حسان خان
لائبریرین
(از راہِ کرم شیعوں اور شیعیت سے چڑنے والے حضرات اس مضرِ صحت دھاگے کی طرف رجوع کرنے کی زحمت نہ کریں۔ البتہ جو لوگ اسلامی تہذیب و تمدن کی جملہ توانا و دلکش روایات کو اپنے مسلمان آباؤ اجداد کا مشترکہ موروثی ورثہ سمجھتے ہیں، اُن کی اس دھاگے پر مخالف و موافق آراء سے مجھے بے حد خوشی ہو گی۔)
ترکی کی مقامی علوی آبادی، جو کہ ترکی کی کُل آبادی کا ۱۷ فیصد ہیں، روزِ عاشورا کا دن اہتمام سے مناتی ہے۔ سب سے پہلے استانبول کی تصاویر پیشِ خدمت ہیں۔ استانبول میں منعقد ہونے والی تقریب میں استانبول کے ناظمِ اعلیٰ آونی موتلو اور مصطفیٰ کمال اتاترک کی جماعت حزبِ جمہوریت کے سربراہ کمال قلیچداراوغلو بھی موجود تھے جو کہ بذاتِ خود علوی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں فرمایا:
"مساجد ہماری ہیں، علویوں کے جماعت خانے ہمارے ہیں، رمضان ہمارا ہے، محرم ہمارا ہے، ہم کسی کو اُس کے مذہبی و نسلی پس منظر کی وجہ سے ایذاء نہیں پہنچا سکتے۔ ہمارا اللہ ایک ہے، ہماری مقدس کتاب ایک ہے، اور ہمارے رسول ایک ہیں۔"
تُرکوں کو خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اُن کے اپنے ملک میں فرقہ واریت کی لعنت پاکستان کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔
واضح رہے کہ تُرک علوی اور شام کے علوی دو مختلف گروہ ہیں۔
جس طرح کراچی میں عاشورا کا مرکزی جلوس شاہراہِ محمد علی جناح پر نکلتا ہے، اسی طرح استانبول میں عاشورا کے مراسم کا اہتمام حلکالی محلے میں ہوتا ہے جو کہ ایک علوی اکثریتی محلہ ہے۔
علوی خواتین اپنی عام زندگی میں بالکل پردہ نہیں کرتیں، صرف روزِ عاشورا کو علامتی طور پر سیاہ لباس پہنتی ہیں۔
حزبِ جمہوریت کے سربراہ کمال قیلیچداراوغلو
ترکی کی مقامی علوی آبادی، جو کہ ترکی کی کُل آبادی کا ۱۷ فیصد ہیں، روزِ عاشورا کا دن اہتمام سے مناتی ہے۔ سب سے پہلے استانبول کی تصاویر پیشِ خدمت ہیں۔ استانبول میں منعقد ہونے والی تقریب میں استانبول کے ناظمِ اعلیٰ آونی موتلو اور مصطفیٰ کمال اتاترک کی جماعت حزبِ جمہوریت کے سربراہ کمال قلیچداراوغلو بھی موجود تھے جو کہ بذاتِ خود علوی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے خطاب میں فرمایا:
"مساجد ہماری ہیں، علویوں کے جماعت خانے ہمارے ہیں، رمضان ہمارا ہے، محرم ہمارا ہے، ہم کسی کو اُس کے مذہبی و نسلی پس منظر کی وجہ سے ایذاء نہیں پہنچا سکتے۔ ہمارا اللہ ایک ہے، ہماری مقدس کتاب ایک ہے، اور ہمارے رسول ایک ہیں۔"
تُرکوں کو خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اُن کے اپنے ملک میں فرقہ واریت کی لعنت پاکستان کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔
واضح رہے کہ تُرک علوی اور شام کے علوی دو مختلف گروہ ہیں۔
جس طرح کراچی میں عاشورا کا مرکزی جلوس شاہراہِ محمد علی جناح پر نکلتا ہے، اسی طرح استانبول میں عاشورا کے مراسم کا اہتمام حلکالی محلے میں ہوتا ہے جو کہ ایک علوی اکثریتی محلہ ہے۔
علوی خواتین اپنی عام زندگی میں بالکل پردہ نہیں کرتیں، صرف روزِ عاشورا کو علامتی طور پر سیاہ لباس پہنتی ہیں۔
حزبِ جمہوریت کے سربراہ کمال قیلیچداراوغلو