مدنی ریاست میں غلام اور لونڈیاں

عرفان سعید

محفلین
کیونکہ عام پاکستانی، پاکستان کا اصل خواب دیکھنے والے مفکر سرعلامہ محمد اقبال اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے والے قائد اعظم محمد علی جناح کو بھول چکا ہے۔ اور ان کی سوچ، نظریہ اور مقاصد پاکستان کو تاریخ کے کچرا دان میں پھینک کر فارغ ہو گیا ہے۔
قائداعظم کی سوچ کیا اسلامی ریاست تھی؟ ان کی تقاریر سے کیا اس کی نشاندہی ہوتی ہے؟
 

سین خے

محفلین
وزیر اعظم عمران خان نے اپنی لاتعداد تقریروں، انٹرویوز ، بیانات میں بار بار یہ کہا کہ ان کا نظریہ پاکستان وہی ہے جو جناح و اقبال کا پاکستان تھا۔ یعنی پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ۔ بہت افسوس کےساتھ ایک مخصوص طبقے نے (جس سے آپ خوفزدہ ہیں) پچھلے 71 سالوں سے تاریخ پاکستان انتہائی مسخ کر کے پیش کی ہے۔ جسکی وجہ سے عام آدمی مکمل طور پر یہ بھول چکا ہے کہ آخر پاکستان حاصل کرنے کا مقصد تھا کیا؟ میری آپ سے گزارش ہے کہ تحریک پاکستان کا دوبارہ مطالعہ کریں اور بتائیں عمران خان کے نظریہ پاکستان اور جناح و اقبال کے نظریہ پاکستان میں کیا فرق ہے؟ اگر کوئی فرق نہیں ہے تو اعتراض کس بات پر ہے؟

جی آپ نے بالکل درست فرمایا کہ خان صاحب اقبال کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں اور آپ نے خود ہی اس بات کی طرف بھی نشاندہی کر دی ہے کہ اقبال اور قائد کے اسلامی ریاست کے تصور میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔

اعتراض یہی تو ہے کہ ہر کوئی الگ الگ تشریح کرتا ہے اقبال کے پاکستان کی! ہر کوئی اپنی مرضی سے جناح اور اقبال کے بیانات کی الگ ہی تصویر لے کر سامنے آتا ہے۔ یہاں تو قائد کو بھی بنیاد پرست ثابت کر دیا گیا ہے۔ ایسے میں جن کی تشریح خان صاحب کی تشریح سے میچ نہیں ہوئی تو پھر کیا ہوگا؟

اس پر خان صاحب کا صرف یہ بیان کہ اقبال کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں، مدینہ جیسی ریاست بنائے جانے کا عزم صرف الجھن میں اضافہ کر رہا ہے۔ ہر کوئی ان کے بیانات کو اپنی نظر سے دیکھ رہا ہے۔ اور جب لوگوں کو اپنی مرضی کا پاکستان نہیں ملے گا تو مخالفت شدید بھی ہو سکتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
قائداعظم کی سوچ کیا اسلامی ریاست تھی؟ ان کی تقاریر سے کیا اس کی نشاندہی ہوتی ہے؟
اس کے بعد کسی اور شے کی وضاحت رہ جاتی ہے؟ قائد اعظم نے سیدھا اسلامی فلاحی ریاست کی طرف اشارہ کیا ہے
 

سین خے

محفلین
کیسا اختلاف؟ قائد اور اقبال دونوں پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے۔

معذرت میں اپنی بات ٹھیک طرح سمجھانے میں ناکام رہی۔ اصل مطلب یہ تھا کہ ان دو کا جو تصور ہے، اس تصور کے بارے میں عوام میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

لوگ اسلامی ریاست کا اپنی اپنی سمجھ کے حساب سے مطلب نکالتے ہیں۔ اور مختلف طبقہ فکر میں تصور الگ الگ ہے۔ آپ کسی کے سامنے اسلامی ریاست کا کہہ دیں، وہ اپنی سوچ اور فکر کے حساب سے معنی نکال لے گا کہ یقیناً جو اس کے مطابق اسلامی ریاست کا تصور ہے، وہی بننے جا رہی ہے۔

اب قائد اور اقبال کے اصل میں اسلامی ریاست کے بارے میں کیا خیالات تھے یا ارادے تھے، اس پر کوئی زیادہ غور و فکر نہیں کرتا ہے۔
 

IMG_20180823_204153.jpg

IMG_20180823_204150.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
اب قائد اور اقبال کے اصل میں اسلامی ریاست کے بارے میں کیا خیالات تھے یا ارادے تھے، اس پر کوئی زیادہ غور و فکر نہیں کرتا ہے۔
متفق ہوں۔ کیونکہ تعلیم کا فقدان ہے۔سرکاری لیول پر پاک اسٹڈیز میں بھی پاکستان کی تاریخ مسخ کرکے پڑھائی جاتی ہے۔ یہ تمام مسائل اسی وجہ سے پیش آرہے ہیں کیونکہ پاکستانیوں نے بانیان پاکستان کی تقاریر، کتب وغیرہ پڑھنا چھوڑ دئے ہیں۔ اور اپنی خواہشات کا پاکستان دل میں بسائے گھومتے ہیں۔
 

سین خے

محفلین
متفق ہوں۔ کیونکہ تعلیم کا فقدان ہے۔سرکاری لیول پر پاک اسٹڈیز میں بھی پاکستان کی تاریخ مسخ کرکے پڑھائی جاتی ہے۔ یہ تمام مسائل اسی وجہ سے پیش آرہے ہیں کیونکہ پاکستانیوں نے بانیان پاکستان کی تقاریر، کتب وغیرہ پڑھنا چھوڑ دئے ہیں۔ اور اپنی خواہشوں کا پاکستان دل میں بسائے گھومتے ہیں۔

جی اب آپ بالکل درست پہنچے۔ خان صاحب کے لئے نیک خواہشات ہیں کہ وہ نقصان اور تکلیف سے محفوظ رہیں لیکن انھوں نے جو کچھ کہہ دیا ہے اس کی بنیاد پر لوگ ان سے سوال کرتے ہیں گے۔ اصل مسئلہ یہی ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
جی اب آپ بالکل درست پہنچے۔ خان صاحب کے لئے نیک خواہشات ہیں کہ وہ نقصان اور تکلیف سے محفوظ رہیں لیکن انھوں نے جو کچھ کہہ دیا ہے اس کی بنیاد پر لوگ ان سے سوال کرتے ہیں گے۔ اصل مسئلہ یہی ہے :)
ماضی کے کچھ انٹرویوز میں عمران خان صاحب نے کہا تھا کہ وہ نئے پاکستان کے اسکولوں میں قرآن و سنت کے ساتھ ساتھ جناح کے اقتباسات اور اقبالیات لازمی پڑھائیں گے۔ شاید اسی طرح عوام کو نظریہ عمران خان جو کہ اقبال و جناح کا نظریہ پاکستان تھا سمجھ آجائے۔ امکان غالب ہے۔ :)
 

عرفان سعید

محفلین
حضور میں پہلے ہی برأت نامہ داخل کر چکا ہوں کہ سیاست میں دلچسپی اور معلومات برائے نام ہیں۔ اس لیے میرے بچگانہ سوالات پر چیں بہ چیں نہ ہوں۔ میں صرف اپنا ذہن صاف کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
آپ نے جس تقریر کا حوالہ دیا وہ 1944 میں کی گئی۔
11 اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار بھی قائد نے اس عزم کا اعادہ نہیں کیا کہ یہ ایک اسلامی ریاست ہوگی حالانکہ یہ اتنا اہم اور تاریخی موقع تھا کہ یہاں تو ڈنکے کی چوٹ پر ایسا کہنا چاہیے تھا۔ جیسا کہ خان صاحب نے مدینے کی ریاست کے حوالے سے کہا۔ لیکن قائد تو صاف یہ کہتے نظر آتے ہیں۔
You may belong to any religion or caste or creed that has nothing to do with the business of the State.
جب ریاست کو مذہب سے کوئی سروکار نہیں تو اسلامی کیسے ہو گی؟
 

جاسم محمد

محفلین
جب ریاست کو مذہب سے کوئی سروکار نہیں تو اسلامی کیسے ہو گی؟
اسلامی فلاحی ریاست میں لفظ ’’اسلامی‘‘ ان اصولوں کی وجہ سےہے جو فلاحی ریاست کی بنیاد ہیں۔ یہ سیدھا اسلامی اقدار سے لئے گئے ہیں۔ جیسے عدل اورمساوات۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ 7ویں صدی عیسوی کا نظام خلافت ملک میں نافظ کر دیا جائے گا۔
 

زیک

مسافر
اسلامی فلاحی ریاست میں لفظ ’’اسلامی‘‘ ان اصولوں کی وجہ سےہے جو فلاحی ریاست کی بنیاد ہیں۔ یہ سیدھا اسلامی اقدار سے لئے گئے ہیں۔ جیسے عدل اورمساوات۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ 7ویں صدی عیسوی کا نظام خلافت ملک میں نافظ کر دیا جائے گا۔
کوئی وائٹ پیپر ہے پارٹی کا اس “اسلامی” فلاحی ریاست کا؟
 

فاخر رضا

محفلین
جی آپ نے بالکل درست فرمایا کہ خان صاحب اقبال کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں اور آپ نے خود ہی اس بات کی طرف بھی نشاندہی کر دی ہے کہ اقبال اور قائد کے اسلامی ریاست کے تصور میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔

اعتراض یہی تو ہے کہ ہر کوئی الگ الگ تشریح کرتا ہے اقبال کے پاکستان کی! ہر کوئی اپنی مرضی سے جناح اور اقبال کے بیانات کی الگ ہی تصویر لے کر سامنے آتا ہے۔ یہاں تو قائد کو بھی بنیاد پرست ثابت کر دیا گیا ہے۔ ایسے میں جن کی تشریح خان صاحب کی تشریح سے میچ نہیں ہوئی تو پھر کیا ہوگا؟

اس پر خان صاحب کا صرف یہ بیان کہ اقبال کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں، مدینہ جیسی ریاست بنائے جانے کا عزم صرف الجھن میں اضافہ کر رہا ہے۔ ہر کوئی ان کے بیانات کو اپنی نظر سے دیکھ رہا ہے۔ اور جب لوگوں کو اپنی مرضی کا پاکستان نہیں ملے گا تو مخالفت شدید بھی ہو سکتی ہے۔
مدینہ میں رسول اللہ کے علاوہ تین خلفائے راشدین کی حکومت رہی
اس کے بعد بھی گاہے بگاہے یہاں مختلف بادشاہوں نے حکومت کی
یہ کونسی حکومت بنائے گا.
جو کچھ اس کے جلسوں میں ریاست نظر آتی ہے وہ تو کسی اسلام سے پہلے والی سے بھی بدتر ہے
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کونسی حکومت بنائے گا.
وہ حکومت جو مفکر پاکستان سر علامہ محمد اقبال اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان میں دیکھنا چاہتے تھے ۔ یعنی ایسی اسلامی فلاحی ریاست جس کا دور خلافت کی سیاست اور دور بادشاہت کی اندھیر نگری سے دور دور تک کوئی تعلق واسطہ نہیں ہوگا۔
امور ریاست چلانے کے لئےاسلامی اصول عدل و انصاف، مساوات، برابری، خودداری وغیرہ اپنائے جائیں گے۔ صرف اسی وجہ سے فلاحی ریاست میں لفظ اسلامی شامل کیا گیا ہے۔ عوام نے اتنی سادہ سی بات کا بتنگڑ بنا کر معاملہ کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ سیدھے سبھاؤ تحریک انصاف کا منشور پڑھ لیتے تو اتنی غلط فہمیوں میں نہ پڑتے۔
مگر کہاں؟ آجکل تمام معلومات کی سورس سوشل میڈیا جوہے۔
 
آخری تدوین:

ربیع م

محفلین
وہ حکومت جو مفکر پاکستان سر علامہ محمد اقبال اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان میں دیکھنا چاہتے تھے ۔ یعنی ایسی اسلامی فلاحی ریاست جس کا دور خلافت کی سیاست اور دور بادشاہت کی اندھیر نگری سے دور دور تک کوئی تعلق واسطہ نہیں ہوگا۔
امور ریاست چلانے کے لئےاسلامی اصول عدل و انصاف، مساوات، برابری، خودداری وغیرہ اپنائے جائیں گے۔ صرف اسی وجہ سے فلاحی ریاست میں لفظ اسلامی شامل کیا گیا ہے۔ عوام نے اتنی سادہ سی بات کا بتنگڑ بنا کر معاملہ کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ سیدھے سبھاؤ تحریک انصاف کا منشور پڑھ لیتے تو اتنی غلط فہمیوں میں نہ پڑتے۔
مگر کہاں؟ آجکل تمام معلومات کی سورس سوشل میڈیا جوہے۔
زبردست
 

ابوعبید

محفلین
جب ریاست کو مذہب سے کوئی سروکار نہیں تو اسلامی کیسے ہو گی؟
اتنا سروکار تو ہے کہ ایک اصول کی بنیاد پہ پوری ریاست اسلامی فلاحی ریاست بننے جا رہی ہے :)
اسلامی فلاحی ریاست میں لفظ ’’اسلامی‘‘ ان اصولوں کی وجہ سےہے جو فلاحی ریاست کی بنیاد ہیں۔ یہ سیدھا اسلامی اقدار سے لئے گئے ہیں۔ جیسے عدل اورمساوات۔
جہاں تک مجھے یہ بات سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ،
پاکستان تحریک انصاف کی اسلامی فلاحی ریاست صرف ایک اصول پہ قائم ہو گی جو کہ عدل اور مساوات ہے ۔ باقی تمام اقدار اور اصولوں سے اس ریاست کا کوئی واسطہ نہیں ہو گا ۔ اور اس سے زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ اصول اپنی پارٹی پہ لاگو نہیں کیاجائے گا ۔
مثال کے طور پہ انصافی وزرا کو مکمل استثنیٰ حاصل ہو گا کہ ماضی میں کیے گئے تمام غیر قانونی کام اور جرائم پہ ان کی پکڑ نہیں ہو گی بلکہ وہ نئی ریاست میں کوئی جرم کریں گے تو ضرور جواب دہ ہوں گے ۔ :bashful:
کیونکہ احتساب کے ہزار وعدوں اور دعووں میں اپنے کسی ایک بھی وزیر یا مشیر کا نام نہیں لیا گیا کہ اس بندے سے احتساب کا عمل شروع کیا جائے گا ۔
 
Top