کاشفی
محفلین
مذہبِ انسانیت سب سے مقدم ہے
(حسن اللہ ہما)
جونہی گونجی صدا مینار سے اللہ اکبر
کی
درِ مندر کھُلا اور
رام جپ کر سنکھ پنڈت نے بجایا ہے
کسی نے گوردوارے میں گرو
کہتے ہوئے سر کو عقیدت جھکایا
گرنتھ کو آنکھوں سے چوما ہے
کلیسا میںخداوندِیسوع
کہہ کر صلیبِء شق پر راہب نے لب رکھے
کہیں زرتشت کے آتش کدے میں
شعلہء چاہت بھڑک اٹھا
زبانیںمختلف انداز الگ
الفاظ و آہنگ بھی جدا سب کا
مگر ہر دل کی دھڑکن میں دھڑکتا ہے
وہی اک نام جو تسکینِ جاں ٹھہرا
وہی اک نام جو حفظ و اماں ٹھہرا
وہی وردِ زباں ٹھہرا
جو مالک ہے سبھی جن و بشر کا کل جہانوںکا
زمین و آسمانوں کا اور مکان و لامکاںکا
مذاہب اور عقائد تو
فقط اس تک پہنچنے کا وسیلہ اور ذریعہ ہیں
جدا راہیں عقیدت کی الگ رستے محبت کے
جدا ہوتے ہوئے بھی
یہ سبھی راہیں عقیدت کی سبھی رستے محبت کے
اُسی منزل کو جاتے ہیں
جہاںان سب مذاہب سے بھی افضل
ایک مذہب ہے
وہ مذہب ہے
وہ مذہب "مذہب انسانیت" ہے
احترامِ آدمیت ہے
مساوات و اخوت
عدل و الفت
درگذر اور رواداری
یہیانسانیت کا درسِ اول ہے
کہ اس مذہب میںسب انسان برابر ہیں
سبھی اولادِ آدم ہیں
کتابِِ آخری
جو آسمانی صحیفوںمیں
منارہ ہے ہدایت کا
سنو! اس کا بھی موضوع اور مخاطب
صرف انساں ہے
وہی انساںجو مسجودِ ملائک ہے
وہی انساں جو خالق کا عظیم الشان فن پارہ
وہی انسان جو انسانیت کا محسن اعظم
وہی انسانِ کامل جو امامِ انبیاء ٹھہرا
جو محبوب خدا ٹھہرا
بنائے کن فکاں کا رازداں ٹھہرا
وہی جو وجہ تخلیق جہاں ٹھہرا
وہی جو دوسروں کے واسطے راحت رساں ٹھہرا
وجود اس کا دو عالم کے لئے رحمت نشاں ٹھہرا
وہی خیرالبشر ٹھہرا وہی فخر الِ بشر
وہی افضل بھی اعلٰی بھی
وہی شاہکار اول بھی وہی شاہکار آخر بھی
تو پھر بس
"مذہب انسانیت"
سب سے مقدم، محترم اور محتشم ٹھہرا
یہی میرا دیں ٹھہرا
یہی میرا دھرم ٹھہرا
(حسن اللہ ہما)
جونہی گونجی صدا مینار سے اللہ اکبر
کی
درِ مندر کھُلا اور
رام جپ کر سنکھ پنڈت نے بجایا ہے
کسی نے گوردوارے میں گرو
کہتے ہوئے سر کو عقیدت جھکایا
گرنتھ کو آنکھوں سے چوما ہے
کلیسا میںخداوندِیسوع
کہہ کر صلیبِء شق پر راہب نے لب رکھے
کہیں زرتشت کے آتش کدے میں
شعلہء چاہت بھڑک اٹھا
زبانیںمختلف انداز الگ
الفاظ و آہنگ بھی جدا سب کا
مگر ہر دل کی دھڑکن میں دھڑکتا ہے
وہی اک نام جو تسکینِ جاں ٹھہرا
وہی اک نام جو حفظ و اماں ٹھہرا
وہی وردِ زباں ٹھہرا
جو مالک ہے سبھی جن و بشر کا کل جہانوںکا
زمین و آسمانوں کا اور مکان و لامکاںکا
مذاہب اور عقائد تو
فقط اس تک پہنچنے کا وسیلہ اور ذریعہ ہیں
جدا راہیں عقیدت کی الگ رستے محبت کے
جدا ہوتے ہوئے بھی
یہ سبھی راہیں عقیدت کی سبھی رستے محبت کے
اُسی منزل کو جاتے ہیں
جہاںان سب مذاہب سے بھی افضل
ایک مذہب ہے
وہ مذہب ہے
وہ مذہب "مذہب انسانیت" ہے
احترامِ آدمیت ہے
مساوات و اخوت
عدل و الفت
درگذر اور رواداری
یہیانسانیت کا درسِ اول ہے
کہ اس مذہب میںسب انسان برابر ہیں
سبھی اولادِ آدم ہیں
کتابِِ آخری
جو آسمانی صحیفوںمیں
منارہ ہے ہدایت کا
سنو! اس کا بھی موضوع اور مخاطب
صرف انساں ہے
وہی انساںجو مسجودِ ملائک ہے
وہی انساں جو خالق کا عظیم الشان فن پارہ
وہی انسان جو انسانیت کا محسن اعظم
وہی انسانِ کامل جو امامِ انبیاء ٹھہرا
جو محبوب خدا ٹھہرا
بنائے کن فکاں کا رازداں ٹھہرا
وہی جو وجہ تخلیق جہاں ٹھہرا
وہی جو دوسروں کے واسطے راحت رساں ٹھہرا
وجود اس کا دو عالم کے لئے رحمت نشاں ٹھہرا
وہی خیرالبشر ٹھہرا وہی فخر الِ بشر
وہی افضل بھی اعلٰی بھی
وہی شاہکار اول بھی وہی شاہکار آخر بھی
تو پھر بس
"مذہب انسانیت"
سب سے مقدم، محترم اور محتشم ٹھہرا
یہی میرا دیں ٹھہرا
یہی میرا دھرم ٹھہرا