منصور محبوب چوہدری
محفلین
کیا وجود کی کوکھ سے وجود جنم نہیں لیتا ؟ یقیناً لیتا ہے . کیا عدم کی کوکھ میں کسی وجود کا پلنا ممکن ہے ؟ بالکل ممکن ہے . اگر آپ آدم اور آدم زاد کی تخلیق کے مابین فرق کو ذہن میں رکھیں گے تو با آسانی سمجھ جائیں گے کہ میں نے" ہمیشہ" کی بجائے "بارہا" کا لفظ کیوں استعمال کیا ہے . اس سے مفر نہیں کہ ہر ہست پہلے نیست تھا لیکن ہر وجود کو جنم کوئی دوسرا وجود ہی دے یہ ضروری نہیں .
اللہ آپ کو جزا دے۔ بہت ہی خوبصورت نظم ہے۔
موضوع ایسا چھڑ گیا ہے کہ کچھ کہے بغیر رہا نہیں جا رہا اور نازک بھی اتنا ہے کہ ڈر بھی لگتا ہے۔ اس لیے کوشش کرو گا کہ کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے بغیرعرض کروں۔
ایک نظرسے"نیست" سے "ہست" کا جنم تو کئی بارہوا ہے اور دوسری نظر سے کبھی بھی نہیں ہوا ۔
اگر "ہست" کو صورت کہتے ہیں تو نئی صورتیں روز پیدا ہوتی ہیں۔
ہر صورت کو منفرد جانا جائے تو "ہست" ہمیشہ "نیست" سے ہی ہے۔ "نہیں تھا" اور "اب ہے"۔
صورت کو جمع کر دیں تو "بار ہا" کا اطلاق بہت اچھے سے ہوتا ہے۔ جیسے مٹی سے انسان کا ہونا۔
اور "ہست" کو وجود کہتے ہیں تو "نیست" سے "ہست" کبھی نہیں ہوا ۔ "جب کچھ نہیں تھا، تو تو تھا" ۔ سائنس بھی یہ گتھی سلجھا نہیں پائی کہ " کچھ نہیں سے کچھ" کیسے ہو سکتا ہے۔
اللہ پاک خوش رکھے۔ آباد رکھے۔ آمین
موضوع ایسا چھڑ گیا ہے کہ کچھ کہے بغیر رہا نہیں جا رہا اور نازک بھی اتنا ہے کہ ڈر بھی لگتا ہے۔ اس لیے کوشش کرو گا کہ کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے بغیرعرض کروں۔
ایک نظرسے"نیست" سے "ہست" کا جنم تو کئی بارہوا ہے اور دوسری نظر سے کبھی بھی نہیں ہوا ۔
اگر "ہست" کو صورت کہتے ہیں تو نئی صورتیں روز پیدا ہوتی ہیں۔
ہر صورت کو منفرد جانا جائے تو "ہست" ہمیشہ "نیست" سے ہی ہے۔ "نہیں تھا" اور "اب ہے"۔
صورت کو جمع کر دیں تو "بار ہا" کا اطلاق بہت اچھے سے ہوتا ہے۔ جیسے مٹی سے انسان کا ہونا۔
اور "ہست" کو وجود کہتے ہیں تو "نیست" سے "ہست" کبھی نہیں ہوا ۔ "جب کچھ نہیں تھا، تو تو تھا" ۔ سائنس بھی یہ گتھی سلجھا نہیں پائی کہ " کچھ نہیں سے کچھ" کیسے ہو سکتا ہے۔
اللہ پاک خوش رکھے۔ آباد رکھے۔ آمین
آخری تدوین: