ہمم۔۔
نہ تو خود کو دینی یا دنیوی اعتبار سے کسی سے بہتر سمجھنا اچھی بات ہے، اور نہ ہی تو تو ، میں میں کرنا۔
نیکی پھیلانا، اچھی بات کی نصیحت کرنا اور نیکی میں تعاون کرنا اللہ تعالی کے نزدیک پسندیدہ فعل ہے۔ کوئی خاتون اگر کسی غیر مرد کو اچھی بات کی نصیحت کرے یا غلط بات پر ٹوکے تو بظاہر اس میں ہرج نہیں ہے۔
ہدایت کی تلقین کرنے کے سلسلے میں قران میں ایک نہایت اچھا اصول موجود ہے:
[AYAH]16:125[/AYAH]
[ARABIC]ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ[/ARABIC]
ترجمہ:
(اے پیغمبر) لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے رستے کی طرف بلاؤ۔ اور بہت ہی اچھے طریق سے ان سے مناظرہ کرو۔ جو اس کے رستے سے بھٹک گیا تمہارا پروردگار اسے بھی خوب جانتا ہے اور جو رستے پر چلنے والے ہیں ان سے بھی خوب واقف ہے