پروف ریڈ اول مرزا عظیم بیگ چغتائی کے افسانے

محمد امین

لائبریرین
اوکے ، یہ اسکین لکھا تھا آپ نے دراصل ۔ سمجھ میں آ گئی پی ڈی ایف کی بات ۔

سعود ابن سعید بھائی ، یہ نستعلیق فونٹ سے مجھے نجات دلا دیں کسی طرح پلیز ، اس میں اردو پڑھنا تکلیف وہ ہے میرے لیے ۔

:) ۔۔ جی طبیعت کی وجہ اوپر لکھی میں نے۔۔ اور یہ تو واقعی تعجب کی بات ہے کہ نستعلیق آپ کے لیے دشواری کا سبب ہے :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
:) ۔۔ جی طبیعت کی وجہ اوپر لکھی میں نے۔۔ اور یہ تو واقعی تعجب کی بات ہے کہ نستعلیق آپ کے لیے دشواری کا سبب ہے :)

اپنا خیال رکھیں ۔

مجھے ابھی تک انٹرنیٹ پر نستعلیق کی عادت نہیں ہوئی ، جب کسی جگہ نسخ یا تاہوما میں اردو لکھی نظر آتی ہے تو بہت آسانی محسوس ہوتی ہے اور پڑھنے کو دل کرتا ہے ۔ جبکہ نستعلیق کے بعد سے انٹرنیٹ پر میرا اردو پڑھنا کم ہوتا جا رہا ہے ۔ خاص طور پر جو طویل تحریریں ہوں وہ تو اب بالکل نہیں پڑھتی ۔ بلاگز اور یہاں فورم پر اب پہلے یہی دیکھتی ہوں اگر مختصر لکھا ہو تو پڑھتی ہوں ورنہ طویل تحریریں اور پیغامات بغیر پڑھے چھوڑ دیتی ہوں عموماً ۔
 
اپنا خیال رکھیں ۔

مجھے ابھی تک انٹرنیٹ پر نستعلیق کی عادت نہیں ہوئی ، جب کسی جگہ نسخ یا تاہوما میں اردو لکھی نظر آتی ہے تو بہت آسانی محسوس ہوتی ہے اور پڑھنے کو دل کرتا ہے ۔ جبکہ نستعلیق کے بعد سے انٹرنیٹ پر میرا اردو پڑھنا کم ہوتا جا رہا ہے ۔ خاص طور پر جو طویل تحریریں ہوں وہ تو اب بالکل نہیں پڑھتی ۔ بلاگز اور یہاں فورم پر اب پہلے یہی دیکھتی ہوں اگر مختصر لکھا ہو تو پڑھتی ہوں ورنہ طویل تحریریں اور پیغامات بغیر پڑھے چھوڑ دیتی ہوں عموماً ۔

اللہ خیر کرے۔ دیکھتے ہیں کسی روایت میں یہ قرب قیامت کی نشانیوں میں تو شمار نہیں کیا گیا۔ :)
 

موجو

لائبریرین
444​
ڈاکٹر۔ "کیا؟"​
ڈاکٹرنی۔ " رحمت خاں۔۔ وہ سیٹھ بے چارا۔۔۔ مہینے کے مہینے، گاؤں سے گھی بھیجتا، وہ نام بھولی۔"​
خلو۔ " ائے وہ خرونچی لال۔ ائے وہ مرگیا؟"​
ڈاکٹرنی۔ "ائے کب کا۔ گھونپ دی اس کے بھی سوئی ۔۔۔ ہاں تو چرونجی لال اور وہ ٹھیکیدار۔۔ یہ تینوں کے تینوں مریض ایسے تھے کہ ان سے لگی بندھی آمدنی سمجھو۔ فصل بدلے پہ بخار کھانسی آیا، چلو سو بپاس روپے دوا فیس میں آئے اور آئے دن بیماری کا سلسلہ چلا جاتا تھا کہ ایلو ختم۔ "​
خلو۔ " ایسے مریض کا تو ٹھنڈی دواؤں سے علاج کرتے ہیں۔۔"​
ڈاکٹر۔ " مجھے یہ بتاؤ کہ دوا بدلنے کی جرات کیسے ہوئی۔"​
ڈاکٹرنی۔ "جان بچانے کی خاطر اور کیوں، اب گھر کا خرچ تو یہ اور آمدنی والے مریض غائب۔"​
ڈاکٹر۔ "میں کچھ نہیں جانتا آمدنی وامدنی۔"​
اتنے میں باہر سے آواز آئی کہ کمپاؤنڈر صاحب آگئے۔ گویا چونک سے پڑے "آپریشن" منہ سے نکلا​
خلو۔ "ائے جلدی جاؤ آپریشن۔۔۔"​
ڈاکٹر تیزی سے باہر پہنچے وہاں کمپاؤنڈر صاحب موجود اور عجیب معاملہ کمپاؤنڈر صاحب نے کہا​
کمپاؤنڈر۔ " آپ کہاں تھے۔"​
ڈاکٹر۔ " کیوں یہیں تھا انتظار ہی کررہا تھا۔ تم کیسے آئے موٹر کہاں ہے۔ چلو نا۔ "​
کمپاؤنڈر۔ " چلیں کہاں آپریشن ہو بھی چکا۔"​
ڈاکٹر۔ " ہیں! کیا کہتے ہو! ہو چکا۔"​
کمپاؤنڈر۔ "وہاں سب سامان تیار اور دو دفعہ آپ کو موٹر میں لینے بھیجا اور احمد نے کہہ دیا کہ نہیں ہیں۔ پھر ڈاکٹر بنرجی تو موجود ہی تھے۔ مجبوراً ان سے آپریشن کرایا۔"​
ڈاکٹر۔ "ہیں یہ کیا غضب۔۔۔ احمد۔۔۔۔ احمد۔۔۔ احمد" دوڑتے آتے ہیں۔​
احمد۔ "جی سرکار۔ "​
ڈاکٹر۔ "موڑ آیاتھا۔"​
احمد۔ " آیا تو تھا صاحب۔ دو دفعہ آیا۔ آپ کو پوچھتا تھا۔"​
445​
ڈاکٹر۔ "پھر۔"​
احمد۔ " کہہ دیا میں نے دونوں دفعہ کہ لیفٹینٹ صاحب نہیں ہیں۔"​
ڈاکٹر۔ "ارے میں تو اندر تھا تمہارے سامنے گیا۔"​
احمد۔ " تھے تو صاحب۔"​
ڈاکٹر۔ "ارے میں تو اندر تھا تمہارے سامنے گیا۔"​
احمد۔ "تھے تو صاحب۔"​
ڈاکٹر۔ "تو پھر تونے یہ کیسے کہہ دیا، ناشدنی۔"​
احمد۔ "سرکار آپ ہی نے صبح حکم دیا کہ ہمیں کوئی پوچھے تو کہہ دینا کہ لیفٹینٹ صاحب نہیں ہیں۔"​
اور یہ سن کر ڈاکٹر صاحب گرج پڑے تو کمپاؤنڈر صاحب پر برس پڑے۔ احمد نے ہاتھ جوڑ کر کہا " غلطی ہوئی۔ خطا ہوئی۔" پھر اب اور کرتے بھی کیا۔ صبر کر گردن جھکائے سیدگے گھر میں پہنچے۔ بیوی نے متعجب ہوکر کہا۔​
"ائے آپریشن"۔۔۔​
"ائے تم تو چلے آرہے ہو" ۔۔۔ خلو بولیں۔​
"ائے ئے گئے نہیں۔۔۔"​
"ائے بولونا۔۔۔"​
"ائے یہ چپ کیوں ہو۔۔۔۔"​
"خیر۔۔۔۔"​
"ڈاکٹر نے مونڈھے پر بیٹھتے ہوئے حقیقت سے آگاہ کیا۔" ائے ہے!" خلو آپا نے چیخ کر کہا اور سر پکڑ کر بیٹھ گئیں۔ ڈاکٹرنی نے کچھ نہ کہا بس ایک طرف کو گردن ڈھلک گئی، رحیما بوا کے منہ سے نکلا "ہائے اللہ" اور روٹی توے پہ ڈال کر چھاتی پکڑ کے بیٹھ گئیں اور منہ پھاڑے دیکھتی رہ گئی کہ روٹی جل کر کوئلہ ہوئی۔ ڈاکٹر نے ایک جماہی لی، کچھ سر چکرا گیا۔ آسمان کی طرف دیکھا، بگلے اور طوطے اور کوے قطار در قطار بسیرا لینے کس تیزی سے جارہے تھے۔​
بگلوں کی قطار۔۔۔ جیسے فوج کے سپاہی۔۔ ایک ان میں سب سے آگے۔۔ اس کی دم اونچی ہوئی تھی۔۔۔ لیفٹیننٹ نہ ہو۔۔ ہوگا۔۔۔ آج ہی ہوا ہو شائد ۔۔۔۔ واللہ اعلم۔۔۔​
ایک دھندلکا سا معلوم ہورہاتھا۔ سردیوں کی شام کس تیزی سے ختم ہوتی ہے۔ آسمان پر ایک سیاہی سی پھیلتی جارہی تھی۔ دراصل اس جو آپریشن ہوتےہیں ان میں تیز برقی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے، ایک دم سے جمن نے ادھر برآمدہ کی طرف سامنے کھٹ سے بجلی جلا دی۔ ڈاکٹر جیسے چونک پڑا۔ پڑوس کے باغ سے پرندوں کے بسیرا لینے کی آوازیں آرہی تھیں۔ لیفٹیننٹی کا پہلا دن الحمد للہ بخیر و خوبی ختم ہوگیا۔​
 
Top