باذوق
محفلین
مختصر افسانے کی (١٣) خصوصیات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ڈاکٹر عندلیب شادانی)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
١) کسی ایک ہی واقعہ پر مبنی ہونا چاہئے۔
٢) پلاٹ پیچ دار نہ ہو۔
٣) کرداروں کے مقابلے میں پلاٹ کو ثانوی حیثیت دی جائے۔
٤) کرداروں کو حقیقی زندگی کی جیتی جاگتی اور منہ بولتی تصویر ہونا چاہئے۔
٥) کرداروں کی انفرادی خصوصیات اور ان کے اطوار و خصائل مکالموں کے ذریعے بیان کئے جائیں۔
٦) کرداروں کی تعداد حتی المقدور کم ہو۔
٧) ایسے اشارات اور جزیات کا استعمال کرنا چاہئے کہ ان کی مدد سے اور بہت سی تفصیلات خود بخود دماغ کے سامنے آ جائیں۔
٨) خیالات اور عبارات کی تکرار ہر گز نہ ہونی چاہئے۔
٩) غیرضروری باتوں کے ذکر سے یکسر اجتناب کرنا چاہئے اور افسانہ اس حد تک ضروری اجزا و عناصرسے مرکب ہونا چاہئے کہ اس میں چند جملوں کو بھی حدف کرنا ممکن نہ ہو۔
١٠) نہایت معنی خیز الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ مطالب کم سے کم الفاظ میں بیان ہو سکیں۔
١ ١) تمام کوائف کو حقیقت کے مطابق ہونا چاہئے۔
٢ ١) زندگی کے جزیات کا مشاہدہ اور مطالعہ نہایت عمیق ہونا چاہئے۔
٣ ١) افسانہ نگار کو ایسی فضا پیدا کرنا چاہئے کہ پڑھنے والا افسانے کے مخصوص کرداروں کے ساتھ ہمدردی یا نفرت کرنے پر مجبور ہو جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ڈاکٹر عندلیب شادانی)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
١) کسی ایک ہی واقعہ پر مبنی ہونا چاہئے۔
٢) پلاٹ پیچ دار نہ ہو۔
٣) کرداروں کے مقابلے میں پلاٹ کو ثانوی حیثیت دی جائے۔
٤) کرداروں کو حقیقی زندگی کی جیتی جاگتی اور منہ بولتی تصویر ہونا چاہئے۔
٥) کرداروں کی انفرادی خصوصیات اور ان کے اطوار و خصائل مکالموں کے ذریعے بیان کئے جائیں۔
٦) کرداروں کی تعداد حتی المقدور کم ہو۔
٧) ایسے اشارات اور جزیات کا استعمال کرنا چاہئے کہ ان کی مدد سے اور بہت سی تفصیلات خود بخود دماغ کے سامنے آ جائیں۔
٨) خیالات اور عبارات کی تکرار ہر گز نہ ہونی چاہئے۔
٩) غیرضروری باتوں کے ذکر سے یکسر اجتناب کرنا چاہئے اور افسانہ اس حد تک ضروری اجزا و عناصرسے مرکب ہونا چاہئے کہ اس میں چند جملوں کو بھی حدف کرنا ممکن نہ ہو۔
١٠) نہایت معنی خیز الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ مطالب کم سے کم الفاظ میں بیان ہو سکیں۔
١ ١) تمام کوائف کو حقیقت کے مطابق ہونا چاہئے۔
٢ ١) زندگی کے جزیات کا مشاہدہ اور مطالعہ نہایت عمیق ہونا چاہئے۔
٣ ١) افسانہ نگار کو ایسی فضا پیدا کرنا چاہئے کہ پڑھنے والا افسانے کے مخصوص کرداروں کے ساتھ ہمدردی یا نفرت کرنے پر مجبور ہو جائے۔