منہاج علی
محفلین
سیافِ غزا، سروِ وغا، صفدر و جرّار
ساونت، اُولوالعزم، جواں مرد و وفادار
ذرّیتِ محبوبِ الٰہی کا مددگار
لڑنے میں کبھی شہؑ کی سِپر اور کبھی تلوار
شہرہ ہو نہ کیوں بازوئے شاہِؑ شہدا کا
فرزندِ زبردست ہے وہ شیرِ خدا کا
اللہ رے سروِ چمنِ فاطمہؑ کا پیار
قمری کی طرح عشق کا دم بھرتے تھے ہر بار
گردن کو رہا طوقِ غلامی سے سروکار
تھے عاشقِ شمعِ قد و رنگِ گُلِ رخسار
چھوڑا نہ کبھی ابنِ شہنشاہِ نجف کو
بلبل تھے اگر دن کو تو پروانہ تھے شب کو
میر انیسؔ
از مرثیہ’’ اے تیغِ زباں جوہرِ تقریر دکھا دے‘‘
ساونت، اُولوالعزم، جواں مرد و وفادار
ذرّیتِ محبوبِ الٰہی کا مددگار
لڑنے میں کبھی شہؑ کی سِپر اور کبھی تلوار
شہرہ ہو نہ کیوں بازوئے شاہِؑ شہدا کا
فرزندِ زبردست ہے وہ شیرِ خدا کا
اللہ رے سروِ چمنِ فاطمہؑ کا پیار
قمری کی طرح عشق کا دم بھرتے تھے ہر بار
گردن کو رہا طوقِ غلامی سے سروکار
تھے عاشقِ شمعِ قد و رنگِ گُلِ رخسار
چھوڑا نہ کبھی ابنِ شہنشاہِ نجف کو
بلبل تھے اگر دن کو تو پروانہ تھے شب کو
میر انیسؔ
از مرثیہ’’ اے تیغِ زباں جوہرِ تقریر دکھا دے‘‘