تیرہویں سالگرہ مرحوم محفلین اور اُن کے لواحقین کے لئے دعائیں

جاسمن

لائبریرین
پیاری اردو محفل اوربہت عزیز محفلین!
السلام علیکم۔
کبھی ہم بھی اِسی محفل کا ایک فعال حصہ تھے۔ مختلف زمروں میں پھرتے پھراتے تھے۔ کچھ زمرے خاص بھی تھے کہ جہاں اکثر گشت لگتا رہتا تھا۔ہم میں سے کوئی شعر و ادب کے زمروں میں پایا جاتا تھا۔ کسی کی دلچسپی کا مرکزمطالعہ کتب کا زمرہ تھا۔ خود بھی کتابیں پڑھتے اور دیگر محفلین کی پڑھی کتابوں کے حوالے سے تبصرہ جات بھی کرتے تھے۔ پنجابی زمرہ میں بھی کئی لوگ بہت شوق سے جایا کرتے تھے اور ادب و زبان کے حوالے سے بھی ہماری دلچسپیاں تھیں۔
اِس محفل کا ماحول آپ کی طرح ہمارےے مزاج کے بھی عین مطابق تھا۔ سب محفلین آپس میں پیار و احترام کے رشتے میں جڑے ہوئے تھے اور ہر ایک کوہماری طرح اِس لڑی کا موتی بن کے رہنا بہت اچھا لگتا تھا۔
یقیناََ اب بھی لگتا ہو گا۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب ہم نہیں ہیں۔ نہ اِس محفل میں۔ نہ اِس دنیا کی کسی بھی محفل میں۔ ہم وہاں ہیں جہاں سے کوئی بھی نہیں آتا۔ ہم وہاں ہیں جہاں اب اپنے لئے کچھ بھی نہیں کر سکتے۔
شاید کچھ ایسے کام کیے ہوں ہم نے اِس دنیا میں کہ ہمیں وہاں "کچھ" ملتا رہے۔
شاید ہمارےبھی چند چاہنے والے ہوں کہ ہمیں کچھ تحائف بھیجتے رہیں۔
کیا آپ بھی ہمیں چاہتے ہیں؟؟؟؟؟
(تلمیذ ، ، سید انور محمود )
کون اب پیار سے پوچھے گا، میاں کیسے ہو!
میں بھی کبھی محفلین تھا۔
اُداس کرکے ہمیں چل دیا کہاں وہ شخص
اپنی ہر دعا میں مرحومین محفلین کو حصے دار بنائیں!
تاسف - سید انور محمود صاحب کا انتقال پر ملال
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
ب ہم نہیں ہیں۔ نہ اِس محفل میں۔ نہ اِس دنیا کی کسی بھی محفل میں۔ ہم وہاں ہیں جہاں سے کوئی بھی نہیں آتا۔ ہم وہاں ہیں جہاں اب اپنے لئے کچھ بھی نہیں کر سکتے۔
مگر ہم زندہ ہیں اردو محفل میں موجود ہیں ۔ جب تک ہے اردو محفل باقی ۔ ہماری صدا گونجتی رہے گی یہاں ۔
احساس کے جذبوں سے مہکتا خوب صورت دھاگہ
حق تعالی اس دنیا سے سفر کر جانے والوں کے ساتھ آسانی بھرا معاملہ فرمائے ۔ آمین
بہت دعائیں
 

فرقان احمد

محفلین
اس خوب صورت اور یادگار سلسلے کا اجراء یقینی طور پر ایک حساس فرد کی سوچ کا آئینہ دار ہے۔ جو چلے گئے، ان کی یادوں سے یہ لڑی سدا مہکتی رہے گی۔ خوش رہیے، جاسمن صاحبہ!
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ تعالیٰ مرحوم محفلین کی مغفرت فرمائے۔ ان کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔ ان کی قبر کو ٹھنڈا،ہوادار،کشادہ اور روشن کرے۔اس میں جنت کی کھڑکیاں کھولے۔ اُن کے لواحقین کو اُن کے لئے صدقۂ جاریہ بنائے۔ لواحقین کو خوشیاں اور آسانیاں عطا فرمائے۔ رزقِ حلال میں برکتیں عطا فرمائے۔ آمین! ثم آمین!
 
اللہ تعالیٰ مرحوم محفلین کی مغفرت فرمائے۔ ان کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔ ان کی قبر کو ٹھنڈا،ہوادار،کشادہ اور روشن کرے۔اس میں جنت کی کھڑکیاں کھولے۔ اُن کے لواحقین کو اُن کے لئے صدقۂ جاریہ بنائے۔ لواحقین کو خوشیاں اور آسانیاں عطا فرمائے۔ رزقِ حلال میں برکتیں عطا فرمائے۔ آمین! ثم آمین!
آمین ثم آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
مرحوم محفلین میں سے مجھے صرف دو کے نام پتہ ہیں۔ مدیحہ خدا کرے کہ اُن کے بارے میں خبر غلط ہو۔ آمیں! اور مجھے لگتا ہے کہ باقی سب متحرک محفلین کو بھی اِن ہی دو محفلین کا پتہ ہوگا۔
مجھے اکثر دونوں یاد آتے ہیں۔ اور اکثر اُن کے لئے دعائیں کرتی ہوں۔ حالانکہ میری کوئی بات چیت شاید نہیں ہوئی۔ عمرہ پہ بھی انہیں بہت یاد کیا۔
اللہ اُن کے لئے ہماری دعائیں قبول فرمائے۔ آمین!
سورہ فاتحہ و اخلاص پڑھ دیں مرحومین کے لئے۔
میں نے بھی پڑھ لی۔
 
مرحوم محفلین میں سے مجھے صرف دو کے نام پتہ ہیں۔ مدیحہ خدا کرے کہ اُن کے بارے میں خبر غلط ہو۔ آمیں! اور مجھے لگتا ہے کہ باقی سب متحرک محفلین کو بھی اِن ہی دو محفلین کا پتہ ہوگا۔
مجھے اکثر دونوں یاد آتے ہیں۔ اور اکثر اُن کے لئے دعائیں کرتی ہوں۔ حالانکہ میری کوئی بات چیت شاید نہیں ہوئی۔ عمرہ پہ بھی انہیں بہت یاد کیا۔
اللہ اُن کے لئے ہماری دعائیں قبول فرمائے۔ آمین!
سورہ فاتحہ و اخلاص پڑھ دیں مرحومین کے لئے۔
میں نے بھی پڑھ لی۔
تلمیذ صاحب مرحوم
جنید اختر مرحوم
سید انور محمود مرحوم
 

ام اویس

محفلین
الله تعالی ان کی مغفرت کرے اور آسانی کا معاملہ فرمائے ۔ پیچھے رہ جانے والوں کو ان کے لیے نافع بنائے انہیں صبر جمیل عطا فرمائے ۔ بے شک وہ آگے جانے والے ہیں اور ہم ان کے پیچھے جانے والے

یہی نظام قدرت ہے زندگی کے ساتھ موت لازم ہے ہر نفس کو موت کا سامنا کرنا ہے
جانے والوں کو یاد رکھنا اور بغیر کسی غرض کے ان کے لیے دعا کرنا نفس کی غنائیت کا اظہار ہے
جاسمن الله کریم آپ کو اجر عظیم عطافرمائے

ربنا اغفرلی ولوالدیّ وللمؤمنین یوم یقوم الحساب
اے ہمارے رب ! حساب کتاب کے دن میری اور میرے والدین اور تمام مؤمنین کی مغفرت فرما
 
الله تعالی ان کی مغفرت کرے اور آسانی کا معاملہ فرمائے ۔ پیچھے رہ جانے والوں کو ان کے لیے نافع بنائے انہیں صبر جمیل عطا فرمائے ۔ بے شک وہ آگے جانے والے ہیں اور ہم ان کے پیچھے جانے والے

یہی نظام قدرت ہے زندگی کے ساتھ موت لازم ہے ہر نفس کو موت کا سامنا کرنا ہے
جانے والوں کو یاد رکھنا اور بغیر کسی غرض کے ان کے لیے دعا کرنا نفس کی غنائیت کا اظہار ہے
جاسمن الله کریم آپ کو اجر عظیم عطافرمائے

ربنا اغفرلی ولوالدیّ وللمؤمنین یوم یقوم الحساب
اے ہمارے رب ! حساب کتاب کے دن میری اور میرے والدین اور تمام مؤمنین کی مغفرت فرما
آمین ثم آمین!!
 
لکھنو بازار میں ایک غریب درزی کی دکان تھی جو ہر جنازے کے لیے دکان بند کرتے تھے، لوگوں نے کہا کہ اس سے آپ کے کاروبار کا نقصان ہوگا ، وہ کہنے لگے کہ علماء سے سنا ہے کہ جو کسی مسلمان کے جنازے پر جاتا ہے کل اس کے جنازے پر لوگوں کا ہجوم ہوگا،میں غریب ہوں نہ زیادہ لوگ مجھے جانتے ہیں تو میرے جنازے پر کون آئے گا، اس لیے ایک تو مسلمان کا حق سمجھ کر پڑھتا ہوں اور دوسرا یہ کہ شاید اس سے ہی اللہ پاک راضی ہو جائیں اللہ پاک کی شان دیکھیں کہ 1902ء میں مولانا عبدالحئ لکھنوی صاحب کا انتقال ہوا، ریڈیو پر اعلان کیا گیا، اخبارات میں جنازے کی خبر آگئی ، جنازے کے وقت لاکھوں کا مجمع تھا ، پھر بھی بہت سے لوگ انکا جنازہ پڑھے سے محروم رہ گئے جب جنازہ گاہ میں ان کا جنازہ ختم ہوا تو اسی وقت جنازہ گاہ میں ایک دوسرا جنازہ داخل ہوا. اور اعلان ہوا کہ ایک اور عاجز مسلمان کا بھی جنازہ پڑھ کر جائیں ، یہ دوسرا جنازہ اس درزی کا تھا ، مولانا کے جنازے کے سب لوگ ، بڑے بڑے اللہ والے ، علماء کرام سب نے اس درزی کا جنازہ پڑھا اور پہلے جنازے سے جو لوگ رہ گئے تھے وہ بھی اس میں شامل ہوگئے ۔ اس غریب کا جنازہ تو مولانا کے جنازہ سے بھی بڑھ کر نکلا، اللہ کریم نے اس درزی کی بات پوری کرکے اس کی لاج رکھی ۔
سچ کہا ہے کہ اخلاص بہت بڑی نعمت ہے...!
یہ واقعہ بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ اگر آج ہم اپنے مرحومین کو اپنی یادوں میں ، اپنی باتوں میں زندہ رکھیں گے تو کل جب ہم دنیا سے انتقال کرتے ہوئے سفرآخرت کے لیے روانہ ہوں گے تو ہمارے بعد لوگ ہمارے اخلاص کی وجہ سے ہمیں بھی یاد رکھیں گے ، کوئی ہمارے لیے دعا مغفرت کرنے اور دعا مغفرت کروانے والا ہوگا ۔
اللہ کریم ہمارے عزیزوں ، دوست احباب اور اردو محفل کے مرحوم محفلین سمیت تمام محفلین کے عزیزوں ، دوست احباب کی دائمی مغفرت فرمائے اور ہماری دعاؤں تمام مسلمان مرحومین کے حق میں قبول و مقبول فرمائے ۔آمین
 

م حمزہ

محفلین
اللهم اغفر لهم وارحمهم، وعافهم ،واعف عنهم،وأكرم نُزُلهم ، ووسع مُدخلهُم، واغسلهم بالماء والثلج والبرد ، ونقهم من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس ، وأبدلهم دیاراً خيراً من دیارهم ، وأهلاً خيراً من أهلهم وازواجاً خيراً منازواجھم، وأدخلهم الجنة ،وأعذهم من عذاب القبر ( ومن عذاب النار )۔
 

م حمزہ

محفلین
لکھنو بازار میں ایک غریب درزی کی دکان تھی جو ہر جنازے کے لیے دکان بند کرتے تھے، لوگوں نے کہا کہ اس سے آپ کے کاروبار کا نقصان ہوگا ، وہ کہنے لگے کہ علماء سے سنا ہے کہ جو کسی مسلمان کے جنازے پر جاتا ہے کل اس کے جنازے پر لوگوں کا ہجوم ہوگا،میں غریب ہوں نہ زیادہ لوگ مجھے جانتے ہیں تو میرے جنازے پر کون آئے گا، اس لیے ایک تو مسلمان کا حق سمجھ کر پڑھتا ہوں اور دوسرا یہ کہ شاید اس سے ہی اللہ پاک راضی ہو جائیں اللہ پاک کی شان دیکھیں کہ 1902ء میں مولانا عبدالحئ لکھنوی صاحب کا انتقال ہوا، ریڈیو پر اعلان کیا گیا، اخبارات میں جنازے کی خبر آگئی ، جنازے کے وقت لاکھوں کا مجمع تھا ، پھر بھی بہت سے لوگ انکا جنازہ پڑھے سے محروم رہ گئے جب جنازہ گاہ میں ان کا جنازہ ختم ہوا تو اسی وقت جنازہ گاہ میں ایک دوسرا جنازہ داخل ہوا. اور اعلان ہوا کہ ایک اور عاجز مسلمان کا بھی جنازہ پڑھ کر جائیں ، یہ دوسرا جنازہ اس درزی کا تھا ، مولانا کے جنازے کے سب لوگ ، بڑے بڑے اللہ والے ، علماء کرام سب نے اس درزی کا جنازہ پڑھا اور پہلے جنازے سے جو لوگ رہ گئے تھے وہ بھی اس میں شامل ہوگئے ۔ اس غریب کا جنازہ تو مولانا کے جنازہ سے بھی بڑھ کر نکلا، اللہ کریم نے اس درزی کی بات پوری کرکے اس کی لاج رکھی ۔
سچ کہا ہے کہ اخلاص بہت بڑی نعمت ہے...!
یہ واقعہ بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ اگر آج ہم اپنے مرحومین کو اپنی یادوں میں ، اپنی باتوں میں زندہ رکھیں گے تو کل جب ہم دنیا سے انتقال کرتے ہوئے سفرآخرت کے لیے روانہ ہوں گے تو ہمارے بعد لوگ ہمارے اخلاص کی وجہ سے ہمیں بھی یاد رکھیں گے ، کوئی ہمارے لیے دعا مغفرت کرنے اور دعا مغفرت کروانے والا ہوگا ۔
اللہ کریم ہمارے عزیزوں ، دوست احباب اور اردو محفل کے مرحوم محفلین سمیت تمام محفلین کے عزیزوں ، دوست احباب کی دائمی مغفرت فرمائے اور ہماری دعاؤں تمام مسلمان مرحومین کے حق میں قبول و مقبول فرمائے ۔آمین
اٰمین یا رب العٰلمین۔
 

جاسمن

لائبریرین
لکھنو بازار میں ایک غریب درزی کی دکان تھی جو ہر جنازے کے لیے دکان بند کرتے تھے، لوگوں نے کہا کہ اس سے آپ کے کاروبار کا نقصان ہوگا ، وہ کہنے لگے کہ علماء سے سنا ہے کہ جو کسی مسلمان کے جنازے پر جاتا ہے کل اس کے جنازے پر لوگوں کا ہجوم ہوگا،میں غریب ہوں نہ زیادہ لوگ مجھے جانتے ہیں تو میرے جنازے پر کون آئے گا، اس لیے ایک تو مسلمان کا حق سمجھ کر پڑھتا ہوں اور دوسرا یہ کہ شاید اس سے ہی اللہ پاک راضی ہو جائیں اللہ پاک کی شان دیکھیں کہ 1902ء میں مولانا عبدالحئ لکھنوی صاحب کا انتقال ہوا، ریڈیو پر اعلان کیا گیا، اخبارات میں جنازے کی خبر آگئی ، جنازے کے وقت لاکھوں کا مجمع تھا ، پھر بھی بہت سے لوگ انکا جنازہ پڑھے سے محروم رہ گئے جب جنازہ گاہ میں ان کا جنازہ ختم ہوا تو اسی وقت جنازہ گاہ میں ایک دوسرا جنازہ داخل ہوا. اور اعلان ہوا کہ ایک اور عاجز مسلمان کا بھی جنازہ پڑھ کر جائیں ، یہ دوسرا جنازہ اس درزی کا تھا ، مولانا کے جنازے کے سب لوگ ، بڑے بڑے اللہ والے ، علماء کرام سب نے اس درزی کا جنازہ پڑھا اور پہلے جنازے سے جو لوگ رہ گئے تھے وہ بھی اس میں شامل ہوگئے ۔ اس غریب کا جنازہ تو مولانا کے جنازہ سے بھی بڑھ کر نکلا، اللہ کریم نے اس درزی کی بات پوری کرکے اس کی لاج رکھی ۔
سچ کہا ہے کہ اخلاص بہت بڑی نعمت ہے...!
یہ واقعہ بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ اگر آج ہم اپنے مرحومین کو اپنی یادوں میں ، اپنی باتوں میں زندہ رکھیں گے تو کل جب ہم دنیا سے انتقال کرتے ہوئے سفرآخرت کے لیے روانہ ہوں گے تو ہمارے بعد لوگ ہمارے اخلاص کی وجہ سے ہمیں بھی یاد رکھیں گے ، کوئی ہمارے لیے دعا مغفرت کرنے اور دعا مغفرت کروانے والا ہوگا ۔
اللہ کریم ہمارے عزیزوں ، دوست احباب اور اردو محفل کے مرحوم محفلین سمیت تمام محفلین کے عزیزوں ، دوست احباب کی دائمی مغفرت فرمائے اور ہماری دعاؤں تمام مسلمان مرحومین کے حق میں قبول و مقبول فرمائے ۔آمین

سچ کہا۔
 
Top