قیصرانی نے کہا:
سیدہ شگفتہ صاحبہ، مراثی کیسے برقیائے جاسکتے ہیں؟ ذرا وضاحت تو فرمائیں، مگر برا منائے بغیر۔
قیصرانی
السلام علیکم
قیصرانی صاحب
مراثی کیسے برقیائے جانے کی وضاحت کرنے میں برا منانے کی کیا بات ہو سکتی ہے ۔ بہر حال اپنی کم فہمی کے اعتراف کے ساتھ :
حصہ اول :
مراثی عربی اصطلاح ہے اور قواعد کی رُو سے
جمع کا صیغہ ہے اور اس کے لیے واحد ہے مرثیہ ۔ مرثیہ کا ماخذ ہے
رثا یعنی مرثیہ کے حروفِ اصلی ہیں
ر ،
ث اور
ا
مراثی برقیانے کے دو طریقے ہو سکتے ہیں :
1۔ اردو گرامر کے تحت
2۔ عربی گرامر کے تحت
آپ اس وقت تک مراثی نہیں برقیا سکتے جب تک کہ آپ
پہلا مرثیہ اور پھر
دوسرا مرثیہ نہ برقیا لیں ، کیونکہ اردو گرامر کے تحت جمع کے لئے کم از کم عدد
دو ہے لہٰذا آپ کو دو مرثیے تو برقیانے ہی برقیانے ہیں ۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آپ دوسرا مرثیہ اس وقت تک نہیں برقیا سکتے جب تک کہ آپ پہلا مرثیہ نہ برقیا لیں اس لئے پہلا مرثیہ تو آپ کو ہر حال میں برقیانا ہے ۔
اب جب آپ دو مرثیے برقیا چکے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے مراثی برقیا لیے ہیں ۔ یوں اگر دیکھیں تو بہت آسان ہے مراثی برقیانا۔
اگر آپ سہل پسند ہوں تو ہمارا مشورہ یہ ہے کہ مراثی اردو گرامر کے تحت برقیائیں یہ نہ ہو کہ کہیں آپ عربی گرامر کے تحت برقیانے بیٹھ جائیں کیونکہ ایسی صورت میں پھر بات دو تک نہیں رہے گی بلکہ آگے بڑھ جائے گی کیونکہ اللہ بھلا کرے یہ عرب بھی عجیب ہیں دنیا کی اکثر زبانوں میں جمع کے لئے دو کی تعداد کافی سمجھی جاتی ہے مگر نہیں جی عرب کہتے ہیں
ایک کا مطلب ہے =
واحد
دو کا مطلب ہے =
تثنیہ
تین یا تین سے زائد ہیں =
جمع
پس اگر آپ نے عربی قواعد کے تحت مراثی برقیائے تو پھر کم از کم
تین مرثیے تو آپ کو برقیانے ہوں گے تب ہی آپ مراثی برقیا پائیں گے ۔
خلاصہ یہ کہ مراثی برقیانہ مشکل نہیں ۔
نوٹ : اگر مراثی برقیانے میں آپ کو کسی قسم کے کمپیوٹرانہ مسائل کا سامنا ہو تو میں اس معاملے میں جاہلِ مطلق ہوں اور اس بابت وضاحت سے معذرت چاہوں گی۔
-------------------------------------------------------------------------------------
حصہ دوم:
آپ کے علمی ذوق و مرتبے کے سامنے اگرچہ گستاخی کے مترادف ہے درج ذیل نکتہ پیش کرنا تاہم اجازت دی جائے کہ یہ نکتہ بھی پیش کر دیا جائے اور وہ یہ ہے کہ (اگر میں غلطی پر ہوں تو تصحیح فرمائیں ۔) کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ نے
مراثی اور
میراثی میں اشتباہ سمجھا ہو ؟
مراثی اور میراثی کے فرق میں :
نمبر1۔ م
یراثی کی املاء میں
ی کی موجودگی کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے ۔
نمبر2۔ مراثی عربی اصطلاح ہے جبکہ میراثی سرائیکی زبان اور(شاید آس پاس کی دوسری زبانوں) کی اصطلاح ہے
نمبر3۔ مراثی کا تلفظ ہے :
مَ +
رَ + ا + ثِی =
مَرَ ا ثِی
جب کہ میراثی کا تلفظ ہے:
مِ + ی + رَ + ا + ثِی =
مِیرَ اثِی
نمبر4۔ مراثی جمع کا صیغہ ہے اور اس کا واحد مرثیہ ہے
میراثی مذکر ہے اور واحد اور جمع دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس کی جمع میراثیوں بھی استعمال کی جاتی ہے ، اور اگر مؤنث ہوتو میراثن اور میراثنوں کی اصطلاح سے بھی استفادہ کیا جاتا ہے ۔
نمبر5۔ مراثی کسی بھی جہانِ فانی سے رخصت ہوجانے والی ہستی کے حوالے سے نظم کیے جاتے ہیں، اور اردو شاعری میں مرثیہ اور مراثی کی اصطلاح سانحہ کرب و بلا (کربلا) کے حوالے سے بھی مخصوص ہے اور اردو کی ترویج و ترقی میں مراثی کا جو مقام ہے ، سنجیدہ و تعصب سے پاک اردو دان و دانشور طبقے کے مطابق اردو زبان و ادب کی تاریخ میں اسے کسی طرح بھی جدا یا حذف نہیں کیا جاسکتا ۔
اردو مراثی کی ایک نمایاں خوبی یہ بھی ہے کہ ہر ممتاز شاعر نے کیا مسلمان ، کیا ہندو ، انھیں نظم کیا ہے ۔
جبکہ میراثی کی اصطلاح عمومی طور پر گانے بجانے والوں کے لیے رائج ہے ۔ بعض لوگ اسے بھانڈ ، گلوکار ، Singer وغیرہ جیسی اصطلاحوں کے ہم پَلہ جانتے ہیں ۔
یہ بات تو ہو چکی کہ
مراثی کیسے برقیائے جائیں ۔ اب اگر سوال یہ ہو کہ
میراثی کیسے برقیائے جائیں تو
یہ اپنے برقیانے کا بندوبست خود کرنا جانتے ہیں ان کے برقیائی ذرائع میں ریڈیو ، ٹی وی ، سے لے کر دنیا جہان کی تمام برقیائی مصنوعات شامل ہیں اور دنیا کی اکثر بڑی صنعتیں اور اشتہاری کمپنیاں ان کے ذریعے اپنا اپنا بزنس چلاتی ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ خلاصہ یہ کہ اس بابت ہم غریبوں کو پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں ہے ۔ البتہ ہم ان کے لیے دعاگو ہیں ۔
کیا میری کم فہمی آپ کے سوال کا احاطہ کر پائی ؟
۔