عبداللہ محتاط رہنا اچھی بات ہے اور قوانین کے پابندی کرنا بھی ضروری ہے ۔ لیکن کیا کریں کہ عرب ممالک میں قوانین کچھ ایسے ہیں کہ سمجھو آپ کے ہونٹ ایلفی سے جوڑ دئیے گئے ہیں ۔ ایک راستہ متعین ہے جو ہر حال میں آپ کا واحد اختیار ہے۔ نئی سوچ ، خیال اور فکر کی کوئی گنجائش نہیں ہے وہاں۔
میں بھی ایک عرصہ وہاں رہ چکا ہوں لیکن رہا منہ پھٹ۔ نیٹ پر بھی لکھتے وقت خاصا ( باغی) ہو جاتا تھا اور روزانہ آپ کی بھابھی مجھ سے کہا کرتی تھی کہ مجھے شک ہے کہ تم جس طرح سے سنگل پیس آئے ہو واپس دو حصوں میں تقسیم ہو کر جاؤ گے۔ لیکن الحمدللہ میں سنگل پیس ہی واپس آ گیا۔
پھر بھی آپ سے کہوں گا کہ احتیاط بہتر ہے۔ شمشاد بھائی سے سبق لیں کہ اپنے دل کی بات ایسے پیرائے میں کہہ جاتے ہیں کہ پڑھنے والے کو برا محسوس نہیں ہوتا۔ اللہ ان کو عمرِ خضر دے بہت کچھ سیکھا ہے ان سے میں نے۔