سید زبیر
محفلین
محبت میں شب تاریک ہجراں کون دیکھے گا ؟
ہم ہی دیکھیں گے،یہ خواب پریشاں کون دیکھے گا
ان آنکھوں سے تجلی کو درخشاں کون دیکھے گا
اٹھا بھی دو نقاب رو ء تاباں کون دیکھے گا
یہ اک رات ہے بس کائنا ت زندگی اپنی
بنے پھرتے ہو یوسف ،شام زنداں کون دیکھے گا
حقیقت کا تقاضا بھی یہی ہے پردہ داری کا
رہو تم آنکھ میں کہ پردوں میں پنہاں کون دیکھے گا
کچھ ایسا ہو دم آخر نہ آئیں عیادت کو
انہیں اپنے کیے پہ یوں پشیماں کون دیکھے گا
مجھ پر آئے گا الزام میری پائمالی کا
تری رفتار کو اےفتنہ ساماں کون دیکھے گا
یہی اب بھی صدائیں آتی ہیں وادی ایمن سے
کہاں ہیں طالب دیدار جاناں ،کون دیکھے گا
عذاب حشر سے تو کیوں ڈراتا ہے مجھے واعظ
تجھے معلوم ہے فرد عصیاںکون دیکھے گا
چلو مخمور تنہائی میں شغل مے کشی ہوگا
چھپ کر لے چلو پینے کا ساماں ،کون دیکھے گا ؟
مخمور دہلوی