مخمور دہلوی :::: تِیرہ بختی کو کسی طرح چُھپایا نہ گیا :::: Makhmoor Dehlvi

طارق شاہ

محفلین


غزل
مخمور دہلوی

تِیرہ بختی کو کسی طرح چُھپایا نہ گیا
دو قدم چھوڑ کے مجھ کو مِرا سایا نہ گیا

تیرے آگے سرِ تسلیم جُھکایا نہ گیا
تیرے ہوتے بھی خُدا تجھ کو بنایا نہ گیا

الله الله ، مِرے دل میں سمانے والے
وُسعتِ کون و مکاں میں بھی سمایا نہ گیا

کاش کچھ اور مِری عُمْر وفا کرجاتی
اُن کو حسرت ہے کہ جی بھر کے ستایا نہ گیا

شوق سے بارِ غمِ عشق اُٹھایا میں نے
یہ تِرا ناز نہیں ہے کہ اُٹھایا نہ گیا

شُکر صد شُکر کہ مُشکل کوئی اٹکی نہ رہی
غم بھی اِتنا دِیا قسمت نے کہ کھایا نہ گیا

فضل الہیٰ مخمور دہلوی
 

کاشفی

محفلین
لله الله ، مِرے دل میں سمانے والے
وُسعتِ کون و مکاں میں بھی سمایا نہ گیا
واہ۔ بہت ہی عمدہ جناب!
 

شیزان

لائبریرین
شوق سے بارِ غمِ عشق اُٹھایا میں نے
یہ تِرا ناز نہیں ہے کہ اُٹھایا نہ گیا


بہت عمدہ انتخاب شاہ جی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
شُکر صد شُکر کہ مُشکل کوئی اٹکی نہ رہی
غم بھی اِتنا دِیا قسمت نے کہ کھایا نہ گیا
واہ۔ عمدہ انتخاب۔ شیئرنگ کے لئے بہت شکریہ۔ :)
 

طارق شاہ

محفلین
شُکر صد شُکر کہ مُشکل کوئی اٹکی نہ رہی
غم بھی اِتنا دِیا قسمت نے کہ کھایا نہ گیا
واہ۔ عمدہ انتخاب۔ شیئرنگ کے لئے بہت شکریہ۔ :)
تشکّر کیانی صاحبہ !
انتخاب کی پذیرائی اور ستائش کے لئے ممنون ہوں
خوشی ہوئی جو منتخبہ غزل پسند آئی۔
بہت خوش رہیں :)
 
Top