مری کہانی اب اور آگے نہیں چلے گی

ایک تازہ غزل بغرضِ اصلاح حاضرِ خدمت ہے ۔ اساتذہ کی نظرِ کرم کا منتظر رہوں گا۔

مری کہانی اب اور آگے نہیں چلے گی
یہ زندگانی اب اور آگے نہیں چلے گی

میں اپنے اندر کے بادشاہ سے الجھ پڑا ہوں
سو راجدھانی اب اور آگے نہیں چلے گی

سنو محبت میں کچھ ہمارے اصول ہوں گے
یہ بے ایمانی اب اور آگے نہیں چلے گی

یہ بارشوں کی طویل عمری بتا رہی ہے
کہ چھت پرانی اب اور آگے نہیں چلے گی

بہت ہوئی اب غزل سرائی، یہ شعر گوئی
اے ناز جانی اب اور آگے نہیں چلے گی

نذر حُسین ناز
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، اصلاح کی ضرورت تو نہیں، سوائے راجدھانی کے استعمال کے۔ یہاں محض حکومت یا راج جا محل ہے، راجدھانی یعنی دار السلطنت کا نہیں۔
 
اچھی غزل ہے، اصلاح کی ضرورت تو نہیں، سوائے راجدھانی کے استعمال کے۔ یہاں محض حکومت یا راج جا محل ہے، راجدھانی یعنی دار السلطنت کا نہیں۔

بہت شکریہ استادِ محترم ! کیا راجدھانی کی بجائے حکمرانی بہتر ہے ؟
 
Top