حسن محمود جماعتی
محفلین
جن کا جھولا فرشتے جھلاتے رہے
لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے
جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے
جن کو کاندھوں پہ آقابٹھاتے رہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے
جو جوانانِ جنّت کے سردار ہے
جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے
جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جس کو دھوکے سے کوفہ بلایا گیا
جس کو بیٹھے بٹھائے ستایاگیا
جس کی گردن پہ خنجر چلایا گیا
جس کے بچوں کو پیاسے رلایا گیا
جس کے لاشِ پہ گھوڑا دوڑایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
جس نے حق کربلا میں ادا کردیا
جس نے امّت کی خاطر فدا کردیا
گھر کا گھر سب سپردِ خدا کردیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جس کو دوشِ نبی پر بیٹھایا گیا
جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا
جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا
جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے
جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے
جن کو کاندھوں پہ آقابٹھاتے رہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے
جو جوانانِ جنّت کے سردار ہے
جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے
جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جس کو دھوکے سے کوفہ بلایا گیا
جس کو بیٹھے بٹھائے ستایاگیا
جس کی گردن پہ خنجر چلایا گیا
جس کے بچوں کو پیاسے رلایا گیا
جس کے لاشِ پہ گھوڑا دوڑایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
جس نے حق کربلا میں ادا کردیا
جس نے امّت کی خاطر فدا کردیا
گھر کا گھر سب سپردِ خدا کردیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جس کو دوشِ نبی پر بیٹھایا گیا
جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا
جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا
جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام