مدینہ کے قریب موجود وادیِ جن ۔۔

سید عاطف علی

لائبریرین
مندرجہ با لا پیش کی گئی وضاحت میں دو باتیں درست لگتی ہیں ۔ ایک یہ کہ اس علاقے کے اطراف میں لوکل افق کا لائن آف سائٹ نہ ہونا مرئی دھوکے کا ممکنہ سبب ہوسکتا ہے۔اور دوسرے یہ کہ انکلینو میٹر سے حقیقی عمود کا تفاوت واضح کر کے اس مرئی دھوکے کی کچھ وضاحت کی جاسکتی ہے۔۔۔۔ ایک بات درست نھیں لگتی۔۔۔وہ یہ کہ
یہاں ٹرگنومیٹری کی مدد سے لگائے گئے حساب سے اوسط ڈھلوانی زاویہ 11 یعنی ڈگری بتایا گیا ہے ۔۔پتا نہیں کس طرح ؟
جبکہ 310 میٹر عمود کی مثلث میں چاہے بیس 7 کلو میٹر کا تصور کیا جائے چاہے ہائیپوٹی نیوز ، ہر لحاظ سے اینگل آف انکلی نیشن تقریبا" ڈھائی ڈگری بنتا ہے ۔ کیونکہ 310 میٹر اور 7 ہزار میٹر میں ریشو سائن فنکشن یا ٹینجنٹ فنکشن کی انورس ویلیو سے ڈھائی ڈگری نکلتی ہے۔۔۔
2پوائنٹ 537 یا ۔۔۔ 2پوائنٹ 538 ڈگری ۔کوئی صاحب اپنا خود حساب لگا کر تصدیق یہ تردید کریں تو بہتر ہو۔یا یہ واضح ہو کہ گیارہ ڈگری کس طرح اخذ کیا گیا ؟۔۔۔تیسری بات یہ کہ ایسی سائٹ پہ اپ رائٹ پوزیشن میں کھڑے ہو کر (اگر اینگل گیارہ ڈگری کا ہو ) تو میرے خیال میں انکلینو میٹر کے بغیر ہی توازن کی قدر کو محسوس کیا جاسکتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ( واضح رہے کہ ۔ یہ قطعی طور پہ ذاتی نوعیت کا تجزیہ ہے چناں چہ اسے خالی ازخطا نہیں سمجھا جا سکتا۔ :))
 

یوسف-2

محفلین
1۔ یہ بات تو صد فیصد درست ہے کہ اس (نام نہاد) وادی جن کی کوئی ”دینی حیثیت“ نہیں ہے۔ اور اس بارے میں جو کچھ بتلایا جاتا ہے، وہ سب من گھڑت اور کاروباری ہے۔ :)
2۔ وادی جن ایک تفریحی پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر اسے دیکھنے جانا ہو تو بس عجائباتِ دنیا کی طرح اسے دیکھنا چاہئے۔ اسی سال ہم جب بچوں کو ساتھ لے کر عمرہ کرنے گئے تھے تو پہلی مرتبہ وادی جن بھی گئے۔ بس ہمارے گروپ کی ”اپنی“ تھی۔ اور ہم اپنی مرضی سے بس کو وادی بیضا یا وادی جن کی طرف لے گئے تھے۔ اور یہ ”حقیقت“ اپنی آنکھوں سے دیکھی کہ واپسی پر بس نیوٹرل گیئر پر 90 کلومیٹر تک کی رفتار سے چل رہی تھی اور ڈرائیور بریک کی مدد سے اسپیڈ کو کنٹرول کر رہا تھا۔ اور آکر میں تو ڈرائیور اپنی سیٹ سے ہی اٹھ کر باہر نکل آیا اور صرف اسٹیئرنگ پکڑے رہا اور گاڑی چلتی رہی۔
3۔ یہ ضروری تو نہیں کہ اگر اس وادی کی کوئی ”دینی یا زیارتی اہمیت“ نہیں تو اس کی اس منفرد خصوصیت کا ہی انکار کردیا جائے۔ :eek:
 

asim10

محفلین
عمر بھائی لوگوں نے باتیں بنا رکھی ہیں کہ مدینہ شریف میں وادی جن ہے۔ اور وہاں گاڑیاں خود بخود چلتی ہیں اور زمین پر پانی گراؤ تو اترائی کی بجائے چڑھائی کی طرف جاتا ہے۔ وہاں جنات یہ سب کچھ کرتے ہیں۔

میں بذات خود وہاں پر گیا ہوں اور یہ سب جھوٹ ہے۔ وہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ اس جگہ کا نام وادی بیضاء ہے۔ سڑک کے ایک طرف پہاڑ ہے اور دوسری طرف پلین علاقہ ہے۔

جو پاکستانی زائرین آتے ہیں اور مدینہ شریف میں مختلف عمارتوں میں ٹھہرے ہوتے ہیں، وہاں وہ چھوٹے چھوٹے ہاتھ سے لکھے اشتہار لگا دیتے ہیں "جن حضرات نے وادی جن جانا ہے، وہ صبح 7 بجے فلاں جگہ آ جائیں۔" اور لوگ واہ واہ اور سبحان اللہ کہتے جاتے ہیں اور گاڑیوں والوں کو پیسے دیتے ہیں۔
شمشاد بھای یہ بات تو بلکل صحیح کہ وہاں گاڑی خود بخود چلتی ہے اور واقعی پانی الٹی طرف بہتا ، لیکن یہ سب کچھ جن کرتے ہیں کہ بات بلکل غلط ہے ۔ جو بات میں نے محسوس کہ وہ یہ ہے کہ یہ سب اس جگہ کا ڈھلوان کی صورت میں ہونا ہے اور چونکہ کہ یہ ایک لمبا راستہ ہے اس یہ ڈھلوان بھی غیر محسوس ہے لیکن وجہ ڈھلوان ہی ہے جنات نہیں ۔
 
Top