سید زبیر
محفلین
مزاج ناقہ را مانند عرفی نیک می دانم
میں عرفی کی طرح ناقہ کا مزاج آشنا ہوں
چوں محمل را گراں بینم حدی را تیز تر خوانم
جب دیکھوں کہ کہ محمل بھاری ہوگئی ہے تو نغمہ خوانی بھی تیز کردیتا ہوں
حمید اللہ خاں اے ملک و ملت را فروغ از تو !
اے حمیداللہ خاں ! تیرے وجود سے ملک وملت کا وقار بلند ہے
ز الطافِ تو موجِ لالہ خیزد از خیابانم
تمہارے ہی لطف و کرم سے میرے چمن میں گلِ لالہ موج در موج آئے
طواف ِمرقد ِ حالی سزداربابِ معنیٰ را
حالی کے مرقد کا طواف اہل معنی پر واجب ہے
نوائے او بجاں ہا افگند شورے کہ می دانم
اس کی نوائے ارواح میں وہ غوغا بپا کیا کہ میں ہی جانتا ہوں
بیاتا فقر و شاہی در حضورِ او بہم سازیم
آؤ اور اس کے حضور فقر و شاہی کا نذرانہ پیش کریں
تو برخا کش گہر افشاں و من برگِ گل افشانم
تم اس کی قبر پر گہر نچھاور کرو اور میں پھول کی پتیاں
اقبال