عتیق نے کہا:
میرے خیال میں اگر آپ مذہب کو اِس فورم میں نہ لائیں تو زیادہ اچھا ہو گا۔ کیونکہ خود مسلمانوں میں اس وقت اتنے فرقے ہیں کہ گِننا بھی مشکل ہے۔ اور اگر اس رائے کو نہ بھی مانا جائے تو پھر بھی ہمارے معاشرے کے زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر موجود سارا مواد بلکل ٹھیک ہے اس وجہ سے کوئی ایسی ویسی بات کسی کو غلط راہ پر لگا سکتی ہے یا ان میں انتشار پیدا کر سکتی ہے۔
عتیق !
میں آپ کے خیال سے متفق نہیں ہوں۔ کیا کوئی شخص یہ کہے کہ اسلام میں تو بہت فرقے ہیں۔ ہمیں اسلام سے ہی ہاتھ اٹھا لینا چاہئے تو کیا آپ اسے صحیح کہیں گے۔
عوام اسلام کی جس فرقہ بندی سے نالاں ہیں اس کو بھی اگر جانچا جائے تو دو اقسام ہیں ۔ ایک تو اختلافِ رائے ہے جو بنی نوعِ انسان کا خاصہ ہے۔ یہ اختلاف اولیٰ اور غیر اولٰی کا ہے (مطلب کہ کس وقت کونسا عمل زیادہ ثواب کا باعث ہو گا) ۔ اس میں مختلف فقہاء کے مسالک ہیں اور یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ سارے برحق ہیں ۔ اس کی مثال یوں ہے کہ ایک شخص نے مسجد کے باہر کھونٹا گاڑ دیا کہ جو سوار آئے وہ اپنا گھوڑا وغیرہ باندھ دے۔ دوسرا شخص آیا اس نے سوچا کہ اس سے تو نمازیوں کو ٹھوکر لگے گی اس نے اس کھونٹے کو اکھاڑ دیا۔ یہ معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا تو انھوں نے فرمایا کہ دونوں کو ثواب ملے گا کہ دونوں کی نیت درست تھی۔ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ اختلاف امتی رحمہ“ میری امت کا (دینی اعمال کے فضائل کے باعث) اختلاف رحمت ہے۔ جو اس چیز پر دلالت کرتا ہے کہ ایک وقت میں دو اشخاص کے مختلف اعمال ، زیادتئ ثواب کی نیت سے عند اللہ ماجور ہیں اگر وہ اسلام کی نصوص سے نہ ٹکراتے ہوں۔
اگر آپ دیکھیں تو آپ کو دنیا کے دوسرے مذاہب میں بھی اختلاف (فرقہ بندی) ضرور ملے گی۔ تو کیا دنیا کا کوئی مذہب بھی اختیار نہ کیا جائے۔
علاوہ ازیں اگر اختلاف کو اچھے انداز میں آپس میں بحث مباحثہ سے کسی نکتہ نظر پر پہنچنے کیلئے لیا جائے تو یہ ایک اچھی بات ہے۔ اگر آپس کے نظریاتی اختلافات پر بحث مباحثہ سے گریز کیا جائے تو بنی نوع انسان کسی ایک مشترکہ نتیجے پر کیسے پہنچیں ۔ ہر کوئی اپنے اپنے خول میں بند رہے تو مشترک انسانی اقدار کیسے قائم ہوں گی۔
میری تجویز تو صرف اسلام بارے ایسی چوپال قائم کرنے کی تھی جس میں اسلام کی بنیادی معلومات (جو ہماری زندگیوں سے رفتہ فتہ نکلتی جا رہی ہیں) اور فرقہ بندی سے ہٹ کر بنیادی مسائل ارسال کرنے کی تھیں۔
اب دیکھئے نیّا پار لگتی ہے یا ڈوبتی ہے۔
مضمون کچھ لمبا ہو گیا ہے۔ اس میں میری کم علمی کی وجہ سے کوئی بات ارباب عقل کی نظر میں قابلِ گرفت ہو تو اصلاح کا خواستگار ہوں۔