ڈاکٹر شفیق الرحمن
محفلین
کہا جاتا ہے کہ دل میں کوئی بات نہیں رکھنی چاہیئے ، اظہار کرنے میں کامیابی ہے ورنہ اگر سب کچھ جمع کیے جائیں تو یہ زہر بن جاتا ہے ۔اگر اپنے ارد گرد نطر ڈالیں تو یہ دیکھنے کو ملے گا کہ ہر کوئی چھپانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔اظہار کرنا بے وقوفی اور حماقت سمجھا جاتا ہے۔ایک دوسرے کے بہت قریب نطر آنے والے لوگ، اندر ہی اندر ایک دوسرے کی جڑیں کاٹ رہے ہوتے ہیں۔ ہاتھ ملاناصرف ایک رسم بن کر رہ گیا ہے ۔ ہر کوئی ایک دوسرے کا دوست ہونے کی اداکاری کر رہا ہے۔کسی پر اعتبار نہ کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے گویا اعتبار کرنا کوئی جرم ہو جیسے۔کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے جیسے انسان اکیلا ہے۔
مجھے ایک ساتھی کے اس جملے پہ شدید دھچکا لگا جب اس نے مجھےمیرا خیر خواہ ہونے کے ناطے یہ مشورہ دیا کہ
" یہ بات بھول جا و کہ آج کل کے دور میں آپ سے کوئی مخلص ہے"
مجھے ایک ساتھی کے اس جملے پہ شدید دھچکا لگا جب اس نے مجھےمیرا خیر خواہ ہونے کے ناطے یہ مشورہ دیا کہ
" یہ بات بھول جا و کہ آج کل کے دور میں آپ سے کوئی مخلص ہے"