عاطف ملک
محفلین
پچھلے سال طرحِ مصرع "مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے" پر یہ غزل لکھی تھی۔
آج فیس بک کی یاد دہانی پر دیکھی اور خوش قسمتی سی محترم ظہیر احمد ظہیر بھی آن لائن ہیں تو استادِ محترم ظہیراحمدظہیر صاحب کی خدمت میں پوسٹ مارٹم کیلیے پیش کر رہا ہوں کہ اشعار میں میڈیکل ٹرمز کی اصلاح ان سے بہتر شاید ہی کوئی کر سکے۔
اگر وہ مناسب سمجھیں تو۔۔۔۔۔
آج فیس بک کی یاد دہانی پر دیکھی اور خوش قسمتی سی محترم ظہیر احمد ظہیر بھی آن لائن ہیں تو استادِ محترم ظہیراحمدظہیر صاحب کی خدمت میں پوسٹ مارٹم کیلیے پیش کر رہا ہوں کہ اشعار میں میڈیکل ٹرمز کی اصلاح ان سے بہتر شاید ہی کوئی کر سکے۔
اگر وہ مناسب سمجھیں تو۔۔۔۔۔
یہ قیس دشت میں رو کر دہائی دیتا ہے
"مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے"
جگر خراش ہے اس یار کی جدائی بھی
جو مجھ کو Free میں روز Wifi دیتا ھے
مرا خیال ہے MR کا مریض ہے تُو
کہ "Holo Systolic Murmur" سنائی دیتا ہے
اسے پتا بھی ہے میں ذیابیطس کا Patient ہوں
شریر، پھر بھی وہ مجھ کو مٹھائی دیتا ہے
نکالنا ہی پڑے گا تمہارا "پِتَّا" ہمیں
کہ "Murphy's Sign Positive" دکھائی دیتا ہے
بڑھا دو اب تو ینگ ڈاکٹروں کی تنخواہیں
"نیازی" کب سے سڑک پردہائی دیتا ھے
"مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے"
جگر خراش ہے اس یار کی جدائی بھی
جو مجھ کو Free میں روز Wifi دیتا ھے
مرا خیال ہے MR کا مریض ہے تُو
کہ "Holo Systolic Murmur" سنائی دیتا ہے
اسے پتا بھی ہے میں ذیابیطس کا Patient ہوں
شریر، پھر بھی وہ مجھ کو مٹھائی دیتا ہے
نکالنا ہی پڑے گا تمہارا "پِتَّا" ہمیں
کہ "Murphy's Sign Positive" دکھائی دیتا ہے
بڑھا دو اب تو ینگ ڈاکٹروں کی تنخواہیں
"نیازی" کب سے سڑک پردہائی دیتا ھے