احمد وصال
محفلین
ترے کھونے کا جو دھڑکا لگا ہے
مرا یہ واہمہ بالکل بجا ہے
خزاں سے جو مرا پالا پڑا ہے
ہر ایک شے سے یہ رشتہ دیرپا ہے
جو شادابی زمیں پہ چار سو ہے
مرے پرکھوں کے محنت کا صلہ ہے
کٹے گی کس طرح یہ ہجر کی شب
اگرچہ طاق میں جلتا دیا ہے
اسے مجھ سے محبت ہو گئی ہے
یقیناً یہ بھی کوئی معجزہ ہے
اکیلا بیٹھ کر گاوں سے باہر
کوئی برسوں سے رستہ تک رہا ہے
یہ کیسی منفرد خوشبو ہے لائی
مدینہ شہر سے آئی ہوا ہے
وہ خط لکھنا تمھیں پھر پھاڑ دینا
ابھی تک وہ پرانا مشغلہ ہے
یہاں بکتا ہے مثلِ جنس ایماں
یہاں پر ہر قدم میلہ لگا ہے
کروں رخصت اسے احمد میں کیسے؟
مجھے درپیش کیسا مرحلہ ہے
مرا یہ واہمہ بالکل بجا ہے
خزاں سے جو مرا پالا پڑا ہے
ہر ایک شے سے یہ رشتہ دیرپا ہے
جو شادابی زمیں پہ چار سو ہے
مرے پرکھوں کے محنت کا صلہ ہے
کٹے گی کس طرح یہ ہجر کی شب
اگرچہ طاق میں جلتا دیا ہے
اسے مجھ سے محبت ہو گئی ہے
یقیناً یہ بھی کوئی معجزہ ہے
اکیلا بیٹھ کر گاوں سے باہر
کوئی برسوں سے رستہ تک رہا ہے
یہ کیسی منفرد خوشبو ہے لائی
مدینہ شہر سے آئی ہوا ہے
وہ خط لکھنا تمھیں پھر پھاڑ دینا
ابھی تک وہ پرانا مشغلہ ہے
یہاں بکتا ہے مثلِ جنس ایماں
یہاں پر ہر قدم میلہ لگا ہے
کروں رخصت اسے احمد میں کیسے؟
مجھے درپیش کیسا مرحلہ ہے
مدیر کی آخری تدوین: