آصف شفیع
محفلین
میں نے بھی غور نہیں کیا تھا لیکن نوید راجا کی بات میں دم ہے۔ یہاں جب آپ ’مرے مزاج میں شامل ہے‘ کہہ رہے ہیں تو یہاں تلخ روی کا محل ہی ہے، تلخ روئی کا نہیں۔ کیا خیال ہے دوسرے احباب کا؟
میرا خیال بھی یہی ہے کہ تلخ روئی کوئی رویہ نہیں جو مزاج میں شامل ہو جائے۔ البتہ تلخ روئی ایک ترکیب ضرور ہے جسے نوید صاحب نے ہی تخلیق کیا ہے۔ اور با معنی ترکیب ہے۔ لیکن شعر میں وہ مفہوم نہیں دے رہی جو شعر کا محل ہے۔ تلخ روئی شخصیت کا حصہ تو ہو سکتی ہے مزاج کا نہیں۔ تلخ روئی کا مفہوم زشت روئی سے ملتا جلتا ہے
زشت روئی سے تری آئینہ ہے رسوا ترا