محسن نقوی مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں

سارہ خان

محفلین
مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں

مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں
سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں

وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں
وہ عدالت میں گُنہگار ہُوا کرتے ہیں

صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خودار ہُوا کرتے ہیں

وہ جو پتھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں
اُن کے سینے میں بھی شہکار ہُوا کرتے ہیں

صبح کی پہلی کرن جن کو رُلا دیتی ہے،
وہ ستاروں کے عزادار ہُوا کرتے ہیں

جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے صحرا چمکیں
در حقیقت وہی فنکار ہُوا کرتے ہیں

شرم آتی ہے کہ دُشمن کِسے سمجھیں *محسن*
دُشمنی کے بھی تو معیار ہُوا کرتے ہیں

(محسن نقوی )

 

فرحت کیانی

لائبریرین
مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں

مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں
سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں

وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں
وہ عدالت میں گُنہگار ہُوا کرتے ہیں

صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خودار ہُوا کرتے ہیں

وہ جو پتھر یونہی رستے میں پڑے رہتے ہیں
اُن کے سینے میں بھی شہکار ہُوا کرتے ہیں


صبح کی پہلی کرن جن کو رُلا دیتی ہے،
وہ ستاروں کے عزادار ہُوا کرتے ہیں


جن کی آنکھوں میں سدا پیاس کے صحرا چمکیں
در حقیقت وہی فنکار ہُوا کرتے ہیں

شرم آتی ہے کہ دُشمن کِسے سمجھیں *محسن*
دُشمنی کے بھی تو معیار ہُوا کرتے ہیں

(محسن نقوی )

بہت ہی خوب سارہ :) میں نے چوری کر لی ہے یہ غزل :)
 
ﻣﺮﺣﻠﮯ ﺷﻮﻕ ﮐﮯ ﺩُﺷﻮﺍﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺳﺎﺋﮯ ﺑﮭﯽ ﺭﺍﮦ ﮐﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﺳﭻ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻭﮦ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﮔُﻨﮩﮕﺎﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺻﺮﻑ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭﯽ
ﭘﮍﮬﻮ
ﮐﭽﮫ ﺳﻮﺍﻟﯽ ﺑﮍﮮ ﺧﻮﺩ ﺩﺍﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻭﮦ ﺟﻮ ﭘﺘﮭﺮ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺭﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮮ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍُﻥ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺷﮩﮑﺎﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺻﺒﺢ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﮐﺮﻥ ﺟﻦ ﮐﻮ ﺭُﻻ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ،
ﻭﮦ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﮐﮯ ﻋﺰﺍ ﺩﺍﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺟﻦ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﺪﺍ ﭘﯿﺎﺱ ﮐﮯ ﺻﺤﺮﺍ
ﭼﻤﮑﯿﮟ
ﺩﺭ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻭﮨﯽ ﻓﻨﮑﺎﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺷﺮﻡ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺩُﺷﻤﻦ ﮐِﺴﮯ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﻣﺤﺴﻦ
ﺩُﺷﻤﻨﯽ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﻣﻌﯿﺎﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ

محمد اطہر طاہر
M. Athar Tahir
 
Top