عبداللہ محمد
محفلین
ہس ہس جردے
تتیاں ریتاں
دھن مکئی دے دانے
جیوں جیوں
بھانبڑ
مچدا جاوے
بندے جان مکھانے
انور مسعود
تتیاں ریتاں
دھن مکئی دے دانے
جیوں جیوں
بھانبڑ
مچدا جاوے
بندے جان مکھانے
انور مسعود
آفرین ہے کہ یہ مکئی کے دانے کتنی خوشی خوشی گرم ریت کی تپش سہ جاتے ھیں ۔جیسے جیسے آگ کی لو تیز ہوتی جاتی ہے یہ پاپ کارن بنتے جاتے ھیں۔کیا کوئی اردو میں بتا سکتا ہے کہ کیا کہا گیا ہے؟
ترجمہ نہیں تو تلخیص ہی سہی۔
آفرین ہے کہ یہ مکئی کے دانے کتنی خوشی خوشی گرم ریت کی تپش سہ جاتے ھیں ۔جیسے جیسے آگ کی لو تیز ہوتی جاتی ہے یہ پاپ کارن بنتے جاتے ھیں۔
یعنی ہرتخلیق کے پیچھے کرب پوشیدہ ہے۔جہاں تک میں سمجھی ہوں۔
اس کی املا میں مسئلے ہیں۔ اردو کچھ یوں ہونگی
مزاح نگار
ہس ہس جر دے - ہنس ہنس کر سہتے ہیں
تتیاں ریتاں - گرم ریت یا ریتیں
دھن مکئی دے دانے ۔ (دھن نہ جانے کیا ہے)، شاید یہ کہ جیسے مکئی کے دانے
جیوں جیوں - جیسے
بھانبڑ - الاؤ
مچ دا جاوے - بھڑکتا جائے
بن دے جان مکھانے - مکھانے بنتے جائیں، کھلتے جائیں۔
جیسے مکئی کے دانے گرم ریت میں بھونے جاتے ہیں اور جیسے جیسے الاؤ بھڑکتا جاتا ہے وہ کھلتے جاتے ہیں، اسی طرح مزاح نگار جیسے جیسے اندر کی آگ میں جلتا ہے ویسے ویسے کھلتا ہے اور ہنسی بکھیرتا جاتا ہے۔
جی ہاں، اللہ سلامت رکھےانور مسعود کی کیا بات ہے
کیا وہ حیات ہیں ؟
دھَن : نون پر زور دیں تو تعریفی کلمہ ہے۔ مرحبا، آفریندھن مکئی دے دانے ۔ (دھن نہ جانے کیا ہے)، شاید یہ کہ جیسے مکئی کے دانے
جی ہاں بکمال و تمام سمجھ میں آ گیا تھا بعد میں "آفرین" سے، اس کا جو لہجہ میں سنتا رہا ہوں اس میں دو چشمی ھ کی آواز تھی ہی نہیں یا نہ ہونے کے برابر۔ اور دال کی آواز بھی ت کے قریب قریب جا پڑتی ہے۔دھَن : نون پر زور دیں تو تعریفی کلمہ ہے۔ مرحبا۔
اس نظم میں :
مکئی کے دانوں کو مرحبا کہا گیا ہے کہ جوں جوں تپش سہتے ہیں، مکھانے بنتے جاتے ہیں۔
مکھانہ چینی سے بنی ہوئی ایک مٹھائی ہوتی ہے، جس کی شکل مکئی کے پھُلوں سے بہت مشابہ ہوتی ہے۔
یہ نظم پروفیسر انور مسعود کے اولین شعری مجموعے (میلہ اکھیاں دا) میں شامل ہے۔ہس ہس جردے
تتیاں ریتاں
دھن مکئی دے دانے
جیوں جیوں
بھانبڑ
مچدا جاوے
بندے جان مکھانے
انور مسعود
جی یہ بالکل وہی ہے۔ مثالیں:جی ہاں بکمال و تمام سمجھ میں آ گیا تھا بعد میں "آفرین" سے، اس کا جو لہجہ میں سنتا رہا ہوں اس میں دو چشمی ھ کی آواز تھی ہی نہیں یا نہ ہونے کے برابر۔ اور دال کی آواز میں ت کے قریب قریب جا پڑتی ہے۔
دھ لفظ کے شروع میں واقع ہو تو وہی ت (جھٹکے کے ساتھ) کی آواز دیتا ہے۔ دھی (بیٹی)، دھوبی، دھڑی (پانچ سیر وزن)، دھڑا، دھڑ، دھار (تلوار چاقو وغیرہ کی یا پانی کی دھار)۔اور دال کی آواز بھی ت کے قریب قریب جا پڑتی ہے۔