اصل میں ہمیں یہ درفنطنی چھوڑنے کا خیال برادر محترم منو بھائی کی حیرانی دیکھ کر آیا ،جس کا اظہار اُنہوں نے ایک حالیہ کالم میں کیا ہے اور جو اُنہیں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر مجاہد کامران کا بیان پڑھ کر ہوئی ہے۔اِس بیان میں اُنہو ں نے یہ”سازشی تھیوری“پیش کی ہے کہ اسامہ بن لادن اصل میں2006ءمیں وفات پاگیا تھا۔حکومت پاکستان نے اِس کے ڈی این اے ٹیسٹ کرکے لاش امریکہ کے حوالے کردی تھی،چنانچہ یکم اور دو مئی کی درمیانی رات امریکی حملے کے دوران اُس کے مارے جانے کا قصہ سراسر من گھڑت اور جھوٹ ہے جو صرف پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے گھڑا گیا ہے۔ (تشنہ اظہار: اظہر زمان)