مہ جبین
محفلین
محوِ کرم ہے چشمِ پیمبر، کہے بغیر
" ظاہر ہے میرا حال سب اُن پر کہے بغیر"
کہنے کے باوجود جو دنیا نہ دے سکے
ملتا ہے اُن کے در سے برابر ، کہے بغیر
مہر و مہ و نجوم ازل سے ہیں کاسہ لیس
جاری ہے اُن کے نور کا لنگر ، کہے بغیر
اللہ رے اوج ، آپ کی تعظیم کے لئے
جھکتا ہے آسمان زمیں پر، کہے بغیر
ملتی ہے بِن کہے شہِ لوح و قلم سے بھیک
کھلتا ہے اُن کے لطف کا دفتر ، کہے بغیر
سرکار کی عطا میں صدا کا گزر نہیں
کردیتے ہیں گدا کو تونگر ، کہے بغیر
قادر ایاز صنفِ سخن پر سہی مگر
بنتی نہیں ہے نعتِ پیمبر کہے بغیر
ایاز صدیقی