الف عین
لائبریرین
مرے دل سے ملو
موج ساحل سے ملو
یا مہ کامل سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مرے دل سے ملو
دلِ برباد نے کیا ٹوٹ کے چاہا ہے تمہیں
کس قدر پیار سے، مرمر سے تراشا ہے تمہیں
جب سے دیکھا ہے اسی شوخی سے دیکھا ہے تمہیں
سر جھکایا ہے، خدا مانا ہے، پوجا ہے تمہیں
رنگ و عشرت سے ملو
عیش و راحت سے ملو
نور و نکہت سے ملو
سب سے فرصت سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مرے دل سے ملو
تم مرے ہونٹوں پہ رہتی ہو دعاؤں کی طرح
کتنی معصوم ہو تم، میری وفاؤں کی طرح
دور ہی دور ہو جنگل کی ہواؤں کی طرح
تم چلی آؤ جو بھرپور گھٹاؤں کی طرح
سبزہ زاروں سے ملو
نو بہاروں سے ملو
شوخ دھاروں سے ملو
تم ہزاروں سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مرے دل سے ملو
کیا کہوں دہر میں مجھ سا نہیں تنہا کوئی
تم پہ ظاہر ہے، کہ تم سے نہیں پردہ کوئی
تم نہ آؤ، تو نہیں میرا سہارا کوئی
آؤ اک بار کرو شاذ سے وعدہ کوئی
شبِ رعنا سے ملو
صبحِ فردا سے ملو
کیفِ صہبا سے ملو
ایک دنیا سے ملو
سب سے مل آؤ
تو اک بار مرے دل سے ملو
٭٭٭