وقت میں عروج پر تھا۔ جب بھی آپ کو موقع ملے تو اچھا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور میں اچھا کرنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہوں۔‘
عامر نے کہا کہ اس پابندی سے ملنے والا سبق یہی ہے کہ نوجوان کھلاڑی ’اپنے مقصد پر توجہ دیں۔ شارٹ کٹ کا استعمال نہ کریں اور اپنی صحبت اچھے لوگوں کے ساتھ رکھیں تا کہ وہ آپ کی اچھی رہنمائی کریں۔‘
راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں منعقدہ میچ میں عامر اپنی پرانی فارم میں دکھائی دیے اور انھوں نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے اپنے پہلے سپیل میں تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
عامر نے طویل عرصے کے بعد اپنے پہلے میچ میں ہی ایسی عمدہ کارکردگی پر کہا کہ ’شکر ہے کہ میرا پہلا سپیل کافی اچھا ہوا ہے۔ ٹورنامنٹ میں ابھی مزید تین میچ کھیلنے ہیں اور میں اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے سخت محنت کر رہا ہوں۔‘
کرکٹ کے عالمی کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ نہ بن پانے پر محمد عامر کا کہنا تھا کہ ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ورلڈ کپ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرے۔
’پاکستانی ٹیم میں اس وقت جو کھلاڑی کھیل رہے ہیں وہی بہترین کھلاڑی ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ ان کی دعائیں پاکستان ٹیم کے ساتھ ہیں ۔
سنہ 2010 میں انگلینڈ کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں سپاٹ فکسنگ کے الزام کے پاکستان ٹیم کے اُس وقت کے کپتان سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
آئی سی سی نے محمد عامر کو مقامی کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔