محمد وارث
لائبریرین
جی انہوں نے تو لکھا ہے کہ گاہے حرفِ قسم کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے، اگر یوں ہے تو پھر مناسب ہےمحمد وارث بھائی۔ آپ نے بالکل صحیح فرمایا۔ ابھی لغت دیکھ رہا تھا تو اس میں ”باخدا“ کو بھی قسم کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ ذرا ملاحظہ فرمائیے۔
باخُدا {با + خُدا} (فارسی)
فارسی زبان میں اسم خدا کے ساتھ حرف جار با بطور سابقہ لگنے سے باخدا مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے اور گاہے بطور حرف قسم بھی مستعمل ہے۔ 1870ء میں الماس درخشاں" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
معانی
1. خدا رسیدہ، خدا پرست، اللہ والا۔
اے عالمان باصفا اور اے واعظان باخدا آپ کی اعانت اس مردہ فرقے کو زندہ کر دے گی۔"، [1]
[ترمیم]انگریزی ترجمہ
godly; religious; pious
حرف قسم
[ترمیم]معانی
1. خدا کی قسم۔
باخدا، تاجیک، ترکماں یا بالتی کوئی عورت حسن میں ہماری کشمیری عورتوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔"، [2]
[ترمیم]مترادفات
خُدا پَرَسْت، اَللہ والا، با اِیمان
[ترمیم]حوالہ جات
اس کے علاوہ دیگر معانی میں خدا رسیدہ اور اللّٰہ والا بھی ہیں۔ اگر ان معنوں کو مراد لیا جائے تو پھر یہ لفظ اس مصرعے میں ہنوز استعمال ہو سکتا ہے؟