مری غزل میں تغزل ملے گا کیا تم کو

اساتذہ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب، جناب الف عین صاحب، جناب محمد وارث صاحب، اور دیگر صاحبانِ علم اور محفلین سے التماس ہے کہ غزل کی غلطیوں کے بارے میں راہنما ئی و اصلاح فرمائیں۔ شکریہ

مری غزل میں تغزل ملے گا کیا تم کو
کہ میرے عہد میں محفوظ نقدِ جان نہیں
یہاں پہ چیتھڑے اڑتے ہیں روز جسموں کے
قہر ہے ایسا کہ جو قابلِ بیان نہیں
ستم کی دھوپ یہاں چلچلاتی پڑتی ہے
ہمارے سر پہ کوئی بھی تو سائبان نہیں
یہاں پہ عزتیں لٹتی ہیں اب سرِ راہے
پناہ کی جا بھی کوئی زیرِ آسمان نہیں
دکھوں میں خلقِ خدا ہر گھڑی یہاں پر ہے
ادب وہ کیا کہ جو ان کا ہی ترجمان نہیں
"ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں"
ستم گرو تمھاری رت بھی جاودان نہیں​
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قہر کا لفظ ستم کا ہم وزن نہیں ہے ۔ فاع کی شکل میں لانا چاہیے۔ اور تمھاری رت والا مصرع بھی حد میں نہیں آپارہا۔
پہلے مصرع میں سوالیہ انداز دوسرے مصرع کے مکمل مطابق نہیں ۔ لگتا ہے اسے اور زیادہ رواں کیا جاسکتا ہے ۔
باقی زبان و بیان کہیں کہیں کمزور ہے ۔ مثلاً چلچلاتی پڑتی شاعرانہ اسلوب نہیں۔۔۔
"جا" کا ایسا مجرّد استعمال بھی شعری اسلوب کی لطافت میں حآئل ہے اس قسم کے الفاظ کو اضافت سے مزین کر کے استعمال میں لانے سے اسلوب سنورتا ہے۔ مثلاً ۔
پناہ کی جا بھی کوئی۔
کی بجائے اگر
کوئی بھی جائے پنہ ۔ کہا جائے۔ وغیرہ ۔
اسی طرح سر راہے۔ بھی برمحل تو ہے۔مگر راہے کی بجائے راہ استعمال ہو نا چاہیے۔
البتہ اشعار اور خیالات تو بہرحال اچھے ہیں ۔
 
بہت بہت نوازش جنابِ سید عاطف علی صاحب اپنی گراں قدر آرا سے نوازنے کے لئے
پہلے مصرع میں سوالیہ انداز دوسرے مصرع کے مکمل مطابق نہیں ۔ لگتا ہے اسے اور زیادہ رواں کیا جاسکتا ہے ۔
کوئی اصلاح کی صورت بتلا دی جائے تو بندے کو آسانی ہو گی
مثلاً چلچلاتی پڑتی شاعرانہ اسلوب نہیں۔۔۔
اسے بھی اگر کسی چھوٹی سی مثال سے سمجھا دیا جائے تا کہ مذید وضاحت ہو جائے
البتہ اشعار اور خیالات تو بہرحال اچھے ہیں ۔
ایک دفعہ پھر سے شکریہ
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کوئی اصلاح کی صورت بتلا دی جائے تو بندے کو آسانی ہو گی
میرے ذاتی خیال میں مصرعوں کو بہتر طور پر مربوط کرنے کے لیے ایسے کہا جاتا سکتا ہے۔
مری غزل میں تغزل نہ مل سکے گا تمھیں۔ کہ میرے عہد میں محفوظ نقدِ جان نہیں۔ ۔۔۔آپ نے کیونکہ دوسرے مصرع کو کہ سے شروع کیا ہے ۔
ستم کی دھوپ یہاں روزچلچلاتی ہے ۔ وغیرہ ۔ تاہم یہ میری رائے ہے ۔ آپ یا کوئی بھی یقیناً اختلاف کر سکتا ہے اور یہ حق محفوظ رکھتا ہے :)۔۔
 
تاہم یہ میری رائے ہے ۔ آپ یا کوئی بھی یقیناً اختلاف کر سکتا ہے اور یہ حق محفوظ رکھتا ہے :)۔۔
جنابِ والا اختلاف تو کوئی صاحبِ علم ہی کرے گا بندہ تو سیکھنے کی غرض سے محفل میں آیا ہے اور ویسے بھی ابھی تک زبان کی غلطیوں سے خلاصی نہیں مل رہی بیان کی باریکیوں کو سمجھنا تو مذید دشوار ہے اور کہاں اختلاف کرنا۔۔
آپ کے شفقت فرمانے کا ایک دفعہ پھر سے شکریہ اور اصلاحِ سخن کے زمرے کا چکر لگاتے رہا کیجئے اور ہم جیسوں کی راہنمائی بھی کرتے رہا کیجئے

آداب
 

الف عین

لائبریرین
ہے قہر ایسا۔۔ کیا جا سکتا ہے بآسانی اسے۔؎
چلچلاتی پڑنا محاورہ نہیں۔ چلچلا کے پڑنا ہوتا ہے۔ اس کا دوسرا مصرع بھی روانی کا محتاج ہے۔ ’کوئی بھی تو‘ میں ’تو‘ زائد ہے
پناہ کو مختصر کرنا ’پنہ‘ بنانا کچھ عجیب سا ہے۔ کم از کم نگہ اور گنہ کی طرح عام نہیں۔
کوئی پناہ کی جا زیر۔۔۔ کیا جا سکتا ہے۔
آخری شعر میں ‘تمہاری رُتُ کے علاوہ ’جاودان‘ استعمال کیا جانا محلِ نظر ہے۔ یہ عموماً ’جاوداں‘ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
 
ہے قہر ایسا۔۔ کیا جا سکتا ہے بآسانی اسے۔؎
چلچلاتی پڑنا محاورہ نہیں۔ چلچلا کے پڑنا ہوتا ہے۔ اس کا دوسرا مصرع بھی روانی کا محتاج ہے۔ ’کوئی بھی تو‘ میں ’تو‘ زائد ہے
پناہ کو مختصر کرنا ’پنہ‘ بنانا کچھ عجیب سا ہے۔ کم از کم نگہ اور گنہ کی طرح عام نہیں۔
کوئی پناہ کی جا زیر۔۔۔ کیا جا سکتا ہے۔
بہت بہت شکریہ استادِ محترم جنابِ اعجاز عبید صاحب اپنی آرا سے نوازنے کے لئے بہت کچھ سیکھنے کو ملا
آخری شعر میں ‘تمہاری رُتُ کے علاوہ ’جاودان‘ استعمال کیا جانا محلِ نظر ہے۔ یہ عموماً ’جاوداں‘ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کی کوئی اصلاح کی صورت بھی ارشاد ہو جاتی تو بندے کے لئے بہت آسانی ہو جاتی
 
آخری تدوین:
Top