مرحبا آج چلیں گے شہہِ ابرار کے پاس

زبیر مرزا

محفلین
مرحبا آج چلیں گے شہہِ ابرار کے پاس
اِن شآءالله پہنچ جائیں گے سرکار کے پاس
مل چکا اذن، مبارک ہو مدینے کا سفر
قافلے والو چلو دلبر و دلدار کے پاس
خوب رو رو کے وہاں غم کا فسانہ کہنا
غمزدو آؤ چلیں احمدِ مختار کے پاس
میں گناہگار گناہوں کے سوا کیا لاتا
نیکیاں ہوتی ہیں سرکار نیکوکار کے پاس
عرصہء حشر میں جب روتا بلکتا دیکھا
رحم کھاتے ہوئے آئے گے وہ بدکار کے پاس
دونوں عالم کی بھلائی کا سوالی بن کر
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس
صَلُٓوا عَلَی الحَبِیب
صَلَٓی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَٓد ۔۔ صَلَٓی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہ وَسَلَٓم​
 

نایاب

لائبریرین
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
حق تعالی قبول فرمائے ۔ آمین
بہت خوبصورت شراکت پر نور
بہت دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
دونوں عالم کی بھلائی کا سوالی بن کر
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس
صَلُٓوا عَلَی الحَبِیب
صَلَٓی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَٓد ۔۔ صَلَٓی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہ وَسَلَٓم

سبحان اللہ
 
مکمل کلام

مرحبا آج چلیں گے شہہِ ابرار کے پاس
اِن شاءالله پہنچ جائیں گے سرکار کے پاس

پیش کرنے کے لئے کچھ نہیں بدکار کے پاس
ڈھیروں عصیاں ہیں گناہگاروں کے سردار کے پاس

مل چکا اذن، مبارک ہو مدینے کا سفر
قافلے والو چلو چلتے ہیں سرکار کے پاس

خوب رو رو کے وہاں غم کا فسانہ کہنا
غمزدو آؤ چلیں احمدِ مختار کے پاس

میں گناہگار گناہوں کے سوا کیا لاتا
نیکیاں ہوتی ہیں سرکار نکوکار کے پاس

سر بھی خم آنکھ بھی نم شرم سے پانی پانی
کیا کرے نذر نہیں کچھ بھی گناہگار کے پاس

آنکھ جب گنبدِ خضرٰی کا نظارہ کر لے
دَم نکل جائے مِرا آپ کی دیوار کے پاس

عرصہء حشر میں جب روتا بلکتا دیکھا
رحم کھاتے ہوئے دوڑ آئے وہ بدکار کے پاس

مجرمو! اتنا بھی گھبراؤ نہ محشر میں تم
مِل کے چلتے ہیں سبھی اپنے مددگار کے پاس

دونوں عالم کی بھلائی کا سوالی بن کر
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

شاہِ والا یہ مدینے کا بنے دیوانہ
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

اپنا غم چشمِ نم اور رقتِ قلبی دیجے
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

الفتِ ناب ملے اور دلِ بے تاب ملے
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

حُسنِ اخلاق ملے بھیک میں اخلاص ملے
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

از پئے غوث و رضا ’’قفلِ مدینہ‘‘ مل جائے ۔۔ 1
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

استقامت اسے ایماں پہ عطا کر دیجے
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

ہے مدینے میں شہادت کا یہ منگتا مولٰی
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

قبر و محشر میں اماں کا ہے طلبگار حضور
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

نارِ دوزخ سے رہائی کا ملے پروانہ
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

اسکو جنت میں جوار اپنا عطا ہو داتا
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

آپ سے آپ ہی کا ہے یہ سوالی آقا
اک بھکاری ہے کھڑا آپ کے دربار کے پاس

قبر میں یوں ہی نکیرو نہیں آیا، انکی
ہے غلامی کی سند دیکھ لو عطار کے پاس

1 ۔قفلِ مدینہ : دعوتِ اسلامی کی اصطلاح ہے، شعر میں اس سے مراد خاموشی کی سعادت ہے

 
Top