قمر جلالوی مریضِ محبت انہی کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے

فاتح

لائبریرین
سید شہزاد ناصر صاحب نے گلشن آرا سید کی آواز میں "موسیقی کی دنیا" میں یہ غزل شاملِ محفل کی تو ہمیں معلوم ہوا کہ ابھی تک "پسندیدہ کلام کے زمرے میں یہ خوبصورت موجود ہی نہیں۔ سو استاد قمر جلالوی کی یہ غزل سید شہزاد ناصر صاحب کی محبتوں کی نذر:
مریضِ محبت انھی کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے
مگر ذکر شامِ الم جب بھی آیا چراغِ سحَر بجھ گیا جلتے جلتے

انھیں خط میں لکھا تھا دل مضطرب ہے جواب ان کا آیا "محبت نہ کرتے
تمھیں دل لگانے کو کس نے کہا تھا؟ بہل جائے گا دل بہلتے بہلتے"

مجھے اپنے دل کی تو پروا نہیں ہے مگر ڈر رہا ہوں کہ بچپن کی ضد ہے
کہیں پائے نازک میں موچ آ نہ جائے دلِ سخت جاں کو مسلتے مسلتے

بھلا کوئی وعدہ خلافی کی حد ہے، حساب اپنے دل میں لگا کر تو سوچو
قیامت کا دن آ گیا رفتہ رفتہ، ملاقات کا دن بدلتے بدلتے

ارادہ تھا ترکِ محبت کا لیکن فریبِ تبسّم میں پھر آ گئے ہم
ابھی کھا کے ٹھوکر سنبھلنے نہ پائے کہ پھر کھائی ٹھوکر سنبھلتے سنبھلتے

بس اب صبر کر رہروِ راہِ الفت کہ تیرے مقدر میں منزل نہیں ہے
اِدھر سامنے سر پہ شام آ رہی ہے اُدھر تھک گئے پاؤں بھی چلتے چلتے

وہ مہمان میرے ہوئے بھی تو کب تک، ہوئی شمع گُل اور نہ ڈوبے ستارے
قمرؔ اس قدر ان کو جلدی تھی گھر کی کہ گھر چل دیے چاندنی ڈھلتے ڈھلتے
استاد قمر جلالوی​
 

فاتح

لائبریرین
بہت عمدہ انتخاب فاتح بھائی۔
میرے خیال میں یہ غزل "مُنّی بیگم" نے گائی ہے۔۔۔
شکریہ انیس بھائی۔۔۔
درست کہا آپ نے۔۔۔ یہ منی بیگم نے بھی گائی ہے لیکن ساتھ ساتھ گلشن آرا سید نے بھی بلکہ غلام علی نے بھی اور حتی کہ صابری برادرز اور عزیز میاں سمیت کئی قوالوں نے بھی ہاتھ صاف کیا ہے۔ :)
 

سید زبیر

محفلین
لاجواب انتخاب بھائی !
بس اب صبر کر رہروِ راہِ الفت کہ تیرے مقدر میں منزل نہیں ہے
اِدھر سامنے سر پہ شام آ رہی ہے اُدھر تھک گئے پاؤں بھی چلتے چلتے
سدا خوش رہیں
 
شکریہ انیس بھائی۔۔۔
درست کہا آپ نے۔۔۔ یہ منی بیگم نے بھی گائی ہے لیکن ساتھ ساتھ گلشن آرا سید نے بھی بلکہ غلام علی نے بھی اور حتی کہ صابری برادرز اور عزیز میاں سمیت کئی قوالوں نے بھی ہاتھ صاف کیا ہے۔ :)
:eek:
پھر تو غزل یوں ہوگئی ہوگی
مریضِ محبت انھی کا فسانہ سناتا رہا شراب پیتے پیتے
مگر ذکر شامِ الم جب بھی آیا چراغِ سحَر بجھ گیا پیتے پیتے:D
 

مہ جبین

محفلین
انھیں خط میں لکھا تھا دل مضطرب ہے جواب ان کا آیا "محبت نہ کرتے
تمھیں دل لگانے کو کس نے کہا تھا؟ بہل جائے گا دل بہلتے بہلتے"

مجھے اپنے دل کی تو پروا نہیں ہے مگر ڈر رہا ہوں کہ بچپن کی ضد ہے
کہیں پائے نازک میں موچ آ نہ جائے دلِ سخت جاں کو مسلتے مسلتے
واہ کیا خوب کلام ہے
 

فاتح

لائبریرین
:eek:
پھر تو غزل یوں ہوگئی ہوگی
مریضِ محبت انھی کا فسانہ سناتا رہا شراب پیتے پیتے
مگر ذکر شامِ الم جب بھی آیا چراغِ سحَر بجھ گیا پیتے پیتے:D
بجا کہا۔۔۔ اور یہ غزل جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ بے شمار قوالوں نے گائی ہے اور قوالوں کی اکثریت الا ماشاء اللہ ٹُن ہو کر ہی گاتی ہے۔ :laughing:
 

فاتح

لائبریرین
لاجواب انتخاب بھائی !
بس اب صبر کر رہروِ راہِ الفت کہ تیرے مقدر میں منزل نہیں ہے
اِدھر سامنے سر پہ شام آ رہی ہے اُدھر تھک گئے پاؤں بھی چلتے چلتے
سدا خوش رہیں
بزرگوارم ممنون ہوں کہ آپ کو انتخاب پسند آیا۔
 

فاتح

لائبریرین
انھیں خط میں لکھا تھا دل مضطرب ہے جواب ان کا آیا "محبت نہ کرتے
تمھیں دل لگانے کو کس نے کہا تھا؟ بہل جائے گا دل بہلتے بہلتے"

مجھے اپنے دل کی تو پروا نہیں ہے مگر ڈر رہا ہوں کہ بچپن کی ضد ہے
کہیں پائے نازک میں موچ آ نہ جائے دلِ سخت جاں کو مسلتے مسلتے
واہ کیا خوب کلام ہے
مہ جبین آپا! آپ کو یہاں دیکھ کر بہت اچھا لگا۔۔۔ بہت شکریہ
 

فاتح

لائبریرین
میری یہاں آمد غیر متوقع تھی کیا۔۔۔ ۔۔ فاتح ؟؟؟:)
ہرگز نہیں آپا۔۔۔ لیکن مجھے لگتا تھا کہ شاید آپ ہماری ارسال کردہ شاعری کو پسند نہیں کرتیں۔۔۔ شاید آپ کے مزاج سے لگا نہیں کھاتی۔۔۔ ہم نے امین سے بھی ایک دو مرتبہ پوچھا کہ آنٹی کہاں ہیں اور وہ ہم سے کوئی بات چیت ہی نہیں کرتیں :)
 
Top