انیس الرحمن
محفلین
لیکن ۔ ۔ ۔سوکھا دودھ تو ٹن میں ہی آءے گا۔۔غالباً ۔ ۔ ۔ ۔
ٹن میں بھی آتا ہے لیکن پاکستان میں نہیں بنتا۔ اس کی قیمت بھی دگنی ہے۔
لیکن ۔ ۔ ۔سوکھا دودھ تو ٹن میں ہی آءے گا۔۔غالباً ۔ ۔ ۔ ۔
ٹن میں بھی آتا ہے لیکن پاکستان میں نہیں بنتا۔ اس کی قیمت بھی دگنی ہے۔
احمد بھائی پکا کام کیا ہے جب آپ نظم لکھ رہے تھے تو یہی ٹن تھا آپ کے ذہن میں ...ورنہ مزدور پاؤچ تو لے ہی سکتا ہے اور آج کل اتنی زیادہ دیہاڑی ہے کے یہ PEDIASURE بھی لے سکتا ہے . . .ویسے ہماری مراد بالعموم اس قسم کی پراڈکٹس سے تھی۔ جو ڈاکٹر حضرات نسخے پر گھسیٹ کے پکڑا دیتے ہیں اور غریب آدمی اس کی قیمت سن کر ہی سر پکڑ لیتا ہے۔
احمد بھائی پکا کام کیا ہے جب آپ نظم لکھ رہے تھے تو یہی ٹن تھا آپ کے ذہن میں ...ورنہ مزدور پاؤچ تو لے ہی سکتا ہے اور آج کل اتنی زیادہ دیہاڑی ہے کے یہ PEDIASURE بھی لے سکتا ہے . . .
صحیح کہا احمد بھی اب بھی ہمارے طبقے میں اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنا ہی مشکل ہے ..باقی عیاشی ( JUNK FOOD PHOBIA ) اور باقی تفریحات تو دور کی بات ہے۔ ۔یہ سب صرف مثالیں ہیں۔
ویسے سچی بات تو یہ ہے کہ ہمیں یاد نہیں کہ اس نظم کی تشویق (Inspiration) ہمیں کب ملی۔
یہ بات آپ کی ٹھیک ہے کہ مزدور کی دہاڑی اب کچھ مناسب ہو گئی ہے لیکن پہلے یہ بہت کم تھی، پھر مزدور ٹھیکیداروں سے بھی بلیک میل ہوتے رہتے ہیں۔
اس کے باوجود ہمارے معاشرے میں پسا ہوا طبقہ اب بھی موجود ہے جس کے لئے روزی روٹی پوری کرنا ہی دشوار ہے چہ جائیکہ اس قسم کی مہنگے نسخوں کی بات کی جائے۔
تو پھر ٹن کے بجائے پیڈیا شور لکھ دیتے احمد بھائی۔۔۔ ویسے غریبوں پر سوٹ بھی نہیں کرتے ایسے ٹن۔ویسے ہماری مراد بالعموم اس قسم کی پراڈکٹس سے تھی۔ جو ڈاکٹر حضرات نسخے پر گھسیٹ کے پکڑا دیتے ہیں اور غریب آدمی اس کی قیمت سن کر ہی سر پکڑ لیتا ہے۔
۔۔معاف کردو انیس بھائی . . . اپنے احمد بھائی ہیں آئندہ خیال رکھیںگے . . . .تو پھر ٹن کے بجائے پیڈیا شور لکھ دیتے احمد بھائی۔۔۔ ویسے غریبوں پر سوٹ بھی نہیں کرتے ایسے ٹن۔
تو پھر ٹن کے بجائے پیڈیا شور لکھ دیتے احمد بھائی۔۔۔ ویسے غریبوں پر سوٹ بھی نہیں کرتے ایسے ٹن۔
بہت عمدہ..خوب لکھا آپ نے