محمد بلال اعظم
لائبریرین
مرا کیف نغمۂ دل، مرا ذوق شاعرانہ
ترے حسن کا ترنم، ترے عشق کا ترانہ
ترے حسن کی عطا ہے، ترے عشق کا صلہ ہے
مری آہ صبحگاہی، مرا نالۂ شبانہ
تری یاد دے اجازت تو بتاؤں میں کہ ہے کیوں
مرا ہر نفس حقیقت، مرا ہر نفس فسانہ
تری یاد کی خلش ہو، ترے ذکر کی تپش ہو
مرے اشکہائے غم کو کوئی چاہیے بہانہ
ترا ذکر روح پرور ہے زبانِ عارفیؔ پر
بہ تو اے محرمانہ، بحدیثِ دیگرانہ
(عبد الحئ عارفیؔ)