فخرنوید
محفلین
انٹرنیٹ پر پیغام رسانی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنی ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے اپنی ویب سائٹ کی دیکھ بھال کے لیے کی جانے والی بندش کے التواء کا امریکی محکمۂ خارجہ کے پیغام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں جن کے مطابق امریکی محکمۂ خارجہ نے ٹوئٹر سے کہا تھا کہ وہ اپنی ویب سائٹ کی بہتری کا کام ملتوی کر دے تاکہ ایران کے عوام انتخابات کے حوالے سے اپنی آراء کا اظہار کر سکیں۔
ٹوئٹر کے شریک خالق بز سٹون نے اپنے ایک بلاگ میں لکھا ہے کہ’ امریکی محکمۂ خارجہ کا ہمارے فیصلوں میں کوئی عمل دخل نہیں ہے‘۔
ٹوئٹر سماجی روابط کے ان ذرائع میں سے ایک ہے جسے ایرانی شہری انتخابات کے متنازعہ نتائج کے حوالے سے احتجاج اور مظاہروں کے انعقاد کی تاریخ اور مقامات طے کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اگر ٹوئٹر ویب سائٹ کی دیکھ بھال کا کام طے شدہ منصوبے کے مطابق ہوتا تو ایرانی دن کے اہم حصے میں اس تک رسائی پانے میں ناکام رہتے۔
میرے خیال میں ٹوئٹر کے مالکان پہلے ہی یہ تاریخ تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاکہ ایرانی عوام سروس استعمال کر سکیں
پروفیسر جوناتھن لزٹرین
بز سٹون کے مطابق انہوں نے دیکھ بھال کا کام مؤخر کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ایران میں پیش آنے والے واقعات کا براہِ راست تعلق ٹوئٹر کے بطور ایک اہم رابطہ اور معلوماتی نیٹ ورک حیثیت سے تھا۔ حکام کے مطابق ویب سائٹ کی دیکھ بھال کے عمل کی تاریخ آگے بڑھانے کا فیصلہ بھی متفقہ طور پر کیا گیا۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے بھی ٹوئٹر سے اپنے رابطے کی تفصیلات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ہم نے انہیں بتایا کہ یہ رابطے کا اہم ذریعہ ہے‘۔
انٹرنیٹ کی دنیا پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر نےامریکی محکمۂ خارجہ کی مداخلت سے قطع نظر اپنی طے شدہ دیکھ بھال کا عمل کرنا ہی تھا۔
امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر جوناتھن لزٹرین کے مطابق ’میرے خیال میں ٹوئٹر کے مالکان پہلے ہی یہ تاریخ تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاکہ ایرانی عوام سروس استعمال کر سکیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ یقیناً یہ جانتے ہیں کہ اس سارے معاملے میں ان کا کردار کتنا اہم ہے اس لیے میں امریکی محکمۂ خارجہ کے بیان کو زیادہ اہمیت نہیں دوں گا‘۔
بشکریہ: بی بی سی اردو
خیال رہے کہ ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں جن کے مطابق امریکی محکمۂ خارجہ نے ٹوئٹر سے کہا تھا کہ وہ اپنی ویب سائٹ کی بہتری کا کام ملتوی کر دے تاکہ ایران کے عوام انتخابات کے حوالے سے اپنی آراء کا اظہار کر سکیں۔
ٹوئٹر کے شریک خالق بز سٹون نے اپنے ایک بلاگ میں لکھا ہے کہ’ امریکی محکمۂ خارجہ کا ہمارے فیصلوں میں کوئی عمل دخل نہیں ہے‘۔
ٹوئٹر سماجی روابط کے ان ذرائع میں سے ایک ہے جسے ایرانی شہری انتخابات کے متنازعہ نتائج کے حوالے سے احتجاج اور مظاہروں کے انعقاد کی تاریخ اور مقامات طے کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اگر ٹوئٹر ویب سائٹ کی دیکھ بھال کا کام طے شدہ منصوبے کے مطابق ہوتا تو ایرانی دن کے اہم حصے میں اس تک رسائی پانے میں ناکام رہتے۔
میرے خیال میں ٹوئٹر کے مالکان پہلے ہی یہ تاریخ تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاکہ ایرانی عوام سروس استعمال کر سکیں
پروفیسر جوناتھن لزٹرین
بز سٹون کے مطابق انہوں نے دیکھ بھال کا کام مؤخر کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ایران میں پیش آنے والے واقعات کا براہِ راست تعلق ٹوئٹر کے بطور ایک اہم رابطہ اور معلوماتی نیٹ ورک حیثیت سے تھا۔ حکام کے مطابق ویب سائٹ کی دیکھ بھال کے عمل کی تاریخ آگے بڑھانے کا فیصلہ بھی متفقہ طور پر کیا گیا۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے بھی ٹوئٹر سے اپنے رابطے کی تفصیلات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ہم نے انہیں بتایا کہ یہ رابطے کا اہم ذریعہ ہے‘۔
انٹرنیٹ کی دنیا پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر نےامریکی محکمۂ خارجہ کی مداخلت سے قطع نظر اپنی طے شدہ دیکھ بھال کا عمل کرنا ہی تھا۔
امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر جوناتھن لزٹرین کے مطابق ’میرے خیال میں ٹوئٹر کے مالکان پہلے ہی یہ تاریخ تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے تاکہ ایرانی عوام سروس استعمال کر سکیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ یقیناً یہ جانتے ہیں کہ اس سارے معاملے میں ان کا کردار کتنا اہم ہے اس لیے میں امریکی محکمۂ خارجہ کے بیان کو زیادہ اہمیت نہیں دوں گا‘۔
بشکریہ: بی بی سی اردو