وقت کا گزرتا ہر پل مجھے گزارتے ماضی بنتے میرے نامہ اعمال میں تحریر ہوا چلا جاتا ہے ۔
گزرے سال میں بھی سب کچھ ہی ملا اور دکھا ۔
کبھی خوشی کبھی غم ۔۔۔ کھٹا میٹھا انگور کا دانہ ۔۔۔
کچھ پر میری حقیقت کھلی کچھ کی حقیقت مجھے ملی ۔
نیت ارادہ کوشش ہی میرے بس میں ۔۔
باقی آزادی کے نام پر بہلایا ہوا مجبور اور کر بھی کیا سکتا ہے ،۔؟
سو خواب بن لیئے ہیں خواہشیں جگا لی ہیں ۔ اب وقت کب کیا کرے یہ وقت کا مالک ہی جانے ،۔۔۔۔
بہت دعائیں
8 جنوری 2017