حسان خان
لائبریرین
مردوں کو جِلاتی ہے تری ناز کی آواز
اعجاز کا اعجاز ہے آواز کی آواز
کیا ہجر میں خوش آئے مجھے ساز کی آواز
یاد آتی ہے ہر دم کسی دمساز کی آواز
سنتا نہیں نالے تُو مرے طائرِ دل کے
ایسی نہیں مرغانِ خوش آواز کی آواز
چلاتے پھریں کیوں نہ کہ یاد آ گئی ہم کو
وہ ناز کی رفتار وہ انداز کی آواز
ہے گلشنِ قرطاس میں گلبانگِ عنادل
میرے قلمِ قافیہ پرداز کی آواز
طوطی کی ہے منقار ترے ہونٹ سے گو سرخ
پر لائے کہاں سے وہ ترے ناز کی آواز
اک تیر میں مثلِ لبِ سوفار ہوا چپ
نکلی نہ ترے عاشقِ جانباز کی آواز
گانے جو لگے میری غزل بزمِ غنا میں
پردے میں چھپی شرم سے ہر ساز کی آواز
اڑ طائرِ جاں وصل کی شب تا نہ سنوں میں
مرغِ سحرِ تفرقہ پرداز کی آواز
طنبور کے تار آب ہوئے تُو جو الاپا
داؤد کے مانند ہے اعجاز کی آواز
لاتا ہے کہاں نامۂ محبوب کبوتر
اے طائرِ جاں ہے تری پرواز کی آواز
تالو سے لگا لیتے ہیں ہم اپنی زباں کو
سنتے ہیں اگر دور سے غماز کی آواز
گانا نہ کسی کا اُسے تا زیست خوش آیا
جس نے کہ سنی اُس بتِ طناز کی آواز
ناسخ کی غزل سن کے کہا کرتے ہیں شاباش
آتی ہے مجھے حافظِ شیراز کی آواز
(امام بخش ناسخ)