کاشفی
محفلین
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
مری جان جاتی ہے یارو سنبھالو
کلیجے میں کانٹا لگا ہے نکالو
نہ بھائی مجھے زندگانی نہ بھائی
مجھے مار ڈالو، مجھے مار ڈالو
خدا کے لیئے اے مرے ہم نشینو
یہ بانکا جو جاتا ہے اس کو بلالو
نہ آوے اگر وہ تمہارے کہے سے
تو منت کرو گھیرے گھیرے بلالو
اگر کچھ خفا ہو کے گالیاں دے
تو دم کھا رہو کچھ نہ بولو نہ چالو
کہو ایک بندہ تمہارا مرے ہے
اسے جان کندن سے چل کر بچالو
جلوں کی بُری آہ ہوتی ہے پیارے
تم اس سوز کی اپنے حق میں دعا لو
(سید محمد میر سوز دہلوی)
مری جان جاتی ہے یارو سنبھالو
کلیجے میں کانٹا لگا ہے نکالو
نہ بھائی مجھے زندگانی نہ بھائی
مجھے مار ڈالو، مجھے مار ڈالو
خدا کے لیئے اے مرے ہم نشینو
یہ بانکا جو جاتا ہے اس کو بلالو
نہ آوے اگر وہ تمہارے کہے سے
تو منت کرو گھیرے گھیرے بلالو
اگر کچھ خفا ہو کے گالیاں دے
تو دم کھا رہو کچھ نہ بولو نہ چالو
کہو ایک بندہ تمہارا مرے ہے
اسے جان کندن سے چل کر بچالو
جلوں کی بُری آہ ہوتی ہے پیارے
تم اس سوز کی اپنے حق میں دعا لو
آخری تدوین: