نوید صادق
محفلین
فلسطینی حکام کے مطابق معروف شاعر محمود درویش امریکہ کے ایک ہسپتال میں وفات پا گئے ہیں۔ ان کی عمر سڑسٹھ سال تھی۔
فلسطینی رہنما محمود عباس کے ایک ترجمان کے مطابق محمود درویش امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہوسٹن کے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کی حال ہی میں اوپن ہارٹ سرجری ہوئی تھی جس کے بعد ان حالت بگڑ گئی تھی۔
محمود درویش سب سے مشہور فلسطینی شاعر تھی جنہوں نے اپنی شاعری کو فلسطینی مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا۔
وہ مختلف فلسطینی گروپوں کے درمیان ہونے والے لڑائی کی بھی سخت تنقید کرتے تھے۔
سن دو ہزار سات میں ہونے والی ایک ادبی تقریب میں انہوں نے غزہ میں حماس اور فتح کے درمیان ہونے والی لڑائی کی سخت مذمت کی تھی اور اسے ’گلیوں میں خود کشی کی ایک کھلی کوشش‘ قرار دیا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ فلسطینی گروپوں کی اندرونی لڑائی نے فلسطینی ریاست کے قیام کو اور زیادہ مشکل بنا دیا ہے۔
محمود درویش پورے مشرقِِ وسطیٰ میں مشہور تھے اور انہیں فلسطین کا قومی شاعر سمجھا جاتا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ انہوں نے فلسطینوں کے اپنی ریاست کے خواب کو شاعری کے روپ میں بیان کیا اور سن انیس سو اٹھاسی میں فلسطینی آزادی کے اعلان کو ممکن بنانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی قوم کی شناخت کو اجاگر کرنے میں مدد دی تھی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے فلسطینی رکن اسمبلی حنان اشراوی کے حوالے سے کہا ہے کہ محمود درویش نے ایک مزاحمتی شاعر کی حیثیت سے اپنے ادبی کیریئر کا آغاز کیا اور بعد میں فلسطینی ضمیر کی آواز بن گئے۔
محمود درویش کی شاعری کے اردو سمیت بیس سے زائد زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ انہوں اپنی شاعری کے لیے کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازہ گیا۔
شکریہ: بی بی سی اردو
فلسطینی رہنما محمود عباس کے ایک ترجمان کے مطابق محمود درویش امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہوسٹن کے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کی حال ہی میں اوپن ہارٹ سرجری ہوئی تھی جس کے بعد ان حالت بگڑ گئی تھی۔
محمود درویش سب سے مشہور فلسطینی شاعر تھی جنہوں نے اپنی شاعری کو فلسطینی مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا۔
وہ مختلف فلسطینی گروپوں کے درمیان ہونے والے لڑائی کی بھی سخت تنقید کرتے تھے۔
سن دو ہزار سات میں ہونے والی ایک ادبی تقریب میں انہوں نے غزہ میں حماس اور فتح کے درمیان ہونے والی لڑائی کی سخت مذمت کی تھی اور اسے ’گلیوں میں خود کشی کی ایک کھلی کوشش‘ قرار دیا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ فلسطینی گروپوں کی اندرونی لڑائی نے فلسطینی ریاست کے قیام کو اور زیادہ مشکل بنا دیا ہے۔
محمود درویش پورے مشرقِِ وسطیٰ میں مشہور تھے اور انہیں فلسطین کا قومی شاعر سمجھا جاتا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ انہوں نے فلسطینوں کے اپنی ریاست کے خواب کو شاعری کے روپ میں بیان کیا اور سن انیس سو اٹھاسی میں فلسطینی آزادی کے اعلان کو ممکن بنانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی قوم کی شناخت کو اجاگر کرنے میں مدد دی تھی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے فلسطینی رکن اسمبلی حنان اشراوی کے حوالے سے کہا ہے کہ محمود درویش نے ایک مزاحمتی شاعر کی حیثیت سے اپنے ادبی کیریئر کا آغاز کیا اور بعد میں فلسطینی ضمیر کی آواز بن گئے۔
محمود درویش کی شاعری کے اردو سمیت بیس سے زائد زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ انہوں اپنی شاعری کے لیے کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازہ گیا۔
شکریہ: بی بی سی اردو