آصف
محفلین
آج کل مختلف فورمز پر اور سوشل میڈیا پر ۔مذاہب اور ان کے مسالک کے درمیان بحث و تکرار کی بجائے سرے سے مذہب کو ہی ترک کرنے پر زیادہ زور چل رہا ہے۔ ہر دانشور مذہبی عقائد میں سے کوئی نہ کوئی کڑی نکال کر اس پر بحث چھیڑ دیتا ہے جس کا حاصل وصول یہ ہوتا ہے کہ دورِ جدید میں مذہب کا وجود ہی غیر ضروری ہے۔ کسی بھی مذہب پر ایمان لانے سے انسان کی عقل کی کسوٹی بند ہو جاتی ہے اسے دورِ جدید کا مقا بلہ کرنا ہے تو مذہب کو خیر باد کہنا ہو گا۔
ایسے خواتین و حضرات کے پاس مذہب کے متبادل کے طور پر کیا ہے؟؟؟
اگر سزا اور جزا کا کوئی دن مقرر نہیں تو انسان اس زندگی میں جو کچھ بھی ظاہری یا چھپ کرتا ہے اس کا وہ سوائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کسی کو جواب دہ نہیں ؟ وہ بھی ان کی پکڑ میں آئے تو؟ نہ آیا تو سب معاف؟؟
مذہب کو ترک کر دیا ہے تو کس قانون کے تحت وہ ماں ، بہن ، بیٹی اور دیگر محترم رشتوں پر دست درازی سے باز رہے؟؟؟
کیوں اور کس قانون کے تحت وہ دوسروں کی جان، مال اور عزت کی پروا کرے؟؟
طاقت کے نشے میں لاکھوں بے گناہوں کو قتل کر دے اور پھر دلی اور ذہنی سکون کے ساتھ مرنے کے بعد اپنے اجزاء کو سائنس کے ترقی کر جانے کی صورت میں دوبارہ زندہ ہو جانے کی امید میں فریز کروا لے؟؟؟؟؟
اور جو بچے اس کے ہاتھوں یتیم ہوں وہ یا تو مایوسی کے ہاتھوں خود کشی کر لیں یا پھر انتقام لینے کیلئے اپنی تھوڑی سے زندگی میں آخری حد تک چلے جائیں؟؟
چونکہ کسی دوسری زندگی کا وجود نہیں اور کوئی حساب کتاب والا نہیں اس لئے ہر انسان ہر حال میں اسی زندگی میں جو کچھ جیسے بھی حاصل کر سکے کرے؟؟؟؟
کسی بھی چیز کے پرچار کا صحیح طریقہ تو یہ ہونا چاہئے کہ اس کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے اسے پیش کیا جائے۔
ملحدین صرف مذاہب پر تنقید ہی کیوں کئے جا رہے ہیں۔ان کے پاس مذہب کا کیا متبادل ہے؟؟
ایسے خواتین و حضرات کے پاس مذہب کے متبادل کے طور پر کیا ہے؟؟؟
اگر سزا اور جزا کا کوئی دن مقرر نہیں تو انسان اس زندگی میں جو کچھ بھی ظاہری یا چھپ کرتا ہے اس کا وہ سوائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کسی کو جواب دہ نہیں ؟ وہ بھی ان کی پکڑ میں آئے تو؟ نہ آیا تو سب معاف؟؟
مذہب کو ترک کر دیا ہے تو کس قانون کے تحت وہ ماں ، بہن ، بیٹی اور دیگر محترم رشتوں پر دست درازی سے باز رہے؟؟؟
کیوں اور کس قانون کے تحت وہ دوسروں کی جان، مال اور عزت کی پروا کرے؟؟
طاقت کے نشے میں لاکھوں بے گناہوں کو قتل کر دے اور پھر دلی اور ذہنی سکون کے ساتھ مرنے کے بعد اپنے اجزاء کو سائنس کے ترقی کر جانے کی صورت میں دوبارہ زندہ ہو جانے کی امید میں فریز کروا لے؟؟؟؟؟
اور جو بچے اس کے ہاتھوں یتیم ہوں وہ یا تو مایوسی کے ہاتھوں خود کشی کر لیں یا پھر انتقام لینے کیلئے اپنی تھوڑی سے زندگی میں آخری حد تک چلے جائیں؟؟
چونکہ کسی دوسری زندگی کا وجود نہیں اور کوئی حساب کتاب والا نہیں اس لئے ہر انسان ہر حال میں اسی زندگی میں جو کچھ جیسے بھی حاصل کر سکے کرے؟؟؟؟
کسی بھی چیز کے پرچار کا صحیح طریقہ تو یہ ہونا چاہئے کہ اس کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے اسے پیش کیا جائے۔
ملحدین صرف مذاہب پر تنقید ہی کیوں کئے جا رہے ہیں۔ان کے پاس مذہب کا کیا متبادل ہے؟؟