یا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانفُذُوا لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍO
(الرحمن، 55 : 33)
اے گروہِ جن و اِنسان! اگر تم سماوِی کائنات کی قطاروں اور زمین (کی حدود) سے باہر نکلنے کی اِستطاعت رکھتے ہو تو (ضرور) نکل دیکھو، طاقت (و صلاحیّت) کے بغیر تم (یقینا) نہیں نکل سکتےo
اِسی آیتِ کریمہ کے مفہوم کا ایک مفاد یہ ہے کہ انسان زمین و آسمان کے کناروں سے تو باہر نکل سکتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی حکمرانی کی حدُود سے نہیں نکل سکتا۔ سائنس تخلیقِ سماوِی کے باب میں بھی قرآن کے اَحکامات کی تصدیق کرتی ہے۔
وَمَا أَرْسَلْنَاکَ إِلَّا رَحْمَۃً لِلْعَالَمِینَ :
یعنی ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔(سورۃالانبیاء۔آیت(107)