مخمور دہلوی : محبت میں شب تاریک ہجراں کون دیکھے گا ؟

سید زبیر

محفلین
محبت میں شب تاریک ہجراں کون دیکھے گا ؟
ہم ہی دیکھیں گے،یہ خواب پریشاں کون دیکھے گا
ان آنکھوں سے تجلی کو درخشاں کون دیکھے گا
اٹھا بھی دو نقاب رو ء تاباں کون دیکھے گا
یہ اک رات ہے بس کائنا ت زندگی اپنی
بنے پھرتے ہو یوسف ،شام زنداں کون دیکھے گا
حقیقت کا تقاضا بھی یہی ہے پردہ داری کا
رہو تم آنکھ میں کہ پردوں میں پنہاں کون دیکھے گا
کچھ ایسا ہو دم آخر نہ آئیں عیادت کو
انہیں اپنے کیے پہ یوں پشیماں کون دیکھے گا
مجھ پر آئے گا الزام میری پائمالی کا
تری رفتار کو اےفتنہ ساماں کون دیکھے گا
یہی اب بھی صدائیں آتی ہیں وادی ایمن سے
کہاں ہیں طالب دیدار جاناں ،کون دیکھے گا
عذاب حشر سے تو کیوں ڈراتا ہے مجھے واعظ
تجھے معلوم ہے فرد عصیاںکون دیکھے گا
چلو مخمور تنہائی میں شغل مے کشی ہوگا
چھپ کر لے چلو پینے کا ساماں ،کون دیکھے گا ؟
مخمور دہلوی
 

باباجی

محفلین
ان آنکھوں سے تجلی کو درخشاں کون دیکھے گا
اٹھا بھی دو نقاب رو ء تاباں کون دیکھے گا

عذاب حشر سے تو کیوں ڈراتا ہے مجھے واعظ
تجھے معلوم ہے فرد عصیاںکون دیکھے گا
چلو مخمور تنہائی میں شغل مے کشی ہوگا
چھپ کر لے چلو پینے کا ساماں ،کون دیکھے گا ؟

واہ بہت خوب شیئرنگ سید صاحب
بہت شکریہ
 

طارق شاہ

محفلین
محبت میں شبِ تاریکِ ہجراں کون دیکھے گا ؟
محبت میں شبِ تاریکِ ہجراں، کون دیکھے گا ؟
ہم ہی دیکھیں گےیہ خوابِ پریشاں، کون دیکھے گا
اِن آنکھوں سے تجلّی کو درخشاں کون دیکھے گا
اُٹھا بھی دو نقابِ رو ئے تاباں، کون دیکھے گا
یہی اک رات ہے بس کائناتِ زندگی اپنی
بنے پھرتے ہو یوسف، شامِ زنداں کون دیکھے گا
حقیقت کا تقاضا بھی یہی ہے پردہ داری کا!
رہو تم آنکھ میں، پردوں میں پنہاں کون دیکھے گا
کچھ ایسا ہو، دمِ آخر نہ آئیں وہ عیادت کو
اُنہیں اپنے کیے پر یوں پشیماں، کون دیکھے گا
مجھ ہی پرآئے گا الزام، میری پائمالی کا
تری رفتار کو اےفتنہ ساماں، کون دیکھے گا
یہی اب بھی صدائیں آتی ہیں وادئِ ایمن سے!
کہاں ہیں طالبِ دیدارِ جاناں، کون دیکھے گا
عذابِ حشر سے تُو کیوں ڈراتا ہے مجھے واعظ
تجھے معلوم ہے فردِ عصیاں کون دیکھے گا
چلو مخمور تنہائی میں شُغلِ مے کشی ہوگا
چھپا کر لے چلو پینے کا ساماں، کون دیکھے گا
مخمور دہلوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سید صاحب!
بہت خوب انتخاب ہے
تشکّر شیئر کرنے کا
بہت خوش رہیں
 

باباجی

محفلین
محبت میں شبِ تاریکِ ہجراں کون دیکھے گا
ہمِیں دیکھیں گے، یہ خوابِ پریشاں کون دیکھے گا
ان آنکھوں سے تجّلی کو درخشاں کون دیکھے گا
اُٹھا بھی دو نقابِ رُخِ تاباں کون دیکھے گا
یہی ایک رات ہے بس کائناتِ زندگی اپنی
سحر ہوتی ہوئی اے شامِ ہجراں کون دیکھے گا
بسانا ہی پڑے گا اک نہ اک دن خانہء دل کو
بنے پھرتے ہو یوسف، شامِ زنداں کون دیکھے گا
حقیقت کا تقاضا بھی یہی ہے پردہ داری کا
رہو تم آنکھ میں کہ پردوں میں پنہاں، کون دیکھے گا
کچھ ایسا ہو دمِ آخر نہ آئیں عیادت کو
اُنہیں اپنے کیئے پر یوں پشیماں کون دیکھے گا
مجھ پر آئے گا الزام مری پائمالی کا
تری رفتار کو اے فتنہ ساماں کون دیکھے گا
یہی اب بھی صدائیں آتی ہیں وادئ ایمن سے
کہاں ہیں طالبِ دیدارِ جاناں ، کون دیکھے گا
عذابِ حشر سے تُو کیوں ڈراتا ہے مجھے واعظ
تُجھے معلوم بھی ہے، فردِ عصیاں کون دیکھے گا
چلو "مخمور" تنہائی میں شغلِ مے کشی ہوگا
چُھپا کر لے چلو پینے کا ساماں، کون دیکھے گا
(مخمور دہلوی)
 

زبیر مرزا

محفلین
واہ جناب بہت خُوب
بسانا ہی پڑے گا اک نہ اک دن خانہء دل کو
بنے پھرتے ہو یوسف، شامِ زنداں کون دیکھے گا
 

شیزان

لائبریرین
کچھ ایسا ہو دمِ آخر نہ آئیں عیادت کو
اُنہیں اپنے کیئے پر یوں پشیماں کون دیکھے گا

بہت عمدہ انتخاب ہے جناب:)

ایک دو جگہ ٹائپو کی مسٹیک سے ص کی جگہ س لکھا گیا ہے جیسے صدائیں، عصیاں
 

باباجی

محفلین
کچھ ایسا ہو دمِ آخر نہ آئیں عیادت کو
اُنہیں اپنے کیئے پر یوں پشیماں کون دیکھے گا

بہت عمدہ انتخاب ہے جناب:)

ایک دو جگہ ٹائپو کی مسٹیک سے ص کی جگہ س لکھا گیا ہے جیسے صدائیں، عصیاں
بہت شکریہ جناب
صدائیں تو غلطی سے لکھا گیا
اور عصیاں کا عکس میرے ذہن میں نہیں آرہا تھا
آپ لوگوں کا یہی تو فائدہ ہے تعریف کے ساتھ تصحیح کردیتے ہیں :)
 

فلک شیر

محفلین
واہ جناب بہت خُوب
بسانا ہی پڑے گا اک نہ اک دن خانہء دل کو
بنے پھرتے ہو یوسف، شامِ زنداں کون دیکھے گا
زبیر بھائی! کسی حد تک اسی مضمون کا اک شعر حضرت عرفان صدیقی کا یاد آیا ،کہ
تم پرندوں سے زیادہ تو نہیں ہو آزاد
شام ہونے کو ہے، اب گھر کی طرف لوٹ چلو
 

الشفاء

لائبریرین
کچھ ایسا ہو دمِ آخر نہ آئیں عیادت کو
اُنہیں اپنے کیئے پر یوں پشیماں کون دیکھے گا
عذابِ حشر سے تُو کیوں ڈراتا ہے مجھے واعظ
تُجھے معلوم بھی ہے، فردِ عسیاں کون دیکھے گا

واہ۔ اعلیٰ انتخاب۔۔۔

اوپر والے شعر میں "وہ" لگانے سے وزن خوب تر ہو جائے گا۔

کچھ ایسا ہو دم آخر نہ وہ آئیں عیادت کو۔

اور دوسرے شعر میں عصیاں۔۔۔
 
ان آنکھوں سے تجّلی کو درخشاں کون دیکھے گا
اُٹھا بھی دو نقابِ رُخِ تاباں کون دیکھے گا
یہاں "رخ" محض مشدد معلوم ہوتا ہے۔​
یہی ایک رات ہے بس کائناتِ زندگی اپنی
سحر ہوتی ہوئی اے شامِ ہجراں کون دیکھے گا
"اک"​
حقیقت کا تقاضا بھی یہی ہے پردہ داری کا
رہو تم آنکھ میں کہ پردوں میں پنہاں، کون دیکھے گا
خارج از وزن معلوم ہوتا ہے۔​
کچھ ایسا ہو دمِ آخر نہ آئیں عیادت کو
اُنہیں اپنے کیئے پر یوں پشیماں کون دیکھے گا
ہمارا قیاس کہتا ہے اسے "نہیں" ہونا چاہئے۔​
مجھ پر آئے گا الزام مری پائمالی کا
تری رفتار کو اے فتنہ ساماں کون دیکھے گا
"مجھی" ، "میری"​
(مخمور دہلوی)
بہت خوب غزل۔۔۔ مقطع واقئی آچھا تھا۔
 

زبیر مرزا

محفلین
زبیر بھائی! کسی حد تک اسی مضمون کا اک شعر حضرت عرفان صدیقی کا یاد آیا ،کہ
تم پرندوں سے زیادہ تو نہیں ہو آزاد
شام ہونے کو ہے، اب گھر کی طرف لوٹ چلو
کچھ شعر جذبات کی مکمل ترجمانی کردیتے ہیں اور یہ شعر ہر پردیسی کے دل کی کفیت کا مکمل اظہار
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
چلو "مخمور" تنہائی میں شغلِ مے کشی ہوگا​
چُھپا کر لے چلو پینے کا ساماں، کون دیکھے گا​
بہت عمدہ۔۔۔ ویسے یہ کوچے کا شعر بنتا ہے۔ (y)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہی ایک رات ہے بس کائناتِ زندگی اپنی
سحر ہوتی ہوئی اے شامِ ہجراں کون دیکھے گا
حقیقت کا تقاضا بھی یہی ہے پردہ داری کا
رہو تم آنکھ میں کہ پردوں میں پنہاں، کون دیکھے گا

یہی اب بھی صدائیں آتی ہیں وادئ ایمن سے
کہاں ہیں طالبِ دیدارِ جاناں ، کون دیکھے گا
چلو "مخمور" تنہائی میں شغلِ مے کشی ہوگا
چُھپا کر لے چلو پینے کا ساماں، کون دیکھے گا
کیا بات ہے
ایک سے بڑھ کے ایک شعر
 
Top