سید شہزاد ناصر
محفلین
مرمریں شانے پہ کالے گیسوؤں کو ڈال کر
درد مندوں کے دلوں کو شوق سے پامال کر
اِک نگاہِ ناز کافی ہے تباہی کے لئے
تُو خدا کو مان “ایٹم بم“ نہ استعمال کر
بھول جا ماضی کی آنکھیں بند کرکے حال سے
کہہ کے زندہ باد مستقبل کا استقبال کر
اے کہ تجھ سے ہیں کلفٹن کی فضائیں جلوہ ریز
ہم غریبوں کو ذرا فٹ پاتھ پر خوشحال کر
دیکھنا ہے “لگژری“ کے “بیچ“ وہ کب تک رہیں
جنّت فردا کے افسانوں پہ ہم کو ٹال کر
ہند “جاتی“ کو تو پاکستان مسلم کو ملا
“خالصہ جی“ اب تُو بیٹھا ست سری اکال کر
ہاں نہیں اس کے سوا کچھ شاعری میری مجید
پیش کرتا ہوں حقائق شاعری میں ڈھال کر
درد مندوں کے دلوں کو شوق سے پامال کر
اِک نگاہِ ناز کافی ہے تباہی کے لئے
تُو خدا کو مان “ایٹم بم“ نہ استعمال کر
بھول جا ماضی کی آنکھیں بند کرکے حال سے
کہہ کے زندہ باد مستقبل کا استقبال کر
اے کہ تجھ سے ہیں کلفٹن کی فضائیں جلوہ ریز
ہم غریبوں کو ذرا فٹ پاتھ پر خوشحال کر
دیکھنا ہے “لگژری“ کے “بیچ“ وہ کب تک رہیں
جنّت فردا کے افسانوں پہ ہم کو ٹال کر
ہند “جاتی“ کو تو پاکستان مسلم کو ملا
“خالصہ جی“ اب تُو بیٹھا ست سری اکال کر
ہاں نہیں اس کے سوا کچھ شاعری میری مجید
پیش کرتا ہوں حقائق شاعری میں ڈھال کر