میاں محمد آصف
محفلین
شعرا کی ادبی و شخصی چپکلش سے ان کے ادبی مقام پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ ہردور کی لازمی روداد ہے۔ ایک ناقد کو سب سے پہلے پوری واقفیت حاصل کرنی چاہیے۔ اس کے بعد ادبی مقام کے تعین میں زیر بحث شاعر کے بارے میں اس کے ہم عصر شعرا و ناقدین کی آرا کو پیش کرنا چاہیے۔ کسی ایک پہلو کو بیان کرکے ہم قارئین کو متنفر کرنے کا حق نہیں رکھتے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ قارئین کو بھی کسی کی ایک دو یا متعدد کتابوں کی اشاعت کے دعوے سے متاثر نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی کوئی بڑا نام اپنی بات کی سو فیصد تصدیق کی گارنٹی ہوتا ہے۔