کاشف سعید
محفلین
عزیزانِ من، احقر کی گجل برائے اصلاح کے پیشِ خدمت ہے۔
مری محبتیں بھی جھوٹ نفرتیں بھی جھوٹ تھیں
مرا نصاب تھیں جو وہ صداقتیں بھی جھوٹ تھیں
صلیب کاندھوں پر اٹھائے اپنی سب جیے یہاں
مرے رفیق دھوکہ تھے رفاقتیں بھی جھوٹ تھیں
میں دیر چھوڑ چھاڑ کر حرم کی اور تو آ گیا
جو سجدے میں جُھکا تو جانا ہجرتیں بھی جھوٹ تھیں
ہاں ساتھ ساتھ راستوں کےمنزلیں بھی چلتی تھیں
تھکاوٹیں سراب تھیں مسافتیں بھی جھوٹ تھیں
جو مانگنے کو آتا تھا وہ ہاتھ دینے والا تھا
جو فائدے کبھی گِنے سخاوتیں بھی جھوٹ تھیں
میں اپنی آنکھوں پر پسند پہنے دیکھتا رہا
سو دل پہ جو اُتر رہی تھیں آیتیں بھی جھوٹ تھیں
کبھی جو دل میں فاصلے تھے راکھ وہ نہ ہو سکے
جلے بجھے تھے جن میں ہم وہ قربتیں بھی جھوٹ تھیں
جو محترم تھے لفظ اُنہی سے کھیل کھیلے جاتے تھے
ہمیں دکھائی جاتیں جو وہ جنتیں بھی جھوٹ تھیں
جدا ہو ئے بھی کام سے تو کام سوچتے رہے
مرا تو کام بھی فریب فرصتیں بھی جھوٹ تھیں
مری محبتیں بھی جھوٹ نفرتیں بھی جھوٹ تھیں
مرا نصاب تھیں جو وہ صداقتیں بھی جھوٹ تھیں
صلیب کاندھوں پر اٹھائے اپنی سب جیے یہاں
مرے رفیق دھوکہ تھے رفاقتیں بھی جھوٹ تھیں
میں دیر چھوڑ چھاڑ کر حرم کی اور تو آ گیا
جو سجدے میں جُھکا تو جانا ہجرتیں بھی جھوٹ تھیں
ہاں ساتھ ساتھ راستوں کےمنزلیں بھی چلتی تھیں
تھکاوٹیں سراب تھیں مسافتیں بھی جھوٹ تھیں
جو مانگنے کو آتا تھا وہ ہاتھ دینے والا تھا
جو فائدے کبھی گِنے سخاوتیں بھی جھوٹ تھیں
میں اپنی آنکھوں پر پسند پہنے دیکھتا رہا
سو دل پہ جو اُتر رہی تھیں آیتیں بھی جھوٹ تھیں
کبھی جو دل میں فاصلے تھے راکھ وہ نہ ہو سکے
جلے بجھے تھے جن میں ہم وہ قربتیں بھی جھوٹ تھیں
جو محترم تھے لفظ اُنہی سے کھیل کھیلے جاتے تھے
ہمیں دکھائی جاتیں جو وہ جنتیں بھی جھوٹ تھیں
جدا ہو ئے بھی کام سے تو کام سوچتے رہے
مرا تو کام بھی فریب فرصتیں بھی جھوٹ تھیں