مزار پر جلتے چراغ کی کرامت۔۔۔

عاطف بٹ

محفلین
ایک بزرگ کسی گاؤں میں گئے اور دیکھا کہ ایک خاتون بیٹھی رو رہی ہے۔ اس سے رونے کی وجہ پوچھی تو خاتون نے بتایا کہ اس کی شادی کو دس سال ہوگئے ہیں مگر ابھی تک کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ بزرگ نے کہا کہ تم پریشان مت ہو، میں مزار پر جا کر تمہارے نام کا چراغ جلاؤں گا۔
وہ بزرگ دس سال بعد اسی گاؤں میں دوبارہ آئے تو دیکھا کہ اس خاتون کے اردگرد دس بچے کھیل رہے تھے۔ بزرگ نے پوچھا کہ یہ بچے کون ہیں۔ خاتون نے جواب دیا، یہ سب میرے بچے ہیں۔ بزرگ نے استفسار کیا کہ تمہارا شوہر کہاں ہے۔ خاتون بولی، وہ مزار ڈھونڈ کر چراغ بجھانے گیا ہے! :) :) :)
 

ندیم مراد

محفلین
مجھے لطیفہ پر تو نہیں ہنسی آئی لیکن آپ کی اس بات پر ہنسی آ گئی:D
شکر ہے کسی کو تو میری بات پر ہنسی آئی ورنہ سب تو بس مسکرا دیتے ہیں،
اصل میں بات کیفیت کی ہوتی ہے کوئی بات نہیں ، کبھی معمولی بات پر بڑی ہنسی آجاتی ہے اور کبھی بہت پُرمزاح بات پر بلکل نہیں، اسی طرح کبھی آدمی بڑے بڑے صدمے برداشت کر لیتا ہے اور کبھی چھوٹی سے بات پر دل پکڑ کر بیٹھ جاتا ہے،
خوش رہیں،
 

ندیم مراد

محفلین
شکر ہے کسی کو تو میری بات پر ہنسی آئی ورنہ سب تو بس مسکرا دیتے ہیں،
اصل میں بات کیفیت کی ہوتی ہے کوئی بات نہیں ، کبھی معمولی بات پر بڑی ہنسی آجاتی ہے اور کبھی بہت پُرمزاح بات پر بلکل نہیں، اسی طرح کبھی آدمی بڑے بڑے صدمے برداشت کر لیتا ہے اور کبھی چھوٹی سے بات پر دل پکڑ کر بیٹھ جاتا ہے،
خوش رہیں،
محترمہ حمیرا عدنان، جناب یوسف سلطان اور محمد بلال اعظم صاحب ، پسندیدگی کا شکریہ
 
Top